• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کی مزید ترامیم کے ساتھ شق وار منظوری، اپوزیشن کا احتجاج

سینیٹ سے 27ویں آئينی ترمیم مزید نئی ترامیم کے ساتھ منظور ہو گئی۔ سینیٹ میں ترمیم اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی جبکہ اپوزیشن نے ایوان میں احتجاج کیا۔

چیئر مین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں 27ویں آئينی ترمیم کو مزید نئی ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔

سینیٹ کے اجلاس کے بعد اب وفاقی کابینہ کا اجلاس آج دوپہر ہوگا۔ کابینہ آئینی ترامیم کی روشنی میں قوانین میں تبدیلیوں کی منظوری دے گی۔

سینیٹ کی کارروائی

سینیٹ کی کارروائی کے دوران جے یو آئی (ف) نے 27ویں ترمیم کی مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ اپوزیشن نے ترمیم کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور ڈائس کے سامنے دھرنا دے دیا۔

ووٹنگ کے دوران کلاز 2 ترمیم کے حق میں 64 ووٹ آئے جبکہ ترمیم کے خلاف 4 ووٹ آئے۔ جے یو آئی نے ترمیم کے خلاف ووٹ دیے۔

حکومت کو سینیٹ میں آئینی ترمیم کے لیے دو تہائی ووٹ درکار تھے، سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو اور احمد خان نے ووٹ آئینی ترمیم کے حق میں دیا، سیف اللّٰہ ابڑو اور احمد خان کے ووٹ ملا کر 64 ووٹ مکمل کیے گئے۔

واضح رہے کہ سیف اللّٰہ ابڑو سینیٹ سے استعفے کا اعلان کر چکے ہیں جبکہ احمد خان کو جے یو آئی (ف) نے پارٹی سے نکال دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ چیئرمین کو سیف اللّٰہ ابڑو کا استعفی موصول نہیں ہوا ہے۔

آج ایک تاریخی دن ہے، ہر کام میں اللّٰہ کی بہتری ہوتی ہے، اسحاق ڈار

ترمیم کی منظوری کے بعد ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے سے اسحاق ڈار نے کہا کہ آج ایک تاریخی دن ہے، ہر کام میں اللّٰہ کی بہتری ہوتی ہے، عام طور پر جب آئینی ترامیم ہوتی ہے تو ایک ہی دفعہ احتیاط سے وہ عمل مکمل ہو جاتا ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ نے بہت ذمہ داری کے ساتھ ایوان کی کارروائی چلائی، منحرف ہونے کے حوالے سے کلاز کلیئر ہے، اپنے ضمیر کے مطابق پارٹی لائن کے خلاف ووٹ دینا انحراف ہے، ضمیر کے مطابق ووٹ ہے، رکن کو معلوم ہوتا ہے کہ انحراف کی قیمت کیا ہوتی ہے، انہوں نے سیاست کرنی ہوتی ہے جس کی ویڈیو بن کر پھر اڈیالہ جیل جاتی ہے۔

نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آپ پہلے ہی چیئرمین کو لکھ دیتے کہ فلور کراسنگ ہوئی، کوئی رکن سمجھتا ہے کہ اس کے ضمیر کے مطابق ہے تو وہ ووٹ دیتا ہے اور وہ ووٹ گنا جاتا ہے۔

انہیں صرف ایک شخص کا ڈر ہے جو جیل میں بیٹھا ہوا ہے، سینیٹر علی ظفر

ووٹنگ سے قبل ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومت آئینی ترمیم دوبارہ لائی جس کے لیے انہیں 64 ارکان درکار ہیں، ترمیم میں پی ٹی آئی اور جے یو آئی (ف) کے سینیٹرز نے پارٹی ہدایت کے خلاف ووٹ دیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ آئینی عدالت بنانا چاہتے ہیں، انہیں صرف ایک شخص کا ڈر ہے جو جیل میں بیٹھا ہوا ہے، یہ ایک شخص باہر نکلے گا تو آپ کی ساری عمارت گر جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس پر آئین کا آرٹیکل 63 اے لاگو ہو جاتا ہے، ہمیں اس تمام کارروائی کو چیلنج کرنا پڑے گا، سب جَلد بازی میں ہو رہا ہے۔

قومی اسمبلی کی کارروائی کا احوال

واضح رہے کہ گزشتہ روز 27ویں آئينی ترمیم قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی تھی جبکہ اپوزيشن نے بِل کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے کارروائی کا بائيکاٹ کیا تھا۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی نے گزشتہ روز 27ویں ترمیم میں 8 نئی ترامیم شامل کی تھیں۔

حکومت نے تجاویز پر آرٹیکل 6 کی کلاز 2 میں تبدیلی کی ہے۔ کلاز 2 کے تحت سنگین غداری کا عمل کسی بھی عدالت کے ذریعے جائز قرار نہیں دیا جا سکے گا، آرٹیکل 6 کی کلاز 2 میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ساتھ آئینی عدالت کے لفظ کا اضافہ کیا گيا ہے، موجودہ چیف جسٹس کو عہدے کی مدت پوری ہونے تک چیف جسٹس پاکستان کہا جائے گا، اس کے بعد چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت میں سے سینئر ترین جج چیف جسٹس پاکستان ہوگا۔

ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کے پاس درکار 224 سے زیادہ 234 ارکان موجود تھے۔

جے یو آئی (ف) نے قومی اجلاس کے دوران کل بھی 27ویں ترمیم کی مخالفت میں ووٹ دیا تھا۔

ترمیم کی منظوری کےلیے نواز شریف بھی ایوان میں پہنچے تھے، بلاول بھٹو نواز شریف سے اِن کی سیٹ پر جا کر ملے، نواز شریف نے آصفہ بھٹو زرداری کے سر پر دستِ شفقت رکھا۔

پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ بھی وہیل چیئر پر ایوان میں ووٹ کاسٹ کرنے پہنچے تھے۔

قومی خبریں سے مزید