• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب: منشیات کے ملزمان کیخلاف قوانین مزید سخت

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

پنجاب حکومت نے منشیات کے ملزمان کے خلاف مزید سخت قوانین بنا دیئے۔

پنجاب حکومت نے قوانین میں ترامیم کر کے منشیات کے مقدمات میں سخت سزائیں تجویز کردیں۔

آرڈیننس کے مطابق منشیات کے مقدمات میں ضمانت سے متعلق دفعات میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ عمر قید کی سزا والے منشیات مقدمات میں ملزمان کو ضمانت نہیں دی جاسکے گی۔ عدالت کے لیے دیگر جرائم میں ضمانت دینے سے قبل بھاری زرِ ضمانت اور کیس کی نوعیت دیکھنا لازمی ہوگا۔

آرڈیننس کے مطابق خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ میں سنی جائے گی جبکہ ہائی کورٹ کے بینچ کی نامزدگی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کریں گے۔ 

نئے آرڈیننس میں بعض سابق دفعات منسوخ کر دی گئی ہیں۔ یہ قانون سی این ایس اے (وفاقی قانون) کے ساتھ متوازی طور پر نافذ العمل ہوگا۔ 

ترمیمی قانون کا مقصد منشیات کے مقدمات میں قانونی خلا اور تاخیر کو ختم کرنا ہے۔ 

محکمہ قانون پنجاب کا کہنا ہے کہ ترمیمی قانون سے منشیات کے خلاف کارروائی مزید مؤثر اور ان کیسز کی سماعت تیز تر ہوگی۔ ترمیم میں سیکشن 38، 39، 40، 41 اور 44 میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

محکمہ قانون پنجاب کے مطابق سیکشن 39 میں خصوصی عدالت کی اصطلاح شامل کر کے ضمانت سے متعلقہ شقوں کو مزید سخت کیا گیا ہے، سیکشن 40 میں اپیل کے نظام کو ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے ماتحت کردیا گیا ہے۔ سیکشن 41 کی ذیلی شق (2) کو منسوخ کر دیا گیا ہے جبکہ سیکشن 44 میں لفظ تبدیل کر کے عمل درآمد لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ صوبائی اسمبلی کے اجلاس نہ ہونے پر پہلےگورنر پنجاب نے آرٹیکل 128 کے تحت آرڈیننس کی منظوری دی تھی۔ ترمیمی آرڈیننس 20 ستمبر 2025ء سے فوری طور پر نافذ العمل قرار پایا تھا۔

قومی خبریں سے مزید