• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ن لیگ سے اتحاد محبت کا نہیں، مجبوری کا ہے: گورنر پنجاب سلیم حیدر

— اسکرین گریب
— اسکرین گریب

گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر اور گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے پشاور میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی نے قومی مفاد میں (ن) لیگ سے اتحاد کیا ہے۔

گورنر پنجاب سلیم حیدر نے کہا کہ وزیراعظم نے پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ذرا سی غیر ذمےداری سے سسٹم ڈی ریل ہو جائے گا، مجبوری میں حکومت میں بیٹھنا پڑا، اس سے پیپلز پارٹی کو نقصان ہوا ہے، لیکن پاکستان کا نقصان نہیں ہونے دیا۔ اگر پیپلز پارٹی ان کے ساتھ پاکستان کے لیے نہیں بیٹھتی تو آج آپ بھی ہمیں غیر ذمےدار ٹھہراتے۔

سلیم حیدر نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کو بانی پی ٹی آئی سے ملنے دینا چاہیے، اگر مل لیں گے تو کوئی آسمان نہیں گرے گا۔

انہوں نے کہا کہ کے پی حکومت کو سیاسی عمل میں شامل ہونا پڑے گا، کے پی حکومت کو اپنے حقوق سیاسی طریقے سے حاصل کرنے چاہئیں، اچھے ورکنگ ریلیشن سے صوبے کو حقوق دلوانے ہوں گے، امید ہے معاملات بہتر ہوں گے۔

گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ کبھی نہیں کہا 26 ویں ترمیم رول بیک کریں گے، 26 ویں ترمیم کو اون کرتے ہیں، 26 ویں ترمیم کا سارا کریڈٹ بلاول بھٹو زرداری کو جاتا ہے۔ 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق پیپلز پارٹی کے سامنے کوئی بات نہیں آئی۔

ان کا کہنا ہے کہ سب کچھ ڈنڈے سے نہیں ہوتا بات چیت کی ضرورت پڑتی ہے، مریم نواز کو غصہ نہیں کرنا چاہیے تھا، بہتر طریقے سے ان کے ساتھ چل رہے تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے سیلاب سے متعلق اقدامات پر مریم نواز کی تعریف کی تھی، بلاول بھٹو پی ٹی آئی سمیت کسی کے خلاف بھی گری ہوئی بات نہیں کرتے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس دفعہ حکومت سنبھالنے کے بعد ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے تحریری طور پر سب کچھ طے کیا۔

اس موقع پر گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ماضی میں نہروں کے معاملے پر صوبے اور وفاق میں تلخی ہوئی، سی ای سی کی میٹنگ دوبارہ بلائیں گے، ہماری آبادی بڑھ گئی ہے، این ایف سی ایوارڈ پر بات کرنی چاہیے، صوبے کی ترقی اور امن کے راستے میں گورنر ہاؤس کبھی رکاوٹ نہیں بنے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ پنجاب میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان اختلاف سامنے آئے، بلاول بھٹو کی شہباز شریف کے ساتھ میٹنگ کے بعد چیزیں بہتر ہوئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے بغیر حالات مزید خراب ہوں گے، کے پی میں 80 فیصد دہشتگردی افغانستان کے ذریعے ہوتی ہے، بھارت افغانستان کے باشندے پاکستان کے خلاف استعمال کرتا ہے، سیکیورٹی اہلکار اور سرکاری اہلکار شہید ہو رہے ہیں، یہ پھر بھی کہہ رہے ہیں کہ آپریشنز نہیں ہونے چاہئیں، وزیراعلیٰ کو امن و امان کی صورتحال سے متعلق میٹنگ میں خود جانا چاہیے تھا۔

فیصل کریم کنڈی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بارڈرز کھلیں، کیونکہ کاروباری افراد متاثر ہو رہے ہیں، میرے پاس چیمبر آف کامرس کے لوگ آرہے ہیں کہ بارڈر کھولنے کے لیے کوششیں کریں، بارڈرز کھولنے کے لیے بات کی ہے، آگے بھی کروں گا۔

قومی خبریں سے مزید