• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں قارا باغ کی فتح اور آزادی کی پانچویں سالگرہ کی شاندار تقریب نے اس وقت ایک تاریخی اور غیر معمولی حیثیت اختیار کرلی جب پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے رہنما ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہوئے۔ اس یادگار موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب ایردوان نے بطورِ مہمانِ خصوصی شرکت کی، یہ تقریب نہ صرف تین برادر ممالک کی گہری دوستی اور برادرانہ تعلقات کی عکاس تھی بلکہ اس نے پوری مسلم دنیا کو اتحاد، یکجہتی اور عزتِ نفس کا پیغام دیا۔یومِ فتح کی یہ تقریب باکو کے مرکزی اسکوائر پر منعقد ہوئی جہاں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔تقریب کے آغاز پر تینوں ممالک ،آذربائیجان، ترکیہ اور پاکستان ،کے قومی ترانے بجائے گئے۔ جیسے ہی پاک فوج کے دستے نے اپنی منفرد پیش قدمی کی، عوام نے کھڑے ہو کر پرجوش انداز میں تالیوں کی گونج سےاس کا استقبال کیا۔ اس موقع پر آذربائیجانی شہریوں کے چہروں پر پاکستان اور ترکیہ کے پرچموں کے رنگ واضح نظر آ رہے تھے۔میدان میں جب تینوں ممالک کے دستوں نے ایک ساتھ قدم ملایا تو یہ منظر ’’ایک قوم، تین ریاستیں ‘‘ کے نعرے کو عملی صورت دیتا دکھائی دیا۔صدر الہام علیوف نے اپنے ولولہ انگیز خطاب میں کہا کہ آذربائیجان آج جس مقام پر کھڑا ہے، اس میں دوست ممالک پاکستان اور ترکیہ کا کلیدی کردار ہے اورقارا باغ کی آزادی میں پاکستان اور ترکیہ نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے اور آج ہم ان رہنماؤں کا استقبال کرتے ہوئے فخر محسوس کر رہے ہیں۔انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور صدر ایردوان کی موجودگی کو اسلامی یکجہتی اور خطے میں امن و استحکام کے نئے دور کا آغاز قرار دیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان تین برادر ممالک نہیں بلکہ ایک ہی قوم کے تین دل ہیں، جو ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو فخر ہے کہ اس نے آذربائیجان کی منصفانہ جدوجہد میں ہر ممکن تعاون کیا۔انہوں نے آذربائیجان کی افواج کی بہادری کو سراہتے ہوئے کہا کہ جیسے قارا باغ کی زمین پر آذربائیجان کے سپاہیوں نے دشمن کو شکست دی، ویسے ہی پاکستان کی افواج نے ہمیشہ اپنی سرزمین کی حفاظت میں بہادری کی بے مثال داستانیں رقم کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے دشمن کے سات طیارے مار گرائے، جو پاکستان کے دفاعی عزم اور پیشہ ورانہ مہارت کا ثبوت ہے۔

ترکیہ کے صدرایردوان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آذربائیجان، پاکستان اور ترکیہ ایک خاندان کے تین بازو ہیں۔ ہماری دوستی زمینی سرحدوںسے نہیں بلکہ دلوں کے رشتوں سے بندھی ہے۔انہوں نے صدر علیوف اور وزیراعظم شہباز شریف کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان رہنماؤں نے مسلم دنیا میں اعتماد، استقلال اور عزتِ نفس کے پیغام کو فروغ دیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے باکو میں آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے خصوصی ملاقات کی۔ملاقات میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی شریک تھے۔دونوں رہنماؤں نے تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، رابطہ کاری اور دفاعی تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کی دوستی تاریخ کی آزمائشوں پر پوری اتری ہے، اور اب وقت ہے کہ یہ تعلقات اقتصادی و دفاعی شراکت داری میں ڈھلیں۔صدر علیوف نے بھی پاکستان کی مستقل حمایت اور دوستی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کوبرادرانہ رشتہ سمجھتا ہے، جسکی بنیاد باہمی عزت، اعتماد اور مشترکہ اقدار پر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے نہ صرف سفارتی سطح پر بلکہ عسکری اور انسانی ہمدردی کے میدان میں بھی آذربائیجان کا غیر معمولی ساتھ دیا۔یومِ فتح کی پریڈ کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان سے خصوصی ملاقات کی۔ملاقات میں چیف آف دی آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے۔دونوںملکوںکے رہنماؤں نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر تبادلۂ خیال کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ کے یومِ جمہوریہ کے موقع پر صدر ایردوان اور ترک عوام کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ پاک ترکیہ دوستی ایمان، محبت اور اعتماد کے بندھن میں بندھی ہے۔صدر ایردوان نے بھی پاکستانی عوام کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ پاکستان کو ہر عالمی فورم پر اپنابھائی سمجھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دفاعی صنعت، تجارت اور علاقائی تعاون کے میدان میں ترکیہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنا چاہتا ہے۔ ملاقات کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ دونوں رہنما باہمی تشویش کے علاقائی و بین الاقوامی مسائل پر قریبی رابطہ کاری جاری رکھیں گے۔اس موقع پر اعلان کیا گیا کہ ترکیہ کا ایک اعلیٰ سطحی وزارتی وفد جو وزیر قومی دفاع، وزیر خارجہ اور ترک خفیہ سروس MIT کے سربراہ پر مشتمل ہوگا اگلے ہفتےپاکستان کا دورہ کرے گا تاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن مذاکرات اور فائر بندی جیسے موضوعات پر بات چیت کی جاسکے۔

پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے درمیان رشتہ صرف سیاسی یا دفاعی نہیں، بلکہ ثقافتی، روحانی اور ادبی سطح پر بھی گہرا ہے۔ان تینوں ممالک کے عوام کے دلوں میں ایک دوسرے کیلئے محبت اور احترام کے جذبات اس وقت نمایاں طور پر دیکھے گئےجب آذربائیجان کی سڑکوں پرپاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے پرچم ایک ساتھ لہرا رہے تھے۔ یومِ فتح کی یہ تقریب تین برادر ممالک ، پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے اتحاد، دوستی اور بھائی چارے کا مظہر ثابت ہوئی۔یہ تقریب اس بات کی یاد دہانی تھی کہ اگر مسلم ممالک باہمی اعتماد اور محبت کے رشتے میں بندھ جائیں تو دنیا کی کوئی طاقت ان کیخلاف کامیاب نہیں ہو سکتی۔

صدر الہام علیوف، صدر رجب طیب ایردوان اور وزیراعظم شہباز شریف کی ایک ساتھ موجودگی نے نہ صرف تین ملکوں بلکہ پوری امتِ مسلمہ کو یہ پیغام دیا کہ ہم ایک ہیں، ہم مضبوط ہیں، اور ہمارا مستقبل مشترک ہے۔

تازہ ترین