امریکی ریاست ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے ایک غیر معمولی پروکلی میشن جاری کرتے ہوئے مسلم برادرہُڈ اور کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز یعنی کیئر کو دہشت گرد اور سرحد پار مجرمانہ تنظیمیں قرار دے کر ان تنظیموں اور ان سے وابستہ افراد پر ٹیکساس میں زمین خریدنے پر پابندی عائد کر دی۔
یہ اعلان اس حقیقت کے باوجود کیا گیا کہ نہ مسلم برادر ہُڈ اور نہ ہی کیئر امریکی حکومت کی دہشت گرد فہرست میں شامل ہیں۔
کیئر نے اس اقدام کو بے بنیاد، غیر قانونی اور کھلی اسلام دشمنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر ایبٹ سازشی کہانیوں کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور اگر یہ اعلان عملی پالیسی بنا تو وہ اس کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔
ماہرین کے مطابق یہ پروکلی میشن ٹیکساس کے اس اسلامی رہائشی منصوبے ای پی آئی سی سٹی کے تنازع کے پسِ منظر میں سامنے آئی ہے جسے روکنے کے لیے ایبٹ انتظامیہ پہلے ہی ’شریعت کمپاؤنڈز‘ کے خلاف قانون منظور کر چکی ہے، حالانکہ اس منصوبے میں شریعت یا کسی متوازی نظام کے نفاذ کا کوئی ثبوت موجود نہیں تھا، وفاقی تحقیقات بھی اس منصوبے کے خلاف کسی خلاف ورزی کے بغیر بند کر دی گئی تھیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ کیئر کو مسلم برادرہُڈ سے جوڑنا پرانا سازشی بیانیہ ہے جسے مسلمانوں کے اجتماعی ترقیاتی منصوبوں اور زمین کی ملکیت کے حق کو روکنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
ریاستی رکنِ اسمبلی کول ہیفنر نے اس اعلان کو سراہتے ہوئے اسے ریاست کو محفوظ رکھنے کی ضرورت قرار دیا ہے، جبکہ ٹیکساس کے مسلم اسٹیٹ رپریزنٹیٹو سلمان بھوجانی نے اسے مذہبی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ٹیکساس کے مسلمان بھی وہی احترام، اعتماد اور آزادی کے حق دار ہیں جو ریاست میں موجود ہر شہری کو حاصل ہے اور گورنر کو یہ نقصان دہ فیصلہ واپس لینا چاہیے۔
گورنر ایبٹ کے اس اقدام نے ٹیکساس میں مذہبی حقوق، مسلم کمیونٹی کی املاک کی ملکیت اور شہری آزادیوں کے بارے میں نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں، جبکہ کیئر اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس اعلان کو اسلام فوبیا کی تازہ سیاسی مثال قرار دے رہی ہیں۔