نیو یارک کے میئر الیکشن میں ڈیموکریٹ اور سوشلسٹ امیدوار ظہران ممدانی نے غیر معمولی برتری کے ساتھ کامیابی حاصل کرلی ہے۔ اِن کی فتح ناصرف نیویارک کی تاریخ کا نیا باب ہے بلکہ پورے امریکا میں سیاسی ہلچل کا باعث بنی ہوئی ہے۔ وہ شہر کے پہلے مسلمان اور بھارتی نژاد امریکی میئر بن گئے ہیں۔
ظہران ممدانی کی جیت سے ایک دن پہلے ہی ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے ایک متنازع بیان دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ ’نیو یارک سٹی سے ٹیکساس آنے والوں پر 100 فیصد ٹیرف لگائیں گے۔‘
ایبٹ کا یہ بیان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کیا گیا تھا جس میں اُنہوں نے کہا تھا ’کل رات جب ووٹنگ ختم ہوگی تو میں نیویارک سے ٹیکساس آنے والے ہر شخص پر 100 فیصد ٹیرف لگاؤں گا۔‘
ایبٹ کا بیان بظاہر ایک سیاسی طنز سمجھا گیا مگر اس نے قانونی اور اخلاقی بحث چھیڑ دی ہے کیونکہ امریکی آئین کے مطابق ریاستیں لوگوں پر ٹیرف عائد نہیں کر سکتیں۔
آئینی طور پر ہر شہری کو آزادانہ طور پر ایک ریاست سے دوسری ریاست میں جانے، رہائش اختیار کرنے اور کاروبار کرنے کا حق حاصل ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے اس انتخاب میں سابق گورنر اینڈریو کومو کی حمایت کی تھی، ممدانی پر تنقید کرتے ہوئے اِنہیں ’کمیونسٹ‘ قرار دیا تھا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر ممدانی منتخب ہوگئے تو ’نیو یارک ایک مکمل معاشی اور سماجی تباہی میں بدل جائے گا۔‘
اس کے باوجود ممدانی کی انتخابی مہم میں عوامی سہولتوں، مفت چائلڈ کیئر، مفت بس سروس، اور کرایہ منجمد کرنے کے وعدوں نے شہریوں کو متاثر کیا تھا، انتخابی نتائج کے بعد نیویارک کے کئی علاقوں میں جشن کا سماں ہے جبکہ سوشل میڈیا پر ایبٹ کے ’100 فیصد ٹیرف‘ والے بیان کو مذاق، اشتعال انگیزی اور غیر آئینی قرار دیا جا رہا ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ممدانی کی جیت امریکا میں نئی شہری سیاست کی علامت بن سکتی ہے جہاں متوسط طبقہ، کرایہ دار اور نوجوان ووٹر اب روایت سے ہٹ کر سوشلسٹ نظریات کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب ٹیکساس میں ایبٹ کا بیان اب طنزیہ میمز اور عوامی ردعمل کا نیا موضوع بن چکا ہے۔
ایک صارف نے لکھا ’اگر ممدانی جیت گئے ہیں تو اب ایبٹ کو شاید نیویارک کے خیالات پر بھی ٹیرف لگانا پڑے گا۔‘
یہ سیاسی طنز اور حقیقت کا امتزاج ظاہر کرتا ہے کہ 2025ء کے انتخابات امریکا میں صرف سیاست نہیں بلکہ نظریات اور اقدار کی لڑائی میں بدل چکے ہیں۔