• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان پر حملوں کیلئے استعمال ہونے والی 19 افغان پوسٹیں تباہ، کئی افغان طالبان ہلاک، پاکستانی پرچم لہرا دیا گیا

پاک افغان سرحد پر افغانستان کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی، پاکستانی فورسز کی بھرپور جوابی کارروائی سے متعدد افغان فوجی ہلاک اور کئی چیک پوسٹیں تباہ ہوگئیں۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان فورسز نے پاک افغان بارڈر انگور اڈا، باجوڑ، کرم ، دیر، چترال اور بارام چاہ کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی۔ بلوچستان کے  سرحدی علاقے چاغی میں بھی فائرنگ کی گئی۔

پاک فوج نے فوری شدید رد عمل دیتے ہوئے متعدد افغان پوسٹوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا۔ افغان دہشت گردوں پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے وار جاری ہیں، بھاری نقصانات کے باعث متعدد افغان پوسٹیں خالی ہوگئیں، افغان فوجی لاشیں، یونیفارم اور ہتھیار چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ افغانستان نے پاکستان سے بھاری جوابی کارروائی روکنے کی درخواستیں کی ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز کی کارروائی سے خارجی تشکیلیں منتشر ہوگئیں۔ افغان پوسٹیں خارجیوں کو کور فائر دینے میں ناکام رہیں، متعدد افغان پوسٹوں اور خارجیوں کی تشکیلوں کو بھاری نقصانات کی اطلاعات ہیں۔

سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے کرم میں افغانی پوسٹ تباہ کرنے کی ویڈیو جاری کردی، افغان ٹالی پوسٹ تباہ کردی گئی۔

برامچاہ سیکٹر میں افغان فورسز کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے شہیدان پوسٹ تباہ کردی گئی جس سے کئی ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔ پاک فوج نے افغانی دوران میلا اور ترکمانزئی کیمپس بھی تباہ کردیے ہیں۔

خرلاچی سیکٹر میں بھی پاکستانی فورسز افغانی پوسٹوں کو نشانہ بنارہی ہیں۔ کرّم ایجنسی میں بھی افغان فورسز کی ایک چوکی تباہ کئی گئی جبکہ سیکیورٹی فورسز نے افغان جنڈوسر پوسٹ بھی تباہ کردی ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کھرچر  فورٹ کو بھی مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے۔ کھرچر فورٹ فتنہ الخوارج کا مرکز تھا۔ 

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مؤثر فائر سے لیو بند، قلعہ عبداللّٰہ سیکٹر میں بھی افغانی پوسٹ تباہ کی گئی، علاوہ ازیں کنڑ میں بھی افغان پوسٹ تباہ کردی گئی جس کے بعد افغان فوجی پوسٹ پر لاشیں چھوڑ کے کر فرار ہوگئے۔

سیکیورٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ جوابی حملوں میں خارجیوں کی مدد کرنے والی اور پاکستان کے خلاف استعمال ہونے والی افغانی پوسٹوں کو ہی نشانہ بنایا جارہا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج نے توپوں سے ہدف کو نشانہ بنایا، پاکستان کی جانب سے آرٹلری، ٹینکوں، ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔

داعش اور خارجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی وسائل اور ڈرونز کا بھی استعمال کیا گیا، افغانستان کے اندر خوارج اور داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

افغانستان کی جانب سے جارحیت افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے موقع پر ہورہی ہے۔

قومی خبریں سے مزید