پشاور ہائی کورٹ نے نومنتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے انتخاب کے عمل کے خلاف درخواست خارج کر دی۔
جسٹس ارشد علی اور جسٹس وقار احمد کی عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختوںخوا کے انتخاب کے خلاف جے یو آئی ف کی درخواست پر سماعت پر پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ کے پاس دو راستے ہیں یا تو درخواست واپس لیں یا ہم فیصلہ کرتے ہیں۔
جے یو آئی کے وکیل نے کہا کہ آپ میرٹ پر فیصلہ کریں، جس پر عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
بعد ازاں عدالت نے نومنتخب وزیراعلیٰ کے انتخاب کے عمل کے خلاف جے یو آئی (ف) کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے درخواست خارج کر دی۔
دوران سماعت عدالت میں پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ صوبہ بغیر وزیراعلیٰ کے چل رہا ہے، چیف جسٹس کے احکامات نظر انداز نہیں کر سکتے، جب تک چیف جسٹس کے احکامات کالعدم قرار نہ دیے جائیں، اس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ جے یو آئی ف نے نو منتخب وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے عمل کو چیلنج کیا تھا۔
جے یو آئی (ف) کے رکن صوبائی اسمبلی لطف الرحمان نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا اور دوسرے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہو گیا، نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے انتخاب کا عمل غیرقانونی و غیرآئینی ہے۔
جے یو آئی (ف) کی جانب سے دراخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ سہیل آفریدی کے بطور وزیراعلیٰ کے انتخاب کے عمل کو کالعدم قرار دیا جائے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل محمد سہیل آفریدی خبیر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے تھے جبکہ اپوزیشن نے اسمبلی سے واک آؤٹ کیا تھا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت ہوا تھا۔ جس میں سہیل آفریدی کو 90 اراکین صوبائی اسمبلی نے منتخب کیا تھا۔