• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں کچھ روز قبل ہی مراکو سے وطن واپس آیا ہوں۔ یوں تو سال میں کئی بار مراکو آنا جانا رہتا ہے مگر حالیہ دورہ مراکو اس لحاظ سے خاص اہمیت کا حامل تھا کیونکہ میں پاکستانی بزنس مینوں پر مشتمل 20 رکنی وفد کے ہمراہ مراکو گیاتھا۔ گزشتہ 20 سال سے مراکو کے اعزازی قونصل جنرل اور FPCCI کی پاک مراکو بزنس کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے یہ میری ذمہ داریوں میں شامل ہے کہ پاکستان اور مراکو کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے اور حالیہ دورہ مراکو اِسی سلسلے کی کڑی تھا، جسکے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ یہ دورہ نہ صرف ایک سفارتی اقدام تھا بلکہ ایک کاروباری پلیٹ فارم بھی تھا جہاں پاکستانی تاجروں کو مراکو میں اپنی ایکسپورٹ اور تجارتی موجودگی بڑھانے کا موقع ملا۔ میری سربراہی میں مراکو جانے والے پاکستانی بزنس مینوں کے وفد کا تعلق مختلف کاروباری شعبوں سے تھا۔ FPCCI کے صدر عاطف اکرام شیخ نے بھی مراکو جانے والے پاکستانی بزنس مینوں کے وفد کو جوائن کرنا تھا مگر عمرے کی مصروفیات کے باعث وہ آخری وقت میں مراکو نہ جاسکے۔دورہ مراکو کے دوران پاکستانی بزنس مینوں کے وفد نے کاسا بلانکا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی تاریخی عمارت کا دورہ کیا اور کاسابلانکا چیمبر کے صدر حسن برکنی جو مراکو پارلیمنٹ کے ممبر بھی ہیں اور چیمبر کے عہدیداروں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر کاسابلانکا چیمبر میں مراکو کے بزنس مینوں کی بڑی تعداد موجود تھی جن کے ساتھ پاکستانی بزنس مینوں کے وفد نے ون ٹو ون ملاقاتیں کیں جو بہت مفید ثابت ہوئیں۔ وفد نے مراکو کے صف اول بزنس ہائوسز کی نمائندہ تنظیم کنفیڈریشن جنرل آف مراکن انٹرپرائزز (CGEM) کے کاسابلانکا میں واقع صدر دفتر کا دورہ بھی کیا اور تنظیم کے صدر Chakib ALJ اور ممبران سے ملاقاتیں کیں جو بہت حوصلہ افزا رہیں۔ بعد ازاں وفد نے مراکو کے دارالحکومت رباط میں رباط چیمبر آف کامرس کے صدر سمیع رشید اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں اور دونوں ممالک کے بزنس مینوں کے درمیان بی ٹو بی میٹنگز ہوئیں جو بڑی سود مند ثابت ہوئیں۔ رباط چیمبر سے ہونے والی میٹنگ میں مراکو میں پاکستان کے سفیر عادل گیلانی نے بھی شرکت کی۔ پاکستانی وفد کی ان ملاقاتوں میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے کیلئے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ CGEM، کاسابلانکا اور رباط چیمبرز کے صدور نے پاکستانی تاجروں کو مراکو کی مارکیٹ کے فوائد اور امکانات سے آگاہ کیا۔اسکے علاوہ پاکستانی تاجروں کو مراکو کی 60 ممالک کے ساتھ فری ٹریڈ سہولت سے آگاہ اور مختلف انویسٹمنٹ فورمز اور کاروباری نمائشوں کے انعقاد کی پیشکش کی گئی۔ پاکستانی بزنس مینوں کے دورہ مراکو کے دوران یہ بات واضح ہوئی کہ مراکو اور پاکستان کے درمیان تجارت کے فروغ کیلئے دونوں طرف سے مواقع اور عزم موجود ہے۔ دورہ مراکوکے دوران سفیر پاکستان عادل گیلانی نے پاکستانی بزنس مینوں کے وفد کو پاکستانی سفارتخانے مدعو کیا اور انہیں پاک مراکو باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے بریفنگ دی۔پاکستان اور مراکو کے درمیان تجارتی تعلقات میں گزشتہ عشرے بہتری آئی ہے اور دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت کا حجم 800 ملین ڈالر تک پہنچ چکا ہے تاہم اس میں مزید اضافے کا پوٹینشل پایا جاتا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں بلکہ میں گزشتہ کئی سال سے پاکستانی بزنس مینوں کا وفد مراکو لے کر جارہا ہوں جسکے خاطر خواہ نتائج برآمد ہورہے ہیں اور حالیہ دورے کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ پاکستانی مصنوعات کی مراکو اور افریقی ممالک کو ایکسپورٹ میں مزید بہتری آئے گی۔ مراکو کی معیشت میں تیزی سے ترقی ہو رہی ہے اور اس کا تجارتی نظام انتہائی مستحکم ہے۔ مراکو کو یورپی یونین، امریکہ اور ترکی سمیت 60 ممالک میں فری ٹریڈ سہولت حاصل ہے اور پاکستانی تاجروں کیلئے مراکو ایک ایسی مارکیٹ پیش کرتا ہے جسکے ذریعے یورپی، امریکی اور افریقی مارکیٹوں تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ مراکو کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ سال 18 ملین سے زائد سیاحوں نے مراکو کا رخ کیا اور 2030ءمیں فیفا ورلڈ کپ مراکو میں منعقد ہورہا ہے۔ پاکستان کی ایکسپورٹ بڑھانے کا اہم حل نئے پروڈکٹ اور نئی مارکیٹ تلاش کرنا ہے جس میں افریقہ ایک پوٹینشل خطہ ہے لیکن ہم نے 1.5 ارب آبادی کی اس بڑی مارکیٹ کو نظر انداز کررکھا ہے۔ مراکو کا حالیہ دورہ پاکستانی تاجروں کیلئے نہ صرف ایک نیا تجارتی راستہ کھولنے کا موقع فراہم کرتا ہے بلکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں مزید مضبوطی لانے کی طرف ایک اہم قدم ہے جہاں چیمبر آف کامرس اور دیگر تجارتی اداروں کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران جو تجاویز اور امکانات سامنے آئے ہیں، وہ یقیناً پاکستانی تاجروں کیلئے مفید ثابت ہونگے۔ حالیہ دورے کے بعد توقع ہے کہ پاکستانی مصنوعات کو مراکو اور افریقی مارکیٹ میں فروغ حاصل ہوگا اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں مزید بہتری آئیگی۔ اگر ہم بیرون ملک اسی طرح کی حکمت عملی اپنائیں تو پاکستان کی ایکسپورٹس، جو کافی عرصے سے جمود کا شکار ہیں، میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ حالیہ دورہ مراکو کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوں گے اور پاکستان کی افریقی خطے میں ایکسپورٹس میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا جو وقت کی اہم ضرورت ہے۔

تازہ ترین