سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ کیڈٹ کالج وانا حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی، حملہ کرنے والے تمام دہشت گرد افغان شہری تھے۔ حملے کی ذمہ داری ’جیش الہند‘ کے نام سے قبول کی۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ حملے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا حتمی حکم خارجی نور ولی محسود نے دیا، دہشت گرد پوری کارروائی کے دوران افغانستان سے ملنے والی ہدایات پر عمل کر رہے تھے۔
ذرائع نے کہا کہ حملے کی منصوبہ بندی خارجی ’زاہد‘ نے کی۔ خارجی نور ولی محسود کے حکم پر حملے کی ذمے داری ’جیش الہند‘ کے نام سے قبول کی۔
ذرائع نے بتایا کہ افغان طالبان کی طرف سے فتنہ الخوارج پر دباؤ رہتا ہے کہ اپنی اصلی شناخت استعمال نہ کریں، اصل شناخت استعمال کرنے سے ان پر پاکستان اور دوست ممالک کا دباؤ بڑھتا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ آڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ خوارج ’جیش الہند‘ کا متعدد بار نام لیتے ہوئے اردو میں بات کر رہا ہے، حملے کیلئے تمام ساز و سامان افغانستان سے فراہم کیا گیا، سامان میں امریکی ساختہ ہتھیار شامل تھے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ کیڈٹ کالج وانا پر حملے کا مقصد پاکستان میں سیکیورٹی خدشات بڑھانا تھا جو بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی ڈیمانڈ تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ حملے میں مارے گئے افغان دہشتگردوں کی شناخت نے تمام شکوک و شبہات ختم کر دیے۔
واضح رہے کہ جنوبی وزیرستان میں وانا کیڈٹ کالج کے تمام 627 طلبہ اور اساتذہ کو 14 گھنٹے بعد بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا تھا، آپریشن کے دوران 2سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے، کالج کے اندر چھپے چاروں خارجی دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا تھا۔