امریکا میں اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ کے خلاف دائر کیے گئے ایک مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے ایک شخص کے وہم اور شکوک کو بڑھاوا دیا، جس کے نتیجے میں اس نے اپنی 83 سالہ والدہ کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کر لی۔
غیر ملکی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق 56 سالہ اسٹین ایرک سولبرگ نے اگست 2024ء میں اپنی والدہ سوزین ایڈمز کو تشدد کے بعد گلا گھونٹ کر قتل کیا اور بعد میں خود کو چاقو مار کر اپنی جان لے لی۔
مقتولہ سوزین ایڈمز کے خاندان نے کیلیفورنیا کی عدالت میں دائر درخواست میں بتایا کہ سولبرگ کئی ماہ تک چیٹ جی پی ٹی سے مسلسل بات چیت کرتا رہا اور یہ گفتگو اس کے بگڑتے ہوئے ذہنی توازن کو مزید خراب کرتی گئی۔
درخواست کے مطابق چیٹ جی پی ٹی نے ناصرف اس کے وہم کی تصدیق کی بلکہ اِس کے شک و شبہات کو بھی مزید تقویت دی۔
درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی نے سولبرگ کو یہ یقین دلا دیا تھا کہ اس پر نظر رکھی جا رہی ہے اور اس کی والدہ کے گھر میں موجود اشیاء اس کی نگرانی کے آلات ہیں، حتیٰ کہ جب اس نے اپنی والدہ پر زہر دینے کا الزام لگایا تو چیٹ جی پی ٹی نے اس خدشے کی تردید کرنے کے بجائے اس کی تائید کردی۔
درخواست میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ اوپن اے آئی نے 2024ء میں اپنا ماڈل جی پی ٹی-4 او حفاظتی خدشات کے باوجود جلدبازی میں جاری کیا اور کمپنی کے اندر موجود کچھ ماہرین کی مخالفت کرنے کے باوجود بھی حفاظتی جانچ کم وقت میں مکمل کی گئی۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کے اس ماڈل کو حد سے زیادہ ’تابع مزاج‘ رویے کی وجہ سے تنقید کا سامنا رہ چکا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں دائر کیا گیا یہ مقدمہ ان متعدد کیسز میں تازہ ترین نیا شمار ہے جن میں دعویٰ کیا جا چکا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے مختلف صارفین کو خودکشی پر مائل کیا یا ان کے ذہنی اضطراب کو بڑھایا۔
ان کیسز میں کم عمر نوجوانوں اور بڑوں کی اموات بھی شامل ہیں جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے خود نقصان پہنچانے کے طریقوں سے متعلق معلومات فراہم کیں۔