چین کے صدر شی جن پنگ نے جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ کو شیاؤمی کمپنی کے اسمارٹ فونز تحفے میں دیے۔
شی جن پنگ نے لی جے میونگ کو ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپیک) فورم کے اختتام پر جنوبی کوریا کے شہر جیونگ جو میں اپنے سرکاری دورے کے دوران یہ تحفہ دیا۔
جنوبی کوریا کے صدر نے ایپیک اجلاس کے بعد عشائیے میں چینی صدر کی میزبانی کی۔ 11 سالہ صدارتی مدت کے دوران یہ شی جن پنگ کا جنوبی کوریا کا پہلا دورہ تھا۔
چینی صدر کی جانب سے جنوبی کوریا جیسے ملک صدر کو اسمارٹ فونز کا تحفہ دینا جو اسمارٹ فونز بنانے والی دنیا کی مشہور کمپنی سام سنگ کا مرکز ہے، چین کے بڑھتے ہوئے ٹیکنالوجی کے عزائم کی علامت ہے، جنہیں چین نے حال ہی میں اپنے پانچ سالہ اقتصادی ترقیاتی منصوبے میں مزید تقویت دی ہے۔
عشائیے میں لی جے میونگ نے شی جن پنگ کو قدیم کھیل ’گو(Go)‘ کھیلنے کے لیے استعمال ہونے والا بہترین لکڑی سے بنا ہوا ایک بورڈ تحفے میں پیش کیا اس کے بعد دونوں صدور ایک بلیک باکس میں لپٹے اسمارٹ فونز کے پاس چلے گئے جو کہ چینی صدر کی جانب سے جنوبی کوریا کے صدر کو تحفے میں پیش کیے گئے تھے تو وہاں موجود ایک آفیسر نے بتایا کہ ان فونز کا ڈسپلے جنوبی کوریا میں تیار کیا گیا ہے۔
یہ سن کر لی جے میونگ نے ایک باکس اُٹھایا اور اسے غور سے دیکھنے کے بعد مسکرا کر شی جن پنگ سے پوچھا، ’ان کی سیکیورٹی کیسی ہے؟‘
چینی صدر نے اس سوال کے جواب میں ہنستے ہوئے کہا، ’آپ خود اسے غور سے دیکھ لیں کہیں اس میں بیک ڈور تو نہیں‘۔
شی جن پنگ کے اس مزاحیہ تبصرے پر وہاں موجود تمام آفیسر ہنس پڑے جب کہ لی جے میونگ نے تالی بھی بجائی۔
یہاں اس بات کا ذکر کرنا اہم ہے کہ ’بیک ڈور‘ ایسا خفیہ طریقہ ہے جس کے ذریعے حفاظتی اقدامات کو نظر انداز کرتے ہوئے سسٹم تک غیر قانونی رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔
اس ملاقات کے دوران جنوبی کوریا کے صدر نے چین کے صدر سے اپنے پڑوسی ملک شمالی کوریا کے ساتھ مذکرات کی بحالی میں تعاون کرنے کی درخواست بھی کی۔
جس پر شی جن پنگ نے لی جے میونگ کو یقین دہانی کروائی کہ وہ تعاون بڑھانے اور مشترکہ چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔