• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرے اور فیلڈ مارشل عاصم منیر میں ایک نسبت پائی جاتی ہے۔ ان کے والد بھی مولانا تھے اور میرے والد بھی مولانا تھے۔ ان کے والد غیر سیاسی تھے میرے ابا جی سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیتے رہے ہیں۔ چناچہ انگریز کے دور میں مجلس احرار سے ذہنی وابستگی رکھتے تھے۔ جیل کی ہوا بھی کھائی۔ امرتسر میں ہمارے گھر کے باہر سی آئی ڈی کے ایک انسپکٹر کی مستقل ڈیوٹی تھی کہ وہ یہ نظر رکھے مولانا بہاءالحق قاسمی کے گھر کن لوگوں کی آمد و رفت ہے اور اگر انہیں کوئی اسلحہ فراہم کرتا ہے تو چیک کریں کہ ان کے پاس کون سے جنگی جہاز ہیں، طویل عرصے تک کڑی نگرانی کے بعد اسے پتہ چلا کہ مولانا یا تو نماز پڑھنے اور پڑھانے مسجد جاتے ہیں اور وہاں سے سیدھے گھر واپس آتے ہیں یا پورے ہندوستان کے دور افتادہ شہروں میں اپنی بے تحاشا خطابت کیلئے جانے جاتے ہیں ۔ گھر کے باہر سی آئی ڈی کے جس انسپکٹر کی ڈیوٹی تھی، اسے جب یقین ہو گیا کہ اس گھر سے اسے اپنے کام کی کوئی چیز نہیں ملے گی تو وہ ایک لحاظ سے ہمارا فیملی ممبر ہو گیا۔ چنانچہ گھر کا سودا سلف لانے کیلئے اسی کو بھیجا جاتا تھا، میں نے اپنے ابا جی کا مختصر تعارف کرایا ہے، ان کی تصانیف اور پندرہ روزہ میگزین ضیاءالاسلام و دیگر بہت سے کاموں کا ذکر نہیں کیا، اس کے برعکس فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنے والد ماجدؒ کے بارے میں صرف یہ بتایا کہ انہوں نے فیلڈ مارشل کو دینی تعلیمات اور طرزِ زندگی سے روشناس کرایا اور انہیں قرآنِ مجید حفظ کرنے کی طرف راغب کیا۔ مجھے یقین ہے میرے ابا جی کی طرح ان کے ابا جی نے بھی فیملی کے کسی رکن کے حلق سے کوئی لقمہ ء حرام اُترنے نہیں دیا۔ فیلڈ مارشل کی عمومی شہرت بھی یہی ہے کہ وہ ایماندار اور پرہیز گار انسان ہیں۔ الحمدللہ میں نے بھی اپنے والد کے تتبع میں اپنی اولاد کی حق حلال کی معمولی سی کمائی سے پرورش کی۔ اپنے تینوں بیٹوں یاسر پیر زادہ، عمر قاسمی اور علی عثمان قاسمی کے بارے میں بھی یہی بات پورے تیقن سے کہہ سکتا ہوں۔ آپ اسے میرا حسن ظن سمجھیں یا یہ سمجھیں کہ مجھے القا ہوا ہے کہ یہی صورتِ حال فیلڈ مارشل کے گھرانے کی بھی ہوگی۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہم دونوں کے ابو عالم تھے۔ واللہ اعلم نہیں تھے۔یقیناً آپ کو سمجھ آ گئی ہوگی کہ ابھی تک میں نے جو لکھا ہے وہ دھکا اسٹارٹ ہے۔ بات میں نے کچھ اور کرنی ہے اور وہ میں اب کرنے لگا ہوں کہ فیلڈ مارشل اپنی تقریروں میں فتنہ الخوارج اور اس طرح کے دیگر الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ عام لوگوں کو علم ہی نہیں کہ خارجی کون تھے اور فتنہ الخوارج کیا تھا چنانچہ ان کے پلے کچھ نہیں پڑتا۔ اسی طرح وہ اور بھی بہت سی اسلامی اصطلاحات استعمال کرتے ہیں، مجھ ایسے پڑھے لکھے جاہل کو بھی کچھ باتیں سمجھ نہیں آتیں۔ بس مفہوم تک رسائی ہو جاتی ہے۔ ابلاغ کا بنیادی اصول پڑھنے یا سننے والے تک وہ بات پوری کلیئریٹی کے ساتھ سمجھ آنا چاہیے جو وہ اپنے سامع یا ریڈر کو سمجھانا چاہتا ہے۔ لوگوں تک اپنی بات کے ابلاغ کا ایک آسان طریقہ سمجھ آیا ہے کہ پانچویں جماعت سے ایم اے تک عربی لازمی قرار دی جائے ، پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے اور یہ کہیں نہیں لکھا کہ یہاں عربی بولنا اور سمجھنا خلافِ قانون ہے۔ فیلڈ مارشل کی ایک بات جو مجھے بہت اچھی لگی ہے اور اللہ کرے میرا یہ تاثر ہمیشہ قائم و دائم رہے کہ انہوں نے ابھی تک مارشل لاءنہیں لگایا اور اس سے بھی زیادہ خوبصورت سچویشن یہ ہے کہ میرے پرانے مہربان دوست، دانستہ نہیں لکھا کہ کہیں اس راز کے افشا پر ناراض نہ ہوں، ورنہ ان کے ساتھ بہت بے تکلفی تھی۔ میں بہت باتونی ہوں۔کہنا میں چاہتا ہوں کہ وزیراعظم شہباز شریف دوست بنانا بھی جانتے ہیں اور دوستی نبھانا بھی جانتے ہیں۔ چنانچہ فیلڈ مارشل اور وزیراعظم کے تعلقات مثالی ہیں۔ وزیراعظم کے مشوروں کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور بات ان کی سمجھ میں آئے تو اسی وقت اس پر عمل درآمد شروع ہو جاتا ہے۔ چنانچہ وزیراعظم فیلڈ مارشل کے کسی معقول مشورے کو رد نہیں کرتے۔ شہباز شریف وسیع مطالعہ رکھتے ہیں۔ چنانچہ وہ ان کے مشورے پر غور کرتے ہیں اور پھر اسے اپنی انا کا مسئلہ بنائے بغیر فوراً عمل درآمد کرتے ہیں۔ یہی وسیع القلبی فیلڈ مارشل عاصم منیر میں بھی بدرجہ اتم موجود ہے اور یوں ہمارا پاکستان مارشل لاءکی لعنت سے پاک ہے اور اس کا کریڈٹ دونوں حضرات کو جاتا ہے اور یوں پوری قوم کو ان کا ممنون ہونا چاہئے۔باتیں کرنے کی اور بھی بہت سی ہیں اور وہ قوم ،ملک،وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کیلئے مشوروں کی صورت میں ہیں، مگر چونکہ میں بنیادی طور پر طنز و مزاح نگار ہوں، لہٰذا ڈرتا ہوں کہ کہیں میرے قلم سے کوئی ایسی بات نہ لکھی جائے جو ملک و قوم اور وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کی مدح میں ہو اور اس کا غلط مطلب لیا جائے۔ میں وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کو اس حوالے سے بھرپور مبارک دینا چاہتا ہوں کہ انہوں نے ملک کی بنیادی اساس اور جمہوریت پر کوئی حرف نہیں آنے دیا اور یوں الحمدللہ ملک ترقی کی طرف تیزی سے گامزن ہے۔ ہمارا ازلی دشمن انڈیا ہمارے اندر انتشار اور تصادم دیکھنے کا خواہش مند ہے، مگر اس کی یہ خواہش پوری نہیں ہو رہی۔ ہماری پاک افواج نے انڈیا کی طرف سے پنگا لینے کے بعد اس کی جو پٹائی کی وہ کبھی نہیں بھول سکتا۔ اس کا پورا کریڈٹ اتفاقِ باہمی کو جاتا ہے۔ کام اسی طرح چلتا رہے اور اللہ کرے یہاں مارشل لاءکی نوبت نہ آئے۔آخر میں ایک اعتراف، میں نے فیلڈ مارشل کی عربی اصطلاحات کے استعمال کی طرف توجہ دی اور خود بھی ایسا ہی کیا، یعنی عربی الفاظ کی بجائے انگریزی کے الفاظ سے کام چلاتا رہا۔ سو آخر میں ،میں اپنا مشورہ اس وقت سے واپس لے لوں گا جب خود خالص اردو میں اپنی بات سمجھانے میں کامیاب نہیں ہو جاتا اور آخر میں اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ یہ نہ سمجھیں کہ مجھے صرف اتنی عربی آتی ہے جو میں نے سلام کی صورت میں لکھی ہے مجھے وعلیکم سلام کہنا بھی آتا ہے۔فرہنگ المیزان،راہِ راست،راہِ حق،صراطِ مستقیم،راہِ نجات،زلزلہ،برکھنا(یہ پشتو کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے روشنی)،شیردل،کوہِ سفید،ضربِ عضب(عضب کا مطلب ہے کاٹنے والی۔یہ نبی کریم ﷺ کی تلوار کا نام بھی ہے)، ردالفساد،مرگ برسرمچار(سرمچار بلوچی لفظ ہے۔ مطلب فسادی)، بنیان المرصوص(مطلب سیسہ پلائی ہوئی دیوار۔یہ قرآن مجید کی اصطلاح ہے، مسلمانوں کے بارے میں کفار کیخلاف)،فتنہ الخوارج (خوارج مسلم تاریخ کا پہلا انتہا پسند گروہ ہے جس نے مسلمانوں کی تکفیر کی۔یہ حضرت علیؓ کے ساتھی تھے جو ان سے الگ ہوگئے۔انہوں نے حضرت علیؓ اور حضرت معاویہؓ کی تکفیر کی اور دونوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔حضرت علی کو شہید کر دیا۔حضرت معاویہ زخمی ہو گئے)

تازہ ترین