وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے دفاتر سیل کردیے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے بھارہ کہو، سواں سمیت کئی علاقوں میں ٹی ایل پی کے دفاتر سیل کر دیے ہیں۔
دوسری جانب پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ وفاق سے انتہا پسند جماعت پر پابندی لگانے کی سفارش کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت امن وامان سے متعلق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انتہا پسند جماعت کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند اور تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں گے۔
انتہا پسند جماعت کی تمام جائیدادیں اور اثاثے محکمہ اوقاف کی تحویل میں دی جائیں گی، انتہا پسند جماعت کی قیادت کو انسداد دہشتگردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے گا۔
پولیس افسران کی شہادت، سرکاری املاک کی تباہی میں ملوث رہنماؤں اور کارکنوں پر مقدمات چلیں گے۔
اس سے قبل گزشتہ روز لاہور میں مذہبی تنظیم کے مظاہرین کے خلاف پولیس کی مدعیت میں 25 مقدمات درج کیے گئے تھے، مقدمات اسلام پورہ، نیو انار کلی، شفیق آباد، گوالمنڈی، بادامی باغ اور شاہدرہ میں درج کیے گئے۔
مقدمات میں دہشت گردی، قتل، اقدام قتل، اغوا، ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔
بہاولپور میں بھی مذہبی جماعت کے کارکنوں کے خلاف 16 ایم پی او اور دیگر دفعات کے تحت پولیس کی مدعیت میں درجنوں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔