• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شوہر نے آخری سانسوں تک میرا حوصلہ بڑھایا: مصنفہ زنجبیل عاصم

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کی معروف ڈرامہ رائٹر زنجبیل عاصم شاہ نے اپنی زندگی کے کچھ انتہائی جذباتی اور ذاتی پہلوؤں سے پردہ اٹھایا ہے۔

 انہوں نے بتایا کہ وہ بچپن میں ناصرف گود لی گئی تھیں بلکہ انہوں نے اپنی زندگی کے سب سے بڑے سہارے اپنے شوہر کو کینسر کے باعث کھو دیا تھا۔

زنجبیل عاصم شاہ گزشتہ دہائی کی کامیاب ترین مصنفات میں شمار ہوتی ہیں، وہ اپنی کہانیوں کے ذریعے معاشرتی حساسیت اور انسانی جذبات کو خوبصورتی سے پیش کرنے کے لیے جانی جاتی ہیں۔

حال ہی میں ایک موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اپنی زندگی، شادی اور جدوجہد کے بارے میں کھل کر بات کی۔

زنجبیل نے بتایا کہ میرا تعلق حیدرآباد سے ہے، بچپن میں میرے والد کا انتقال ہوگیا تھا، جس کے بعد ایک رشتے دار خاتون، جنہیں میں امّاں کہتی ہوں، انہوں نے مجھے پالا، میں ایک بڑے خاندان میں پلی بڑھی ہوں، بعدازاں جب نوجوان ہوئی تو مجھے اپنی حیاتی ماں کے ساتھ رہنا پڑا، جس کے ساتھ ایڈجسٹ کرنا ایک مشکل مرحلہ تھا۔

انہوں نے بتایا کہ آٹھویں جماعت تک میں ایک سست اور لاپرواہ طالبہ تھی، کیونکہ میری پرورش بہت نرمی اور لاڈ پیار میں ہوئی تھی، مگر آٹھویں کے بعد میں نے تعلیم اور زندگی کو سنجیدگی سے لینا شروع کیا۔

زنجبیل کی21 سال کی عمر میں شادی ہوئی تھی، انہوں نے اپنے شوہر کو ایک محبت کرنے والا، بااعتماد اور سپورٹ دینے والا شخص قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ آج جب میں پیچھے دیکھتی ہوں تو سوچتی ہوں کہ میں کتنی کم عمر تھی۔ 12 سالہ شادی اور دو بیٹیوں کے بعد میرے شوہر کو کینسر تشخیص ہوا اور کچھ ہی عرصے میں وہ وفات پا گئے، میرے شوہر نے اپنی آخری سانسوں تک مجھے مضبوط بنایا اور دنیا کا سامنا کرنے کا حوصلہ دیا۔

انہوں نے بتایا کہ میرے شوہر نے مجھے گاڑی چلانا، جنریٹر ٹھیک کرنا اور چیک لکھنا سکھایا، ایک واقعہ یاد کرتے ہوئے زنجبیل نے کہا کہ ایک دن میں گھر آئی تو ایک ڈرائیور نے سڑک پر عجیب نظروں سے دیکھا، میں نے شوہر کو بتایا تو وہ بولے کہ اسے گھور کر دیکھو، پیچھے مت ہٹو، ہمیشہ اپنے مقام پر ڈٹی رہو۔

زنجبیل نے کہا کہ شوہر کے انہی الفاظ نے مجھے زندگی بھر کے لیے حوصلہ دیا اور آج میں ہر چیلنج کے سامنے ڈٹ جانا سیکھ چکی ہوں۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید