کراچی کے علاقے نیپا کے قریب گٹر میں گر کر ابراہیم کی ہلاکت کے بعد سڑک پر کھودا گیا گڑھا بند کرنے کا تحقیقاتی کمیٹی کا دعویٰ غلط نکلا۔
نجی اسٹور کے باہر کھودا جانے والا مقام تین دن بعد بھی ویسا ہی ہے، قریب چھوٹے بلاکس رکھے گئے ہیں۔
رپورٹ میں افسران کی نگرانی میں ابراہیم کی تلاش کے لیے کھودے گئے تمام حصے بھرنے کا دعویٰ غلط نکلا ، نجی اسٹور کے باہر کھودا جانے والا مقام تین دن بعد بھی ویسا ہی ہے، قریب چھوٹے بلاکس رکھے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ کراچی میں مین ہول میں گرنے والے ابراہیم کی ہلاکت سے متعلق کے ایم سی نے تحقیقاتی رپورٹ سیکریٹری محکمہ بلدیات کو بھجوا دی۔
رپورٹ میں واقعے کا ذمہ دار نجی اسٹور انتظامیہ اور بی آر ٹی اتھارٹیز کو قرار دیا گیا ہے، رپورٹ کے مطابق حادثے کی وجہ بی آر ٹی تعمیرات تھیں، بی آر ٹی اتھارٹی کی کھدائی نے نالے کی نکاسی کے نظام کو شدید نقصان پہنچایا، دو فٹ کے عارضی کَور لگا کر گٹروں کو بند کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
ریڈ لائن منصوبے کی جانب سے ایک جگہ مین ہول کھلا رہنے سے سانحہ ہوا، بی آر ٹی نے کام شروع کرنے سے پہلے کے ایم سی کو آگاہ نہیں کیا، کھدائی کے بعد صورتِ حال کو نظر انداز کیا۔
واضح رہے کہ اتوار کی شب 10 بجے کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال میں نیپا چورنگی کے قریب واقع ڈپارٹمیٹل اسٹور سے 3 سالہ بچہ ابراہیم والدین کے ہمراہ نکل کر مین ہول پر کھڑا ہو گیا تھا جس کا ڈھکن نہ ہونے کی وجہ سے عارضی طور پر اسے گتے کی مدد سے بند کیا گیا تھا۔
اس موقع پر گتہ بچے کا وزن برداشت نہ کر سکا جس کے بعد ابراہیم مین ہول میں گر کر لاپتہ ہوگیا تھا، کھلے مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش 15 گھنٹے بعد ایک کلو میٹر دور نالے سے ملی تھی۔