آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں بونڈی بیچ پر فائرنگ کے واقعہ میں ہلاکتوں کی تعداد 12 ہو گئی ہے، آسٹریلوی پولیس نے بونڈی بیچ فائرنگ کو دہشت گردی قرار دے دیا۔
فائرنگ سے 2 پولیس اہلکاروں سمیت 29 افراد زخمی ہوئے ہیں، جوابی کارروائی میں فائرنگ کرنے والا ایک شخص مارا گیا، فائرنگ کرنے والا دوسرا شخص زخمی اور حراست میں ہے۔
فائرنگ کرنے والے کی گاڑی سے دھماکا خیز مواد برآمد ہوا ہے، فائرنگ کا واقعہ یہودیوں کے تہوار کی تقریب کے دوران پیش آیا۔
آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز کا کہنا ہے کہ ساحل پر فائرنگ کا واقعہ تکلیف دہ ہے۔
آسٹریلیا میں مسلم کمیونٹی کی جانب سے سڈنی میں فائرنگ واقعے کی شدید مذمت کی گئی۔
مسلم کمیونٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ معاشرے میں ایسے پُرتشدد اور مجرمانہ اقدامات کی کوئی گنجائش نہیں، ذمے داروں کو قانون کا سامنا کرتے ہوئے مکمل طور پر جوابدہ ہونا چاہیے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ امریکا یہودی تہوار پر سڈنی فائرنگ واقعے کی شدید مذمت کرتا ہے، ہماری دعائیں متاثرین، یہودی کمیونٹی اور آسٹریلوی عوام کے ساتھ ہیں۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ آسڑیلیا کے شہر سڈنی کے بونڈائی بیج پر فائرنگ واقعے پرخوف زدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہودی تہوار پر جمع ہونے والوں پر حملے کی مذمت کرتا ہوں۔
یورپی یونین کی صدر نے کہا کہ وہ واقعے میں متاثرین کے اہل خانہ اور پیاروں سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپ، آسٹریلیا اور یہودی برادری کے ساتھ کھڑا ہے، یورپی یونین تشدد، یہود دشمنی اور نفرت کے خلاف متحد ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ایک بیان میں کہا آسڑیلیا کے شہر سڈنی میں پرتشدد حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انسانوں کا قتل عام جہاں بھی ہو اسے مسترد کرتے ہیں اور یہ قابل مذمت ہے۔