• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اب امن کی اپیلیں نہیں ہوں گی، وفد کابل نہیں جائیں گے: وزیرِ دفاع خواجہ آصف

وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف—فائل فوٹو
وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف—فائل فوٹو

وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ اب امن کی اپیلیں نہیں ہوں گی، وفد کابل نہیں جائیں گے، دہشت گردی کا منبع جہاں بھی ہوگا اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ 

جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ کابل کے حکمراں بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، کل تک یہ ہماری پناہ میں تھے، ہماری زمین پر چھپتے پھرتے تھے۔ اب افغانستان بھارت کی پراکسی بن گیا ہے، دہشت گردی کی یہ جنگ بھارت افغانستان اور ٹی ٹی پی نے مل کر پاکستان پر مسلط کی ہوئی ہے۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ طالبان کے 2021ء میں اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں امن اور افغانستان سے دراندازی روکنے کے لیے حکومت نے کوششیں کیں، وزیرِخارجہ نے کابل کے 4 دورے کیے، وزیرِ دفاع اور آئی ایس آئی کے 2 دورے ہوئے۔

وزیرِ دفاع نے بتایا ہے کہ نمائندہ خصوصی اور سیکریٹری نے کابل کے 5، 5 دورے کیے، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر ایک مرتبہ کابل کے دورے پر گئے، جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے 8 اجلاس ہوئے، 225 بارڈر فلیگ میٹنگز اور 836 احتجاجی مراسلے اور 13 ڈیمارش کیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ 2021ء سے لے کر اب تک پاکستان میں دہشت گردی کے 10 ہزار 347 واقعات میں 3 ہزار 844 افراد شہید ہوئے، شہداء میں سول، فوجی، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شامل ہیں، 5 سال میں ہماری کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے مثبت ردِعمل نہیں آیا۔

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اب کابل کے ساتھ تعلقات کا ماضی کی طرح متحمل نہیں ہو سکتا، تمام افغانیوں کو اپنے وطن جانا ہو گا، اب کابل میں ان کی اپنی حکومت/خلافت ہے، اسلامی انقلاب آئے 5 سال ہو گئے ہیں، افغانستان کو پاکستان کے ساتھ ہمسایوں کی طرح رہنا ہو گا۔

ان کا کہنا ہے کہ ہماری سر زمین اور وسائل 25 کروڑ پاکستانیوں کی ملکیت ہیں، 5 دہائیوں کی زبردستی کی مہمان نوازی کے خاتمے کا وقت ہے، خوددار قومیں بیگانی سر زمین اور وسائل پر نہیں پلتیں، اب احتجاجی مراسلے امن کی اپیلیں نہیں ہوں گی، کابل وفد نہیں جائیں گے، دہشت گردی کا منبع جہاں بھی ہو گا اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

قومی خبریں سے مزید