• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا جبری گمشدگیوں اور کمرشل مقدمات پر مؤثر ردعمل کا فیصلہ

چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی—فائل فوٹو
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی—فائل فوٹو

نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی نے جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر موثر ادارہ جاتی ردعمل پر اتفاق کیا ہے۔

کمیٹی کا 56 واں اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیرِ صدارت ہوا، جس میں وفاقی آئی ٹی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان، تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز نے بھی شرکت کی۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں جبری گمشدگیوں اور کمرشل مقدمات پر مؤثر ردعمل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

کمیٹی نے جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر مؤثر ادارہ جاتی ردِعمل اور گرفتار ملزم کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرنے پر نیا میکنزم لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں دیگر اہم فیصلوں میں کمرشل مقدمات کے جلد فیصلوں کے لیے کمرشل لٹیگیشن کوریڈور کا نفاذ، مقدمات کے فیصلوں کے لیے مقررہ ٹائم لائنز پر سختی سے عمل درآمد اور عدالتوں میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال کے لیے قومی گائیڈ لائنز کی تیاری شامل ہیں۔

کمیٹی نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے 4 لاکھ 65 ہزار سے زائد مقدمات نمٹانے کے ریکارڈ کو سراہا جبکہ پشاور ہائی کورٹ کے وراثتی مقدمات کے نظام کی تعریف کی اور تمام ضلعی عدالتوں میں ای فائلنگ کے فوری آغاز کی منظوری دی۔

اجلاس میں 2019ء تک کے تمام پرانے وراثتی کیسز کو 30 دن میں نمٹانے کی ہدایت کی گئی اور جیل اصلاحات پر صوبائی حکومتوں سے مشاورت کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں جیل اصلاحات پر صوبائی حکومتوں سے مشاورت کا فیصلہ کیا گیا جبکہ خواتین اور خاندانی سہولت مراکز کے قیام کی اصولی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں انصاف تک رسائی فنڈ کے تحت 2 ارب 58 کروڑ سے زائد کے فنڈز جاری کرنے اور عدالتوں کی سولرائزیشن کے لیے صوبائی حکومتوں سے اضافی فنڈز لینے کی ہدایت کی گئی۔

قومی خبریں سے مزید