دو روز پہلے ونڈ شیلڈ ٹوٹنے سے گراؤنڈ ہوئے بوئنگ 777 طیارے کی ونڈ شیلڈ بدلنے کے بعد اُسے ہائی اسپیڈ ٹیپ لگا کر پرواز کے قابل بنایا گیا۔
قومی ایئرلائن کی انتظامیہ اور ایئرکرافٹ انجینیئرز کے درمیان تنازع کے باعث فلائٹ شیڈول بری طرح متاثر ہے، چھ روز کے دوران درجنوں پروازیں منسوخ اور 125 سے زائد تاخیر کا شکار ہوئی ہیں جس سے مسافر شدید پریشان ہیں۔
قومی ایئرلائن کے ذرائع کے مطابق جمعرات کو 344 مسافروں کو لے کر لاہور سے جدہ جانے والے پی آئی اے کے بوئنگ 777 طیارے کی ونڈ شیلڈ 34 ہزار فٹ کی بلندی پر ٹوٹ گئی تھی، اس طیارے کو واپس لا کر کراچی میں لینڈ کروایا گیا، طیارے پر نئی ونڈ شیلڈ کے بجائے پہلے سے گراؤنڈ ایک طیارے سے ونڈ شیلڈ نکال کر لگائی گئی۔
ذرائع نے بتایاکہ اس ونڈ شیلڈ کو ہائی اسپیڈ ٹیپ لگا کر مضبوط کیا گیا اور ہدایت کی گئی ہے کہ دس دن تک ہر نئی پرواز سے پہلے چیک کیا جائے کہ ٹیپ اُکھڑ تو نہیں گیا ہے۔
انجینئرنگ کے ذرائع کے مطابق ونڈ شیلڈ کی تبدیلی کے بعد طیارے کو 24 گھنٹے تک گراؤنڈ رکھنا ضروری ہوتا ہے لیکن طیاروں کی شدید کمی کی وجہ سے اس طیارے کو فوری طور پر پرواز بھیج دیا گیا جس کی وجہ سے طیارے کی ونڈ شیلڈ کو ہائی اسپیڈ ٹیپ کے ذریعے مضبوط کیا گیا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ چار سال سے طیاروں کیلئے ونڈ شیلڈ خریدی ہی نہیں گئیں، طیاروں کیلئے اسپیئر پارٹس کی عدم دستیابی اور سپلائی چین کے ناقص انتظامات کی وجہ سے قومی ائیرلائن کے 32 میں سے صرف 14 طیارے ہی پرواز کے قابل ہیں۔
ائیر کرافٹ انجینئرز کا ایک اہم مطالبہ طیاروں کیلئے اسپیئر پارٹس کی بروقت فراہمی بھی ہے اور وہ 8 سال سے منجمد تنخواہوں میں اضافے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔
3 نومبر سے جاری احتجاج کے باعث قومی ائیرلائن کی تقریباً درجنوں پروازیں منسوخ اور سوا سو سے زائد تاخیر کا شکار ہوئی ہیں، قومی ائیرلائن کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انجینئرز کا احتجاج غیر قانونی ہے اور وہ ائیرلائن کی نجکاری کے خلاف ہیں۔
سوسائٹی آف ائیرکرافٹ انجینئرز کا کہنا ہے کہ وہ نجکاری کے خلاف نہیں بلکہ حامی ہیں لیکن وہ مسافروں کی سلامتی کیلئے فلائٹ سیفٹی اور طیاروں کی مینٹیننس پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔
انجینئرز کی تنظیم کا کہنا ہے کہ مذاکرات کیلئے انتظامیہ نے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔