ہفتہ ِ رفتہ صوبائی دارالحکومت میں ادب و ثقافت اور فنون لطیفہ کے حوالے سے بڑا بھرپور رہا بلکہ اب تو فن و ثقافت سے بھرے فیسٹیولز محکمہ اطلاعا ت وثقافت پنجاب،لاہور کی مستقل سرگرمیاں بن چکے ہیں۔محکمہ اطلاعات وثقافت پنجاب ، ایک معتبراور سرگرم وزیر عظمیٰ بخاری (صوبائی وزیر اطلاعات وثقافت پنجاب)کی سربراہی میں، اپنے مقتدرہ ادبی وثقافتی اور اطلاعاتی محکمہ ہونے کی حیثیت منوا چکا ہے۔پنجاب ماس انٹرنیشنل تھیٹر فیسٹیول کا کامیاب انعقاد خوشی اور اطمینان کا باعث ہے کہ اہل نظر محکمہ اطلاعات وثقافت کی کارکردگی کو مثال کے درجے میں رکھ رہے ہیں اور اس کیلئے تحسین کے کلمات ادا کر رہے ہیں۔رنگ و صوت اور لفظوں ہی سے اس دُنیا میں رونق ہے۔پنجاب ماس انٹرنیشنل تھیٹر فیسٹیول، اس کہانی کا ایک خوبصورت باب تھا جو پاکستان کے دل اورعلم و ادب کے گہوارے لاہور میں چھ روز تک جاری رہا۔اس فیسٹیول کی افتتاحی تقریب کے مہمان ِ خصوصی سیکرٹری اطلاعات وثقافت پنجاب طاہر رضا ہمدانی تھے۔صدارتی کلمات میں انھوں نے کہا کہ حکومت پنجاب صوبے میں عام آدمی کی زندگی کو بہتر سہولتوں کی فراہمی کیلئے کی جانے والی مساعی کے ساتھ ساتھ ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینے کے کوشاں ہے جس میں ہماری ادبی و ثقافتی روایات بہ طریق ِ احسن فروغ پا سکیں، مجھے اُمید ہے کہ یہ چھ روزہ تھیٹر فیسٹیول پاکستان سمیت دُنیا بھر سے آئے آرٹسٹوں کو آپس میں کام کرنے کا موقع فراہم کرئیگا،اس طرح پنجاب کی روح کو تقویت ملے گی۔افتتاحی تقریب میں نامور کالم نویس سہیل وڑائچ، ایگز یکٹوڈائریکٹر الحمراء محمد محبوب عالم چوہدری، نامور ادیبہ صوفیہ بیدار نے بھی شرکت اور خطاب کیا۔تھیٹر اور زبان وادب تو بڑی طویل المیعاد چیزیں ہوتی ہیں۔زمانوں پر محیط ہوتی ہیں۔ادوار پر محیط ہوتی ہیں۔ایک مکالمہ صدیوں تک زندہ رہتا ہے۔ادب کا اثر دیرپا ہوتا ہے۔جہاں تک پنجاب ماس انٹرنیشنل تھیٹر فیسٹیول کا تعلق تھا،اس میں مکالمہ کو نئی سمت ملی ہے، نیا جذبہ ملا ہے،تھیٹر ہو یا ادب ہو، اسکے سوتے تخلیق سے پھوٹتے ہیں، سوچ سے پنپتے ہیں، آگاہی سے تقویت پاتے ہیں۔ ہم سب نے یہ دیکھا کہ کس طرح چھ روزہ پنجاب ماس انٹرنیشنل تھیٹر فیسٹیول نے فن وادب کو اطمینان بخشا،آسودگی عطا کی۔فیسٹیول میں ہونے والی گفتگو کی نشستوں نے معاشرہ کو معتدل رویوں سے نوازا ۔ہماری پنجاب کی روایات،اقدار،رسم و ریت کی عکاسی کی۔فوک کی ترویج و ترقی کو نئے رخ پر ڈالا۔لاہور آرٹس کونسل الحمراء، ماس فاؤنڈیشن اور ولاسٹی مارکیٹنگ اینڈ کمیونی کیشن کی اس مشترکہ کاوش کو دیکھنے کیلئے پاکستان بھر سے ہزاروں لوگ آئے۔تھیٹر فیسٹیول میں پاکستان سمیت دُنیا کے سات ممالک سے آرٹسٹوں نے شرکت کرکے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔فیسٹیول میں پانچ بین الاقوامی پرفارمنسز،نو نیشنل پرفارمنسز،چار تھیٹر ورکشاپس،پانچ پینل ڈسکشن کے علاوہ دیگر سرگرمیاں شامل تھیں۔11اکتوبر کو ماس فاؤنڈیشن نے اپنا کھیل دی زیرو لائن،الحمرااور اجوکاکی مشترکہ پیشکش ،کھیل”یہ عورتیں کہاں گئیں“ پیش کیا،چین کی تھیٹر کمپنی،لینڈ سٹیجنگ کاکھیل ”Ugly Dad“بھی تقریبات کے پہلے روز کا حصہ تھا۔12اکتوبر کو ماس فاؤنڈیشن ڈرامہ ”پرماشر سنگھ“اور فرانس کا لاولگا اپنا ڈرامہ ”Monsieur Et Makame O“ پیش کیا۔13اکتوبر کو جی سی ڈرامیٹک کلب اینڈ تھیٹر ری پبلک پاکستان نے اپنا کھیل ”تو کون“ دیکھنے والوں کی نذر کیا۔اسی روز یونان کے تھیٹر گروپ TerrArte نے ڈرامہ ”Ekthesis“ پیش کر کے داد سمیٹی۔ 14اکتوبر کو دوکھیل پیش کئے گئے جس میں یو سی پی ڈرامیٹک سوسائٹی پاکستان نے اپنا کھیل ”The Knot“ حاضرین کے ذوق کی نذر کیا۔اسی روز کیریٹو گروپ،پاکستان کاکھیل ”Youlida“ فیسٹیول کو چار چاند لگا گیا۔اس طرح فیسٹیول کے اختتامی روز کو دو کھیل بین الاقومی فیسٹیول کا حصہ بنے۔پنجاب یونیورسٹی کے ناٹک گروپ نے بامعنی کھیل ”کہو مجھ سے محبت ہے“کو اسٹیج کیا۔DramaEd,Pakistanاپنا کھیل ”RED“،جبکہ A joint Venture Of Courage Theatre Tunisia and Trinity School Lahore,Pakistan اپنا کھیل ”Shadow Of War“ لے کر آئے۔فیسٹیول کے سبب لاہور کی فضاؤں پر سحر طاری رہا۔فیسٹیول کا مقصد پنجاب کی عظیم الشان سرزمین کے ثقافتی حسن کو اُجاگر کرنا تھا۔پنجاب کی یہ عظیم سرزمین جہاں صبح کی پہلی کرن گندم کے سنہری خوشوں کو چومتی ہے تو وہاں شام کی ہوامیں سرائیکی لوک گیتوں کی گونج سنائی دیتی ہے۔پنجاب میں تھیٹر کی جڑیں لو ک داستانوں، قصوں، کہانیوں اور صوفیانہ روایتوں میں پیوست ہیں۔اس دھرتی نے ایسے فنکار پیدا کئے جنہوں نے مکالمہ کو آرٹ بنایا۔فیسٹیول میں مکالموں کے سیشنز کا انعقاد بھی کیا گیا۔زبان وادب، فن وثقافت، سماجی تبدیلیاں، فوک روایات، قصہ گوئی، فلم،پروفارمنگ آرٹس کے موضوعات پر اہم سیشنز ہوئے۔پینل گفتگو کے ایک سیشن ”تھیٹر اور مدرلینگویج“ میں وسیم عباس اور سلمان شاہد گفتگو کی،نشست کو علی عثمان باجوہ نےماڈریٹ کیا۔فیسٹیول کے اہم ادبی وثقافتی مکالمہ ”سوسائٹی اینڈ پرفارمنگ آرٹس“ میں نامور ادیب اصغر ندیم سید، نوید شہزاد، عدیل ہاشمی نے گفتگو کی۔پاکستان میں فن وثقافت کے فروغ اور ترقی کیلئےجن اداروںنے بڑھ چڑھ کر کام کیا،ان میں لاہور آرٹس کونسل الحمراء کا حصہ نمایاں ہے،الحمراء کی تمام تر فنی و ثقافتی سرگرمیوں کے تسلسل میں حکومت پنجاب کی سرپرستی کابنیادی کردار ہے،جس پر ہم محکمہ اطلاعات وثقافت،حکومت پنجاب کے شکر گزار ہیں۔