• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’گھر کا ذائقہ نہیں ملتا‘، شکایت پر چینی باپ نے 900 کلومیٹر دور بیٹی کی یونیورسٹی کے قریب فوڈ اسٹال لگا لیا

—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا

گھر کے ذائقے کی کمی پوری کرنے کےلیے محبت سے مغلوب چینی باپ 900 کلو میٹر دور بیٹی کی یونیورسٹی کے قریب کھانے کا اسٹال لگانے پر مجبور ہو گیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمال مشرقی چین کی ایک دل کو چھو لینے والی کہانی سامنے آئی ہے جس نے بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کی ہے، ایک چینی والد نے اپنی بیٹی کے گھر کے کھانے کے ذائقے کی کمی محسوس کرنے پر 900 کلو میٹر کا سفر طے کیا اور اپنی پوری زندگی بدل دی تاکہ ان کی بیٹی گھر کے ذائقے والے کھانے سے لطف اندوز ہو سکے۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ چینی شخص کی بیٹی لی بِنگڈی جیلن صوبے کے سیپنگ شہر میں واقع جیلن نارمل یونیورسٹی میں دوسرے سال کی طالبہ ہیں، لی نے 1 سال تک شکایت کی تھی کہ ان کی یونیورسٹی کینٹین کا کھانا غیر معیاری ہے اور اس میں گھر کے ذائقے کی کمی ہے۔

بیٹی کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے والد نے جنوب میں واقع شہر تیانجن کے باربی کیو ریسٹورنٹ میں اپنی نوکری چھوڑ دی، اس کے بعد وہ جنوبی چین کے سفر پر نکلے تاکہ فرائیڈ رائس اور نوڈلز جیسی ڈشز تیار کرنا سیکھ سکیں اور بالآخر انہوں نے اپنی بیٹی کی یونیورسٹی کے گیٹ کے بالکل باہر ایک اسٹال کرائے پر لے لیا۔

یہ چھوٹا سا کھانے کا اسٹال رواں برس اکتوبر کے وسط میں پہلی بار لگایا گیا، پہلے دن وہ صرف 7 پلیٹ چاول ہی فروخت کر سکے، جس سے معمولی منافع ہوا، اس دن ان کی بیٹی نے بطور پرائیویٹ ٹیوٹر 70 یوآن کما کر والد سے زیادہ رقم کمائی۔

والد کی جدوجہد سے جذباتی ہو کر لی نے ان کی کہانی اپنی یونیورسٹی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کی، ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ ان کے والد صاف ستھرا کھانا بنانے کو ترجیح دیتے ہیں اور اس کی فروخت بہتر بنانے کے لیے مشورے کے منتظر ہیں۔

اس پوسٹ نے ہمدردی کی ایک لہر پیدا کی اور دیکھتے ہی دیکھتے اسٹال پر طالب علموں، اساتذہ اور مقامی رہائشیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جو صبر سے کھانا خریدنے کے منتظر تھے۔

لی نے بتایا کہ کچھ صارفین نے تو ان کے کاروبار کی حمایت میں ضرورت سے زیادہ آرڈر بھی کیے اور پوسٹ پر کئی تبصروں میں والد کی لگن کی تعریف بھی کی۔

جیسے ہی اسٹال پر بھیڑ بڑھنے لگی لی نے اپنا زیادہ تر فارغ وقت والد کی مدد میں صرف کرنا شروع کر دیا۔

انہوں نے پچھلے مہینے کا ایک لمحہ یاد کیا جب سخت موسم میں اسٹال چلاتے ہوئے والد نے سردی محسوس کرنے کا ذکر کیا تھا، لیکن اب صارفین کی بھیڑ کی وجہ سے ان کا دل سرد موسم میں بھی گرم جوشی محسوس کرتا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ان کے والد بڑے منافع کے خواہاں نہیں ہیں، بلکہ صرف اتنی کمائی چاہتے ہیں کہ وہ اپنی بیٹی کے قریب رہ کر سادہ زندگی گزار سکیں۔

لی نے یہ بھی بتایا کہ والدہ کے چند سال قبل لیوکیمیا سے انتقال کر جانے کے بعد سے وہ اور ان کے والد ایک دوسرے کا سہارا ہیں، جب وہ کسی دوسرے شہر میں جانے کے بارے میں غیر یقینی کا شکار تھیں اور یونیورسٹی کا انتخاب کرنے میں مشکل محسوس کر رہی تھیں تو ان کے والد نے آہستہ سے یقین دلایا تھا کہ وہ کہیں بھی ان کے پیچھے آ جائیں گے۔

لی نے جذباتی انداز میں کہا کہ انہوں نے اپنا وعدہ پورا کر دکھایا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جہاں بہت سے لوگ باپ کی محبت کو عظیم اور اٹل قرار دیتے ہیں، وہیں میرے لیے میرے والد کی محبت سورج کی طرح گرم ہے۔

دلچسپ و عجیب سے مزید