وین ڈرائیور ……
اُس کی لگی بندھی سواریاں تھیں،
ایک ٹیچر، ایک بینکر، دو ڈاکٹر، تین کالج اسٹوڈنٹس۔
وقت کا پابند تھا۔ کبھی چھٹی نہیں کرتا،
فون پر ہمیشہ دستیاب رہتا، سو کبھی کسی نے شکایت نہیں کی۔
مگر ایک صبح۔۔۔وہ وین لے کر نہیں آیا۔ فون بھی بند تھا۔
اگلے روز پہنچا، تو سب نے شکایتوں کے انبار لگا دیے۔
سب اپنی پریشانیوں کا رونا روتے رہے ،
وہ اتنے غصے میں تھے کہ ڈرائیور کا حال بھی نہیں پوچھ سکے۔
وہ بھی کسی کو نہیں بتا سکا کہ کل صبح گاؤں سے فون آیا تھا،
روپیہ جوڑ جوڑ کر جو گھر بنایا تھا، وہ سیلابی ریلے میں بہہ گیا تھا۔
جب تمام مسافر اتر گئے، تو نے اُس نے اسٹیئرنگ پر سر رکھ دیا،
اور اپنے گاؤں کو یاد کر کے رونے لگا۔