میکسیکو نے ایشیائی ممالک سے درآمد کی جانے والی متعدد مصنوعات پر 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اطلاق یکم جنوری 2026ء سے ہوگا۔
میکسیکو کا یہ نیا اقدام اُن ممالک پر لاگو ہوگا جن کے ساتھ میکسیکو کا کوئی تجارتی معاہدہ نہیں۔ اِن ممالک میں بھارت، چین، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور انڈونیشیا شامل ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق میکسیکو نے نئے ٹیرف آٹو پارٹس، چھوٹی گاڑیوں، کپڑے، پلاسٹک، اسٹیل، گھریلو آلات، کھلونے، ٹیکسٹائل، فرنیچر، جوتے، چمڑے کی مصنوعات، کاغذ، موٹر سائیکلز، ایلومینیم، ٹریلرز، شیشہ، صابن، پرفیوم اور کاسمیٹکس سمیت کئی مزید شعبوں پر لاگو کیے ہیں۔
میکسیکو کی حکومت کا مقصد مقامی صنعت کو مضبوط کرنا اور ایشیائی ممالک بالخصوص چین پر انحصار کم کرنا ہے۔
میکسیکو کے اس فیصلے سے اضافی محصولات کی مد میں تقریباً 3.8 ارب ڈالر حاصل ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔
اس اقدام سے سب سے زیادہ اثر چین پر پڑے گا کیونکہ 2024ء میں میکسیکو نے چین سے 130 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی مصنوعات درآمد کی تھیں۔
بھارت کے لیے یہ اعلان خاصا نقصان دہ ثابت ہوا ہے کیوں کہ تقریباً ایک ارب ڈالر مالیت کی بھارتی برآمدات خصوصاً گاڑیاں اور آٹو پارٹس اس فیصلے سے متاثر ہوں گے۔
بھارتی آٹو صنعت نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ میکسیکو کے ساتھ بات چیت کے ذریعے اس بحران کا حل نکالنے کی کوشش کرے۔