• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائبورگ بننے کی کوشش کرنے والا ہاتھ میں لگی چپ کا پاس ورڈ بھول گیا

—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا

امریکا میں حیران کن واقعہ پیش آیا ہے، حقیقی زندگی میں سائبورگ بننے کی کوشش کرنے والا شخص اپنے ہاتھ میں نصب چپ کا پاس ورڈ بھول گیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست میسوری سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے برسوں قبل اپنی ہتھیلی میں ایک الیکٹرانک چپ نصب کروائی تھی تاکہ وہ حقیقی زندگی کا سائبورگ بن سکے، تاہم اب وہ اس چپ کا پاس ورڈ بھول گیا ہے، جس کی وجہ سے یہ آلہ اس کے استعمال کے قابل نہیں رہا اور تقریباً ناکارہ ہو چکا ہے۔

جادوئی شعبدے دکھانے والے مالیکیولر بائیولوجسٹ زی ٹینگ وانگ نے کئی سال قبل اپنے جادو کے کرتبوں کو مزید دلچسپ بنانے کے لیے اپنی ہتھیلی میں ایک چھوٹی آر ایف آئی ڈی چپ لگوائی تھی، اگرچہ یہ بات سننے میں بہت اچھی ہے لیکن عملی زندگی میں یہ تجربہ اتنا کامیاب نہیں ہو سکا اور بالآخر انہیں اس منصوبے کو ترک کرنا پڑا۔

وانگ نے حال ہی میں فیس بک پر اس تجربے کی ناکامی کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ جب کسی اور کے فون کو بار بار میرے ہاتھ سے چھوا جاتا ہے تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ ڈیوائس کا آر ایف آئی ڈی ریڈر کہاں ہے، تو یہ پراسرار، جادوئی یا حیرت انگیز نہیں لگتا۔

ایک موقع پر انہوں نے اپنے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان نصب اس چپ کو بٹ کوائن ایڈریس کے ساتھ جوڑ کر ایک میم سے منسلک کر دیا تھا۔

بعد میں وہ اسے بھول گئے، یہاں تک کہ حال ہی میں اس چپ سے منسلک آن لائن شیئرنگ پلیٹ فارم امیگر کا لنک دوبارہ آن لائن ہو گیا، جس کے بعد انہوں نے چپ کو دوبارہ پروگرام کرنے کا فیصلہ کیا، تب انہیں احساس ہوا کہ وہ اس کا پاس ورڈ بھول چکے ہیں۔

وانگ نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ کم از کم امیگر لنک دوبارہ کام کر رہا ہے، لیکن میں اب بھی اپنے جسم کی ٹیکنالوجی سے لاگ آؤٹ ہوں، جو تکلیف دہ لیکن مضحکہ خیز بھی ہے۔

اس نوجوان جادوگر نے اپنے ٹیکنالوجی کے ماہر دوستوں سے اس کا حل پوچھا اور واحد قابلِ عمل جواب یہ ملا کہ انہیں کئی دن یا ہفتوں تک اپنے ہاتھ کی ہتھیلی پر ایک آر ایف آئی ڈی ریڈر چپکا کر کسی بھی پاس ورڈ یا کوڈ کو معلوم کرنے کے طریقۂ کار ’بروٹ فورس‘ کے ذریعے ہر ممکن پاس ورڈ آزما کر دیکھنا ہو گا۔

زی ٹینگ وانگ کی یہ کہانی اگرچہ ایک مزاحیہ واقعہ ہے، لیکن اس نے بائیو ہیکنگ کے حوالے سے ایک نئی آن لائن بحث کو جنم دیا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ایلون مسک کی نیورالنک جیسی کمپنیاں انسانی دماغ میں چپس نصب کرنے کی ٹیکنالوجی کے قریب پہنچ رہی ہیں۔

یہ واقعہ اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ کمپنیوں کے بند ہو جانے، مصنوعات کے متروک ہو جانے یا صارفین کے اپنے نصب شدہ آلات کے پاس ورڈ بھول جانے کی صورت میں کیا صورتِ حال پیدا ہو سکتی ہے۔

دلچسپ و عجیب سے مزید