• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’تخت لہور ‘‘ کے سائے تلے شملہ پہاڑی آزادی اظہار کا ایک قلعہ ہےجو کم و بیش نصف صدی سے لاہور پریس کلب کی شکل میں آزادی اظہار کا مرکز بنا ہوا ہے ۔جب کبھی پاکستان میں آزادی اظہار پر کوئی قدغن ہواور سیاسی ماحول پر گھٹن ہو تو شملہ پہاڑی پر واقع اس قلعے سے ہوا کے تازہ جھونکے سیاسی ماحول کی گھٹن کو ختم کردیتے ہیں اب تو شملہ پہاڑی نے ہائیڈ پارک کی شکل اختیار کر لی ہے ۔جلسہ جلوس ہو یا دھرنا تمام سیاسی جماعتیں ادھر کا ہی رخ کرتی ہیں۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور کا وفد اسلام آباد سے لاہورکیلئے روانہ ہوا تو موٹر وے دھند کی وجہ سے ہمیں مجبوراً شیر شاہ سوری کی بنائی جرنیلی سڑک کو استعمال کرنا پڑا، جرنیلی سڑک پر چڑھتے ہی موٹر وےکی قدر و قیمت کا احسا س ہو گیا ۔ اگر میاں نواز شریف دو عشرے قبل موٹر وے قائم نہ کرتے تو آج ہمارے لئے اسلام آبادسے لاہور تک کا سفر کس قدر مشکل ہو جاتا ؟گزشتہ ہفتہ پنجاب یونین آف جرنلسٹس دستور اور لاہور پریس کلب نےمشترکہ طور بندہ ناچیز کی کتاب ’’مرد آہن محمد نواز شریف ۔حکومت ، اپوزیشن ، جلاوطنی اور جیل کہانی‘‘ کی تقریب رونمائی کی میزبانی کے فرائض انجام دئیے ۔تقریب کا حسن یہ تھاکہ تین سینئر وفاقی وزراء احسن اقبال ، رانا تنویر حسین اور عطا اللّٰہ تارڑ نے مہمانا ن خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی جبکہ سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی ، سجاد میر ، سلمان غنی ، نوید چوہدری ،سعید آسی اور جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیرفرید احمد پراچہ اور سیکریٹری جنرل امیر العظیم نے کتاب اور صاحب کتاب بارے اپنے اپنے انداز گفتگو میںمحبت کا اظہار کیا اور ’’ مرد آہن ‘‘ کی ترقی پر مبنی سیاست ، جیل کہانی اور ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کے موقف کا تنقیدی جائز ہ لیا۔

جماعت اسلامی کی اعلیٰ قیادت کیلئے نوازشریف بارے کسی کتاب کی تعریف و توصیف کرنا خاصا مشکل کام ہے لیکن دونوں رہنماؤں نے خوبصورت انداز میں جہاں میاں نوازشریف کی سیاست کےاچھے پہلوؤں کو اجاگرکیاوہاں انکی سیاست کو زنگ آلود کرنیوالے عوامل پر برملا تنقید کی ۔بظاہر تو یہ کتاب کی تقریب رونمائی تھی لیکن اس تقریب نے جمہوریت کے حوالے سے مکالمے کی شکل اختیار کر لی۔ ’’کھونٹے سے بندھی جمہوریت‘‘کا جس طرح استہزایہ انداز میں ذکر ہوتا رہا اس سے سیا ست دانوں ،دانشوروںاور صحافیوں کے ’’ہائبرڈ نظام حکومت‘‘ پر عدم اعتمادکا اندازہ لگایا جاسکتا تھا۔

اگرچہ یہ تقریب رونمائی جاتی امرا سے چند کلومیٹر دورمنعقد ہو رہی تھی لیکن تقریب میںحکومت پنجاب میں سے کسی نے بھی نمائندگی کی زحمت گوارہ نہ کی حالانکہ ایک صوبائی وزیر کو بھی مدعو کیا گیا تھا اور اس نے اپنی حاضری کی یقین دہانی بھی کرائی تھی ۔بندہ ناچیزنے اس بات کا برملا ذکرکیا کہ یہ کتاب میاں صاحب کی فرمائش پر تحریر کی گئی اور نہ ہی ان کی مدح سرائی پر مبنی ہے بلکہ نواز شریف کی پچھلے دو عشروں پر مبنی سیاست بارے ہے ۔ کچھ کالم میاں صاحب کے مزاج پر گراںبھی گزرے ہیں جو کتاب کا حصہ بنا دئیے گئے ہیں ۔راقم السطور نے اس بات کا گلہ کیا کہ جلاوطنی کے ایام میں نواز شریف اتنا دور نہ تھے جتنا انہیں جاتی امرا میں مقید کر کے عوام سے دور کر دیا گیا ہے۔

نواز شریف ’’ مرد آہن‘‘ ہی تو ہےجس نے امریکی صدر کی4فون کالز کی پروا کئے بغیر پاکستان کو ایٹمی قوت بنا دیا ،نواز شریف نے پانچویں کال کلنٹن کو یہ بتانے کیلئےخود کی کہ ’’جناب ہم ایٹمی قوت بن گئے ہیں‘‘ ۔ 1979ء میں آغا شاہی کو امریکی وزیر خارجہ نے جس طرح ایٹمی پروگرام پر کام روک دینے کا حکم دیا تھا اس سے ایک بار تو جنرل ضیاالحق کے قدم لڑکھڑا گئے تھے نواز شریف نےیہ جانتے ہوئےکہ پاکستان کا حشر ایران جیسا ہو سکتا 5 ارب ڈالر کی پیشکش مسترد کرکے پاکستان کو ایٹمی قوت بنا دیا ۔

سعید آسی نے کہا کہ نواز رضا اور میرا تعلق چار دہائیوں پر مشتمل ہے ہم ایک ہی ادارے سے وابستہ رہے وہ ملک کے سیاسی و معاشرتی مسائل پر قلم اٹھاتے تھے اور’’ میں ان کو اخبارکی زینت بناتا تھا‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ کتاب کے عنوان سے مصنف کی مرد آہن کیلئے محبت غالب نظر آتی ہے جب میں مرد آہن کے سیاسی سفر دیکھتا ہوں تو ان کا مزاحمتی کردار ملکی سیاست میں نمایاں نظر آتا ہے وہ مارشل لائی حکومتوں کے خلاف توانا آواز بنے ، نواز شریف نیلسن مینڈیلا بھی بن سکتے تھے اور صدام حسین کی جگہ بھی لے سکتے تھے مہاتیر کا عکس بھی ان کی ڈویلپمنٹ پر مبنی سیاست میں نظر آتا ہے لیکن جب و ہ جلاوطن ہوئے تو میرا ان سے رومان دھڑام سے نیچے آگیا اگر وہ مشرف کی قید بھگت لیتے تو آج نیلسن مینڈیلا ہو تے ووٹ کو عزت دو کے نعرے پر قائم رہتے تو آج ناقابل شکست ہوتے لیکن انہوں نے اس نعرے کوثانوی حیثیت دے دی ۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ ان کی پارٹی سے پوچھا جا سکتا ہے کہ وہ چوتھی بار کیوں وزیر اعظم نہ بن سکے؟ تقریب میں تین وزراء مرد آہن کا دفاع کرنے کیلئے بہ نفس نفیس موجود رہےدو وزراء رانا تنویر حسین اور احسن اقبال اپنی اپنی تقاریر کرکے چلے گئے تاہم بعض مقررین کی طرف سے مرد آہن کے سیاسی کردار بارے اٹھائے جانے والا سوالات کا جواب دینے کیلئےوفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللّٰہ تارڑ تقریب کے اختتام تک موجود رہے ۔ احسن اقبال نے نواز شریف کو پاکستان کا مہا تیرقرار دیا کہا کہ اگر پاکستان میں نواز شریف دورمیں ہونے والے ترقیاتی منصوبے نکال دئیے جائیں تو پیچھے کچھ نہیں بچتا نواز شریف حقیقی معنوں میں ’’معمار پاکستان‘‘ ہیں۔

رانا تنویر حسین نے نواز شریف کے ساتھ گزرے وقت کی یادوں کے دیپ جلائے اور کہا کہ ان کی رفاقت میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ۔عطا اللّٰہ تارڑ حکومت کے ترجمان ہیں اور ہر محاذ پر مرد آہن کا بھرپور دفاع بھی کرتے ہیں اور اسی لئے ہم ان کو ’’تارڑ میزائل ‘‘بھی کہتے ہیں یہ میزائل جہاں اندرونی محاذ پر سیاسی مخالفین کی صفوں میں کھلبلی مچا رہا ہے وہاں بیرونی محاذ پر بھی ہر وقت چوکس رہتا ہے اور اس نے اپوزیشن کا ناطقہ بند کر رکھا ہے۔

تازہ ترین