بھارتی دارالحکومت دہلی میں دو روز قبل 20 سالہ لڑکی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کا کئی دنوں تک پیچھا کرنے والے لڑکے نے اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ مل کر اِسے تیزاب گردی کا نشانہ بنایا ہے۔ اس دعوے کا ڈرامائی موڑ پر انجام ہو گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 20 سالہ لڑکی کا یہ دعویٰ صرف چوبیس گھنٹوں کے دوران ہی مکمل طور جھوٹ ثابت ہو گیا۔ خاتون کے مفرور والد کو دہلی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق تیزاب گردی کا شکار ہونے کا دعویٰ کرنے والی لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے مذکورہ تینوں افراد کو پھنسانے کے لیے جھوٹے تیزاب حملے کا قصہ گھڑا تھا۔ لڑکی کے والد نے اعتراف کیا کہ حقیقت میں اِن کی بیٹی خود ایک گھر سے ٹوائلٹ کلینر لائی تھی جسے بعد ازاں اِس نے اپنے ہاتھوں پر ڈالا اور جعلی دعویٰ کیا کہ اِس پر ’تیزاب پھینکا گیا ہے۔‘
لڑکی کا دعویٰ
نوجوان لڑکی نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا تھا کہ وہ ایک کالج کی طالبہ ہے، کالج جاتے ہوئے اسے سائیکل سوار، جتیندر نامی فرد اور اس کے ساتھی اشان اور ارمن نے گھیر لیا تھا۔
خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ ’جتیندر موٹر سائیکل چلا رہا تھا، اس کے پیچھے اشان اور ارمن بیٹھا تھا جنہوں نے تیزاب کی بوتل جتیندر کو تھمائی اور اُس نے میرے اوپر تیزاب پھینک دیا، میں نے اپنا چہرہ بچانے کی کوشش کی لیکن میرے دونوں ہاتھ جل گئے۔‘
20 سالہ لڑکی نے دعویٰ کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ جتیندر طویل عرصے سے اسے ہراساں کر رہا تھا اور ایک ماہ قبل ان کے درمیان جھگڑا بھی ہو چکا تھا۔
واقع کا پس منظر
پولیس نے تحقیقات کے دوران خاتون کے بیانیے میں متعدد تضادات پر تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ جتیندر اس وقت واقعے والے مقام پر موجود ہی نہیں تھا، اس کے موبائل کی لوکیشن، سی سی ٹی وی فوٹیجز اور گواہوں کے بیان سے ثابت ہوا واقعے کی جگہ پر کسی بھی خاتون پر تیزاب سے حملہ ہوا ہی نہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ 20 سالہ لڑکی کا والد ماضی میں مجرمانہ واقعات میں ملوث رہ چکا ہے اور ایسڈ اٹیک جیسے کیسز کا سامنا بھی کر چکا ہے۔
دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں متعلقہ دفعات کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی جن میں جھوٹی ایف آئی آر درج کروانا، پولیس کو جھوٹا بیان اور فریب دینا شامل ہے۔
اس سلسلے میں خاتون اور اس کے والد دونوں ہی مجرم ٹھہرائے جا سکتے ہیں۔