• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آذربائیجان اور پاکستان کے مابین بہت قریبی اور برادرانہ تعلقات ہیں۔دونوں ملکوں کے تعلقات باہمی احترام اور اعتماد پرمبنی ہیں اوردونوں ملک اسٹریٹجک شراکت داری کومضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔دونوں ملکوں کے مابین جدید تعلقات اس وقت قائم ہوئے جب 9 جون 1992 کو سوویت یونین کے خاتمے کے بعد جمہوریہ آذربائیجان آزاد ہوا۔پاکستان نے آذربائیجان کو 12 دسمبر 1991 کو تسلیم کیا ۔ پاکستان ان ممالک میں شامل تھا جنھوں نے آذربائیجان کوسب سے پہلے تسلیم کیا ۔سوویت یونین کے خاتمے کے بعد آذربائیجان روس سے تو آزاد ہوگیامگر آرمینیا کی جارحیت جاری رہی، آرمینیا نے آذربائیجان کے مختلف علاقوں میں لوگوں کی نسل کشی کی، آرمینیا کی غاصبانہ پالیسی کی وجہ سے لاکھوں آذربائیجانی شہری، قتل ہوئے اور پناہ گزین بنے، 10 نومبر 2022کو بالآخر آذر بائیجان نے آرمینیا کو شکست دی اور نگورنوکاراباخ کو آزاد کرایا۔پاکستان نے آزادی کی جنگ میں آذربائیجان کا بھرپور ساتھ دیا۔ آذربائیجان بھی پاکستان کے اچھے اور برے دنوں میں پاکستانی قوم کے ساتھ کھڑا رہا۔ آذربائیجان نے بھارت سے حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان کی بھرپورحمایت کی۔پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے خوجالی قتل عام کو تسلیم کیا جسے آرمینیا نے آذربائیجان کے عوام کے خلاف نسل کشی کے طور پر کرایا تھا۔ آذربائیجان آرمینیا کیخلاف فتح کےدن کوہر سال یوم الفتح کے طورپر مناتا ہے۔ آذربائیجان کےیوم الفتح کےموقع پرآذربائیجان ٹریڈ ہاؤس لاہور میں آذر بائیجان ٹریڈ کے صدر عدیل شجاع بٹ اور میڈیا کوآرڈی نیٹر حافظ محمد عثمان نے شاندار تقریب کا اہتمام کیا۔ صوبائی وزیر صنعت و تجارت پنجاب چودھری شافع حسین، عمران اعجاز اور نجم مزاری، سینئرصحافی اور تجزیہ نگار عاصم نصیر اور راقم الحروف نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی ۔سب دوستوں نے عدیل بٹ کی آذر بائیجان کیلئےتجارتی خدمات کو بہت سراہا۔

ایک فاسٹ فوڈ چین کے چیئرمین عمران اعجاز نے ایمبیسڈر آذربائیجان کوچیزیس کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔ ایمبیسڈر آذربائیجان خضر فرہادوا نے اپنی اہلیہ ترانا فرہادواکے ہمراہ ایک فاسٹ فوڈ چین کےچئیرمین عمران اعجازکی خصوصی دعوت پراس کی لاہور میںواقع گلبرگ برانچ کا دورہ کیا جہاں ان کا پُرتپاک استقبال کیا گیا۔معزز مہمان نےچیئرمین عمران اعجاز، ایم ڈی عدنان اعجازاور ڈائریکٹرآپریشنز یوسف انور بسراسے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران ڈائریکٹرآپریشنز یوسف انور بسرا نے ایمبیسڈر آذربائیجان خضر فرہادوا اور ان کی اہلیہ ترانا فرہادوا کواپنی فوڈ چین کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ایمبیسڈر آذربائیجان خضر فرہادوا اور ان کی اہلیہ ترانا فرہادوانے دعوت دی کہ وہ آذربائیجان آئیں اور باکومیں اپنی برانچیں کھولیں۔ ہم آپ کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔چیئرمین عمران اعجازنے اس پیشکش کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مستقبل قریب میں آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میںفاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ کی برانچ کھولنے کے عزم کا اظہار کیا۔

سردارفاروق لغاری 1995 میں آذربائیجان کا دورہ کرنے والے پاکستان کے پہلے صدر تھے۔ ایک سال بعدحیدرعلیوف اسلام آباد آئے۔ حیدرعلیوف اور پاکستان کی وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے مابین متعدد ملاقاتیں ہوئیں جن میں 9 معاہدوں پر دستخط ہوئے ، جو سفارتی لحاظ سے اہم تھے۔ آذربائیجان کے سابق صدر حیدر علیوف سوویت یونین کے دوران آذربائیجان کے اہم رہنما تھے اور 1993سے 2003 میں اپنی وفات تک ملک کے صدر رہے۔ حیدر علیوف آذربائیجان میں اپنی قیادت اور سوویت یونین سے آزادی کے بعد ملک کو مستحکم کرنے کی کوششوں کیلئے مشہور ہیں۔

1995کے موسم خزاںمیں بہار آئی ۔دونوں ممالک نے تجارت اور معیشت کے میدان میں تعاون اور ریاستی سطح پر مشترکہ کمیشن کے قیام سے متعلق ایک پروٹوکول پر دستخط کیے۔مذکورہ کمیشن کی میٹنگز ہر 2 سال بعد دونوں ممالک کے دار الحکومتوں میں ہوتی ہیں۔دونوں ممالک کے مابین دفاعی اور فوجی تعاون سے متعلق معاہدہ 2002 میں ہوا۔

2005 میں نیشنل بینک آف پاکستان کی ایک شاخ باکو میں کھولی گئی۔طرفین کے آفیشلز نے مارچ 2013 میں یہ کہا تھا کہ آذربائیجان اور پاکستان آپس کے ’’اسٹرٹیجک شراکت داری کے تعلقات‘‘سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ آذر بائیجان پاکستان سے جے ایف-17 تھنڈر لڑاکا طیارے خریدنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔ اپریل 2015 میں آذربائیجان کی بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی (اے ڈی اے اے) کے ذریعےپاکستان کے مختلف شہروں اور دیہی علاقوں میں اکتوبر کے مہینے کے دوران سیلاب کی تباہ کاریوں کے متاثرین کو انسانی امداد فراہم کی گئی۔2020 میں ہونے والی جنگ میںپاکستان نے آذربائیجان کی بھرپور مدد کی، پاکستان اور آذربائیجان مشترکہ اہداف کے حصول کےلیے مل کر آگے بڑھ رہے ہیں۔صدر الہام علیوف نے اعلان کررکھا ہے کہ آذربائیجان پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا اور اس حوالے سے سرمایہ کاری کے منصوبوں کا جائزہ لے رہےہیں۔ آذربائیجان پاکستان کے ساتھ دفاع سمیت مختلف شعبوں میں شراکت داری کو فروغ دے رہاہے ، دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون کے وسیع امکانات ہیں اور یہ تعاون علاقائی استحکام کیلئے اہم ہے۔پاکستان اور آذربائیجان کے مابین مذہبی اور ثقافتی شعبوں میں بھی تعلقات فروغ پارہے ہیں۔ باکو اسٹیٹ یونیورسٹی میں پاکستان کی قومی زبان اردو کی ایک خاص شاخ موجود ہے۔ باکو میں پاکستان کا ایک عالی شان سفارت خانہ ہے اور آذربائیجان کا اسلام آباد میں ایک سفارت خانہ ہے۔

آذربائیجان میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مجاز سفیر سعید خان مہمند ہیں جبکہ پاکستان میں جمہوریہ آذربائیجان کے مجاز سفیر خضر فرہادوا ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین تجارت اور تعاون مستقل طور پر فروغ پا رہا ہے، دونوں ممالک کے مابین تجارت کو بہتر بنانے کے لئے کئی ایک اجلاس ہوچکے ہیں۔ دونوں ممالک اسٹرٹیجک شراکت داربھی ہیں۔

آذربائیجان اور پاکستان کا آپس میںسیکورٹی تعاون، فوجی شعبے سے لے کر فوجی تعلقات تک اور سیکورٹی ایجنسیوں کے مابین بھی بڑھ رہا ہے۔ پاکستان کو کامل یقین ہے کہ آذربائیجان کے آزاد ہونے والے علاقوں میں ترقی اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا۔

تازہ ترین