دنیا میں پہلے ہی لاتعداد زہریلے اور خطرناک کیڑے مکوڑے موجود ہیں اور اب سائنسدانوں نے ایک ’شیطانی مکھی‘ بھی دریافت کر لی۔
کرٹن یونیورسٹی کے محققین نے مغربی آسٹریلیا سے مکھی کی ایک نئی قسم دریافت کی ہے جسے اُنہوں نے’ لوسیفر یعنی شیطان‘ کا نام دیا ہے۔
تحقیق کی سربراہ کٹ پرینڈرگاسٹ نے 2019ء میں شدید خطرے سے دوچار جنگلی پھول کا سروے کرتے ہوئے اس مکھی کو دریافت کیا جس کی منفرد شکل نے فوراََ ان کی توجہ حاصل کر لی۔
اُنہوں نے بتایا کہ اس مادہ مکھی کے چہرے پر ناقابل یقین چھوٹے سینگ تھے۔
نیٹ فلکس کے شو’لوسیفر‘ کی مداح کٹ پرینڈرگاسٹ نے مزید بتایا کہ اس مکھی کے شیطانی خدوخال کی وجہ سے اس کے لیے ’لوسیفر‘ نام بہترین تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ اس نئی دریافت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں ابھی زمین پر زندگی کو مزید دریافت کرنا ہے۔
کٹ پرینڈرگاسٹ نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہ دریافت ان غیر دریافت شدہ مکھیوں کی انواع کی تعداد کے بارے میں آگاہی پیدا کرے گی جو ان علاقوں میں موجود ہوسکتی ہیں جہاں کان کنی کا خطرہ ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ کان کنی کرنے والی بہت سی کمپنیاں اب بھی مقامی مکھیوں کے بارے میں سروے نہیں کرتی ہیں، اس لیے ہم مکھیوں کی بہت سی انواع سے محروم ہو سکتے ہیں جن میں مکھیوں کی وہ انواع بھی شامل ہیں جو خطرے سے دوچار پودوں کو بچانے اور ماحولیاتی نظام کا توازن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔