کینیڈا کی بارڈر سروس کے افسر نے’خالصتانی دہشت گرد‘ کہے جانے پر بھارتی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کینیڈین افسر سندیپ سنگھ سدھو جو سنی ٹورنٹو کے نام سے بھی مشہور ہیں، نے موقف اختیار کیا کہ بھارت نے انہیں بلا ثبوت خالصتانی دہشت گرد قرار دیا، جس کے باعث ان کی زندگی تباہ ہوگئی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سندیپ سنگھ سدھو نے یہ بھی کہا کہ وہ برٹش کولمبیا میں پیدا ہوئے، اُن کا بھارتی سیاست یا کسی بھی مذہبی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ مجھے صرف سکھ نام اور کینیڈین سیکیورٹی فورس کے یونیفارم اور عہدے کے بنیاد پر نشانہ بنایا گیا ہے۔
سنی ٹورنٹو نے کہا کہ بھارتی الزامات نے مجھے چھپ کر رہنے پر مجبور کردیا، اس لیے میں بھارت سے 9 ملین ڈالر ہرجانے کا مطالبہ کرتا ہوں۔
بھارتی میڈیا میں الزام لگایا تھا کہ سنی ٹورنٹو پابندی کی شکار انٹرنیشنل سکھ یوتھ فیڈریشن سے وابستہ ہیں۔
دوسری طرف کینیڈین بارڈر سروس کو اپنی تفتیش میں کوئی شواہد نہیں ملے اور انہیں دوبارہ ملازمت پر بحال کردیا گیا ہے۔