وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنی سرحد کو ایسا ہی ٹریٹ کرے گا جیسے دنیا کے خود مختار ملک کرتے ہیں، بارڈر پر باقاعدہ امیگریشن کا نظام ہونا چاہیے، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ صبح اٹھے اور تکے کھانا ہیں تو سرحد پار کر کے پشاور آ گئے۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو تین روز سے جو واقعات ہو رہے تھے یہ اس کا فطری ردِعمل ہے، وہ ہماری سرحد کا احترام کریں، ہم ان کی سرحد کا احترام کریں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جس طرح دو پڑوسی ریاستیں زندہ رہتی ہیں اسی طرح ہمیں رہنا چاہیے، ہمارا ایجنڈا ہونا چاہیے کہ جو پناہ گزین یہاں ہیں انہیں واپس جانا چاہیے، جنگ گزر گئی، لوگ واپس چلے گئے، مگر یہ ابھی بھی یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ جن کو واپس لایا گیا ہمیں اسمبلی میں ان کے متعلق بتایا گیا تھا، انہوں نے ہمارے علاقے کی میپنگ کی، ریکنگ کی، سینٹرز کھولے، سوات میں ان کے آنے پر بڑے بڑے جلوس نکالے گئے، بہت بڑی تعداد میں فیملی سمیت واپس آئے تھے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں ان چیزوں کو فارملائز کرنا پڑے گا، چین کے افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، ایک صوبے کی حکومت کو اپنی پالیسی کو نیشنل پالیسی کے ساتھ ضم کرنا پڑے گا، ریاست کو صوبوں کو بتانا پڑے گا، یہ ملک اس طرح چلے گا، اس طرح نہیں چلے گا کہ ایک صوبے میں سرحد کی کوئی ویلیو نہیں۔