• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوجوانوں کو طالبان رجیم میں اسلامی اقدار کے منافی لباس پہننا مہنگا پڑگیا

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو 

افغانستان میں نوجوانوں کو اسلامی اقدار کے منافی لباس پہننا مہنگا پڑگیا۔

بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے صوبے ہرات کے شہر جبریل میں برطانوی سیریز ’پیکی بلائنڈرز‘ سے متاثرہ لباس پہننے پر 4 افغان نوجوانوں کو گرفتار کر لیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر کچھ تصاویر وائرل تھیں جن میں نوجوانوں نے سیاہ رنگ کے سوٹ، کوٹ اور فلیٹ ٹوپیاں پہنی ہوئی تھیں۔

اس حوالے سے طالبان کی وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنكر کے ترجمان سیف الاسلام کا کہنا ہے کہ یہ نوجوان ہرات میں اسکرین کلچر کو فروغ دیتے اور فلمی اداکاروں کی نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے جس کے بعد ہم نے ان کی اصلاح کے لیے ایک پروگرام شروع کیا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ ہم مسلمانوں اور افغانوں کا اپنا مذہب، ثقافت اور اقدار ہیں۔

سیف الاسلام نے مزید کہا کہ ہم نے بہت سی قربانیاں دے کر اس ملک کو بری ثقافتوں کے فروغ سے بچایا ہے اور اب ہم اس کا دفاع کر رہے ہیں اور اسی لیے ہم نے ان نوجوانوں کو گرفتار نہیں کیا تھا بلکہ صرف ان کی اصلاح کے لیے انہیں طلب کیا تھا اور جب نوجوانوں نے دوبارہ اس طرح کا لباس نہ پہننے کا وعدہ کیا تو اُنہیں چھوڑ دیا گیا۔

واضح رہے کہ طالبان حکومت نے ملک میں پہلے بھی کچھ لوگوں کو ایسی ہی وجوہات کی بنا پر گرفتار کیا ہے اور زلف تراشوں کو اپنے گاہکوں کے بالوں یا داڑھیوں کو ’مغربی‘ انداز میں اسٹائل کرنے سے منع کیا ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید