• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک بھارت جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں رافیل سمیت 7بھارتی جنگی طیارے مار گرائے جانے کے بعد بھارت کی عالمی سطح پر جگ ہنسائی ابھی ختم بھی نہ ہوئی تھی کہ گزشتہ دنوں دبئی ایئر شو میں ایک اور بھارتی جنگی طیارے کی تباہی نے بھارت کو دنیا بھر میں مزید شرمندگی اور سبکی سے دوچار کردیا۔ بھارتی فضائیہ کا یہ دیسی ساختہ طیارہ تیجاس دبئی ایئر شو میں ایک فضائی مظاہرے کے دوران حادثے کا شکار ہوا جسکے نتیجے میں پائلٹ بھی ہلاک ہوگیا۔ 17سے 21نومبر تک جاری رہنے والے دبئی ایئرشو کا شمار دنیا کے سب سے بڑے ایئر شوز میں ہوتا ہے۔ اس ایئر شو میں 200سے زائد طیاروں کو نمائش کیلئے پیش کیا گیا تھا جن میں جنگی اور مسافر طیارے، ہیلی کاپٹرز اور دیگر ساز و سامان شامل تھے۔ دبئی ایئر شو میں 150ممالک کی 1500سے زائد کمپنیوں نے حصہ لیا جبکہ دنیا بھر سے ایک لاکھ 50ہزار سے زائد مندوبین اور خریداروں نے شرکت کی۔ ایونٹ میں پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر بابر سدھو بھی شریک تھے اور پاکستان کے JF-17تھنڈر طیاروں میں دنیا بھر کے خریداروں نے دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے جنگی طیارے کی فضائی صلاحیتوں کو سراہا۔ دوسری طرف بھارت جو دبئی ایئر شو میں تیجاس جنگی طیاروں کے بڑے آرڈرز کی توقع کیساتھ شریک تھا، حادثے کے بعد اُسے خالی ہاتھ واپس لوٹنا پڑا۔ واضح رہے کہ تیجاس بھارت کا دیسی ساختہ سنگل انجن جنگی طیارہ ہے جسے بھارتی فضائیہ کے مگ 21 جنگی طیاروں کی جگہ لینے کیلئے تیار کیا گیا تھا۔ دبئی حادثے کے بعد بھارتی عوام نے حکومت اور فضائیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل امر پریت سنگھ سے مستعفی ہونیکا مطالبہ کیا۔ بھارتی عوام کا کہنا تھا کہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی کامیابی سے متعلق امریکی کانگریس کی حالیہ رپورٹ اور تیجاس کی تباہی پوری دنیا کے سامنے بھارت کی توہین ہے۔ واضح رہے کہ تیجاس جنگی طیارے کا یہ پہلا حادثہ نہیں بلکہ اس سے قبل مارچ 2024 ء میں بھی راجستھان میں ایک تیجاس طیارہ گرکر تباہ ہوگیا تھا۔ روسی ساختہ مگ 21جنگی طیارہ جسے ماضی میں بھارتی فضائیہ کی ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا تھا، گزشتہ 60سال کے دوران 872طیاروں میں سے 400سے زائد طیاروں کی تباہی اور 200پائلٹوں کی ہلاکتوں کے باعث مگ 21 جنگی طیاروں کو ’’اڑتے تابوت‘‘ کے لقب سے پکارا جاتا ہے۔ ان طیاروں میں فروری 2019 میں پاکستانی شاہینوں کے ہاتھوں تباہ ہونیوالا ابھی نندن کا مگ 21 بھی شامل تھا جس کے بعد مگ 21 کو 2025 ء میں ریٹائرڈ کرنے اور متبادل کے طور پر دیسی ساختہ تیجاس جنگی طیارے کو بھارتی فضائی بیڑے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا مگر دبئی ایئر شو میں تیجاس کی تباہی نے اس طیارے کی حقیقت کو مزید بے نقاب کر دیا۔ حادثے کے بعد بھارتی عوام اور میڈیا نے انجن تیار کرنیوالی امریکی کمپنی جنرل الیکٹرک (GE)پر الزام عائد کیا کہ انجن میں خرابی کی وجہ سے تیجاس طیارہ حادثے کا شکار ہوا جبکہ سوشل میڈیا پر پاکستان پر بھی الزام عائد کیا گیا کہ پاکستان کی جانب سے تیجاس کا دفاعی نظام جام کرنے کی وجہ سے طیارے کو حادثہ پیش آیا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ رواں سال مئی میں پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستان کے شاہینوں نے جب بھارتی رافیل طیارے گرائے تو اِن طیاروں کے شیئرز گرکر نچلی سطح پر آگئے تھے۔ کچھ ایسا ہی اس بار ہوا جب دبئی ایئر شو میں تباہ ہونے والے بھارتی طیارے تیجاس تیار کرنے والی کمپنی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (HAL) کے شیئرز کی قدر گر کر نصف سے بھی کم سطح پر چلی گئی۔ بھارت ہمیشہ خود کو فوجی لحاظ سے خطےکی سپر پاور اور چوہدری قرار دیتا رہا ہے لیکن پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی شاندار فتح کے بعد بھارتی ساکھ کو عالمی سطح پر شدید دھچکا پہنچا ہے اور حالیہ دبئی ایئر شو میں تیجاس طیارے کی تباہی نے بھارتی فضائیہ کی پروفیشنل صلاحیتوں پر سوالات کھڑے کردیئے ہیں اور دنیا بھر میں بھارتی فضائیہ کے حوالے سے شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان دنیا پر اپنی فضائی برتری ثابت کرچکا ہے۔ طیارے کا تباہ ہونا صرف مشین کا نقصان نہیں بلکہ یہ اعتبار کھونے کے مترادف ہے جو بھارتی فضائیہ کیلئے بڑا سیٹ بیک ہے اور آج بھارت کے آسمان پر چھائے ہوئے رافیل اور تیجاس جنگی طیاروں کی تباہی کے دھوئیں بھارتی فضائیہ کی نام نہاد صلاحیتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔

تازہ ترین