ٹیلی ویژن میزبان اور اداکارہ نادیہ خان نے ایک بار پھر بالی ووڈ کے رویے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فلم انڈسٹری اپنی اصل شناخت کھو چکی ہے اور اب مکمل طور پر بین الاقوامی اور بیرونی مواد کی نقالی پر چل رہی ہے۔
نادیہ خان نے اپنے پروگرام میں پاکستانی پروڈیوسر نِیہا لاج کو مدعو کیا، جنہوں نے 2022 میں ’چوہدری‘ نامی فلم بنائی جو چوہدری اسلم کی زندگی پر مبنی تھی۔
نادیہ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب بالی ووڈ اسی پاکستانی ہیرو کی کہانی کو سنجے دت کے ذریعے نقل کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو بین الاقوامی مواد کا کیا جنون ہے؟ پہلے بالی ووڈ کی نقالی ہوتی تھی، اب وہ خود دوسروں کی نقل کر رہے ہیں، کوریائی مواد، ترکی مواد اور اب پاکستانی کہانیاں، ان کی اپنی تخلیقی صلاحیت کہاں گئی؟ وہ نہ ایک صحیح فلم بنا پا رہے ہیں اور نہ ہی ایک اچھا گانا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بالی ووڈ کی نئی فلم ’دھریندر‘ میں کئی بڑے اداکار شامل کیے گئے ہیں تاکہ انہیں ’مودی میڈیا‘ سے فنڈنگ مل سکے۔
نادیہ خان نے بھارتی فلمی رجحانات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب بھارت کوئی حب الوطنی پر مبنی فلم بنائے گا تو اس کا مذاق اس کے اپنے لوگ اڑائیں گے کیونکہ ان کی حقیقت 7 بھارتی طیارے گِرنے کے بعد پوری قوم کے سامنے آچکی ہے، اسی لیے انہوں نے حب الوطنی کی فلموں سے رخ موڑ کر پاکستان کے لیاری جیسے موضوعات کی طرف کر لیا ہے۔
پروڈیوسر نِیہا لاج نے چوہدری اسلم کی شخصیت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ باوقار شخصیت کے مالک تھے، سنجے دت ایک بہترین اداکار ہیں، مگر ظاہری شخصیت کے لحاظ سے وہ چوہدری اسلم سے کہیں پیچھے ہیں کیونکہ اسلم فطری طور پر بہت خوبصورت اور شخصیت کے دھنی تھے۔