شہد کی مکھی اگرچہ دیکھنے میں تو چھوٹی سی ہوتی ہے، مگر سبق بہت بڑا دیتی ہے کہ اُس کی پوری زندگی ایک خاص نطم وضبط کے تحت گزرتی ہے۔ اللہ نے اُس کو خاص راستوں سے آنے جانے، خاص مقامات پر اپنا گھر بنانے اور صاف پھلوں سے غذا حاصل کرنے کا حُکم دیا۔
جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔ ’’اور تمہارے رب نے شہد کی مکھی کو الہام فرمایا کہ تُو پہاڑوں میں گھر بنا اور درختوں اور چھتوں پر۔‘‘ مزید فرمایا۔ ’’اور ہر قسم کے پھل میں سے کھا۔ اور اپنے رب کے صاف رستوں پر چلی جا کہ تیرے لیے نرم و آسان ہے۔ اُس کے پیٹ سےایک پینے کی چیز رنگ برنگ نکلتی ہے، جس میں لوگوں (کے کئی امراض) کی شفا ہے۔
بےشک اہلِ تفکر کے لیے اس میں بھی نشانی ہے۔‘‘پس، ثابت ہوا کہ اگر شہد کی مکھی نظم و ضبط میں رہ کر اللہ کا حکم تسلیم کرتی ہے، تو اُس کے پیٹ سے نکلنے والا مادہ لوگوں کے لیے شفا بخش ثابت ہوتا ہے۔ اگر شہد کی مکھی اپنے نظمِ حیات کو فراموش کردے تو اس کے بطن سے نکلنے والا رس شفا نہیں بلکہ وبا بن جائے۔
تو شہد کی مکھی کا یہ نظم وضبط انسان کے لیے اپنے نظامِ حیات کو منضبط کرنے کا ایک قابلِ تقلید نمونہ ہے۔ اے کاش! ہم اس سے کچھ سبق حاصل کرسکیں۔ (قاضی جمشید عالم صدیقی، لاہور)