• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدر رجب طیب ایردوان نے حال ہی میں جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں منعقدہ جی 20سربراہی اجلاس کے اختتامی سیشن میں ایک بار پھر عالمی برادری کے سامنے فلسطین کےحق میں اپنے اصولی اور بلاکمپرومائز موقف کا بھرپور اظہارکیا۔ اجلاس میں، جسکی میزبانی جنوبی افریقہ نے یکجہتی، مساوات اور پائیداری کے موضوع کے تحت کی، صدر ایردوان نے مشرق وسطیٰ کے موجودہ بحران، خاص طور پر غزہ میں فلسطینی عوام پر ہونے والے ظلم و ستم کی مذمت پر زور دیا اور کہا کہ آزادفلسطین کے بغیر عالمی امن کی کوئی حقیقی بنیاد قائم نہیں ہوسکتی۔ صدر ایردوان نے واضح کیا کہ جو جنگ بندی غزہ میں حاصل ہوئی ہے، اسکے تسلسل کو یقینی بناتے ہوئے، دو ریاستی حل کو عملی جامہ پہنانا ناگزیر ہے۔ 1967ء کی سرحدوں کی بنیاد پر، جسکا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک عالمی امن کی کوئی پائیدار ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ مظلوم فلسطینی عوام کیساتھ ساتھ پوری انسانیت کےامن و سکون کیلئے ہم اس معاملے میں اپنے اصولی موقف کوقائم رکھیں گے۔ غزہ میں ہونیوالے وحشیانہ قتل عام کے ذمہ دار اسرائیل اور اسکے وزیراعظم نیتن یاہو ہیں۔ ترکیہ کسی بھی دباؤ یا عالمی سیاسی کھیل کے تحت فلسطین کے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور ہر فورم پرفلسطینی عوام کے حقوق کیلئے آواز بلند کریگا۔ صدر ایردوان نے جنوبی افریقہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح نیلسن منڈیلا کی قیادت میں جنوبی افریقہ نے نسلی امتیازکے خلاف اصولی اور مضبوط موقف اختیار کیا، اسی طرح آج بھی فلسطین کے حق میں عالمی سطح پر اصولی موقف اختیار کرنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہاکہ غزہ میں 70ہزار سے زائد فلسطینیوں، جن میں زیادہ تر بچے، خواتین اور عام شہری شامل ہیں، شہید ہوئے۔ پوری دنیا کی نظروں کے سامنے جب انسانیت کیخلاف جرائم ہوئے، تو جنوبی افریقہ نے بھی اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں دائر کردہ مقدمے کےذریعے ایک جراتمندانہ اور اصولی موقف اپنایا۔ ہم اس جرات کو سراہتے ہیں اور اپنے عوام کی جانب سے اسکی حمایت کرتےہیں۔ صدر ایردوان نے اجلاس کے دوران متعدد اہم عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کیں تاکہ فلسطین کے حق میں مضبوط حمایت کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان میں کینیڈا کے وزیرِ اعظم مارک کارنی، ایتھوپیا کے وزیراعظم ابی احمد علی، انگویلا (انگولا) کے صدر جوآو لوورنکو، آسٹریلیا کے وزیرِاعظم انتھونی البانیز اور یورپی کمیشن کی صدر اورسیلا وان ڈر لیئن شامل تھے۔ ان ملاقاتوں میں صدر ایردوان نے عالمی رہنماؤں کو یہ باور کرایا کہ فلسطینی عوام کی آزادی کے بغیر مشرق وسطیٰ میں اور عالمی سطح پر پائیدار امن ممکن نہیں۔ صدر ایردوان نے غزہ میں ترک فوجی دستے تعین کرنےکےحوالے سے بھی اپنا موقف واضح کیا اور کہا کہ کسی بھی فوجی مداخلت کا فیصلہ مظلوم عوام کی حفاظت، انسانی حقوق کے تحفظ اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہونا چاہئے، ترکیہ کسی غیر ضروری فوجی کشیدگی میں حصہ نہیں لے گا، لیکن امن قائم کرنے اور انسانی بحران کو کم کرنے کیلئے تمام ممکنہ سیاسی، سفارتی اور انسانی وسائل فراہم کرے گا، ہم عالمی برادری سے بھی انسانی امداد، تعمیر نو اور مستقل امن کے قیام کیلئے مشترکہ اقدامات کی اپیل کرتے ہیں۔صدر ایردوان نے جی 20اجلاس کی میزبانی کے حوالے سےبھی بات کی اور جنوبی افریقہ کی قیادت کی تعریف کی۔انہوں نے کہا ہم صدر سریل رامافوسا کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمیں شاندار میزبانی فراہم کی۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور جنوبی افریقہ کے تعلقات گزشتہ دودہائیوں میں مضبوط اور خوشگوار ہوئے ہیں، اور حالیہ ملاقاتیںاور رابطے مستقبل میں اس تعاون کو مزید فروغ دینگے۔ اس میں نائب صدر محترم ماشاتیل کے دورے کا ذکر بھی اہم ہےجس نے دو طرفہ تعلقات میں شفافیت، اعتماد اور مضبوطی پیداکی۔صدر ایردوان کے اس خطاب اور عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ترکیہ فلسطین کے حق میں کھڑا ہے، اورعالمی سطح پر فلسطین کی آزادی کیلئے مسلسل آواز بلند کریگا۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی امن کے قیام کے لیےضروری ہے کہ فلسطین کی ایک آزاد ریاست قائم ہو، جس کادارالحکومت مشرقی القدس ہو، اور اسکے بغیر مشرق وسطیٰ بلکہ دنیا بھر میں حقیقی امن قائم نہیں ہو سکتا۔ صدر ایردوان نے انسانی امداد، جنگ بندی کے تسلسل، عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں، اور مستقل دو ریاستی حل پرزور دیا، تاکہ غزہ میں انسانی بحران کا فوری حل، بین الاقوامی تعاون، اور مستقبل میں ممکنہ فوجی تصادم سے بچاؤ ممکن ہو۔ ان کے تجزیاتی انداز نے یہ واضح کیا کہ آزاد فلسطین کےبغیر عالمی امن محض ایک نظریاتی تصور ہے، اور حقیقی استحکام کیلئے فلسطینی عوام کی آزادی ضروری ہے۔ صدر ایردوان کے اس جامع اور تجزیاتی خطاب نے نہ صرف جی 20اجلاس میں موجود عالمی رہنماؤں کو بلکہ پوری دنیا کویہ پیغام دیا کہ فلسطینی عوام کے حقوق کی بحالی اور ایک آزادفلسطین کے قیام کے بغیر عالمی امن اور انسانی حقوق کی کوئی حقیقی ضمانت نہیں ہو سکتی۔ ان کا یہ موقف ترکیہ کے مستقل اصولی رویے اور انسانی اقدار کے احترام کی عکاسی کرتا ہے،اور عالمی سطح پر فلسطین کے حق میں ایک مستند، مضبوط اور تواناآواز کے طور پر سامنے آتا ہے۔

تازہ ترین