• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی: سیل کی گئیں مخدوش عمارتوں سے رہائشیوں کو سامان نکالنے کی اجازت

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں سیل عمارتوں سے رہائشیوں کو سامان نکالنے کی اجازت دے دی۔

اولڈ سٹی ایریا کی مختلف عمارتوں کے مکینوں کی عمارتیں سیل کرنے کے خلاف درخواستوں پر سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی جس میں ایس بی سی اے کی ٹیکنیکل کمیٹی کے اراکین پیش ہوئے۔

دوران سماعت جسٹس اقبال کلہوڑو نے سوال کیا کہ لوگ شکایت کر رہے ہیں کہ عمارتوں کو مخدوش کہہ کر لوگوں کو نکالا جارہا ہے، ٹیکنیکل کمیٹی کسی عمارت کے مخدوش ہونے کا تعین کیسے کرتی ہے؟

رکن کمیٹی نے عدالت کو بتایا کہ کمیٹی کی رپورٹ پر اعتماد نہیں تو تھرڈ پارٹی ماہرین سے معائنہ کروایا جا سکتا ہے۔ جس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے سوال کیا کہ آپ ایس بی سی اے کا حصہ نہیں، بطور آزاد ماہر آپ کو کتنے پیسے ملتے ہیں؟

رکن ٹیکنیکل کمیٹی انجینیئر عارف قاسم نے کہا کہ آنے جانے کے لیے 5 ہزار روپے ملتے ہیں۔ جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ایک عمارت کو مخدوش قرار دینے کے صرف 5 ہزار روپے ملتے ہیں؟ یہ آگے سے 50 ہزار پکڑتے ہوں گے۔

رکن ٹیکنیکل کمیٹی نے کہا کہ 5 ہزار دورہ کرنے کے ملتے ہیں، معائنے کے بعد رپورٹ تیار کی جاتی ہے۔ 

درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عمارت کا معائنہ کرنے کے لیے ناظر مقرر کیا جائے، اگر ناظر قرار دے دیں کہ عمارت مخدوش ہے تو کیس واپس لے لیں گے، ایس بی سی اے کی کمیٹی بدنیتی پر عمارتوں کو مخدوش قرار دے رہی ہے۔

عدالت نے کہا کہ ٹیکنیکل کمیٹی پر اعتراض کی صورت میں آزاد ماہر کی خدمات لی جا سکتی ہیں، آپ لوگ دوبارہ عمارت کا معائنہ کیوں نہیں کر لیتے؟ جس پر ایس بی سی اے کے وکیل نے کہا کہ عمارت کا دو بار معائنہ کیا جا چکا ہے۔ 

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ایس بی سی اے کی رپورٹ میں جو تصاویر ہیں ہماری بلڈنگ کی نہیں ہیں۔ 

عدالت نے ایس بی سی اے کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ کسی آزاد ماہر سے عمارت کے اسٹرکچر کی جانچ کروائی جائے۔ 

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ متاثرہ عمارتوں میں یوٹیلیٹی سروسز کو عبوری طور پر بحال کرنے کا حکم دیا جائے، معائنے اور رپورٹ تک ایس بی سی اے کو کارروائی سے روکا جائے۔

جس پر سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ خطرناک عمارت ہے، ہم ایسے کوئی آرڈر جاری نہیں کریں گے۔

قومی خبریں سے مزید