• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جامعہ کراچی کے مالی و انتظامی مسائل کے حل کیلئے حکومتِ سندھ کی سنجیدہ کوششیں جاری ہیں: اسماعیل راہو

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

جامعہ کراچی کی سینیٹ کا 23 واں اجلاس منگل کے روز چائنیز ٹیچرز میموریل آڈیٹوریم، جامعہ کراچی میں صوبائی وزیر برائے جامعات و تعلیمی بورڈز محمد اسماعیل راہو کی زیرِ صدارت منعقد ہوا، جس میں سینیٹ کے 22 ویں اجلاس (منعقدہ 23 دسمبر 2024ء) کی کارروائی کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔

اجلاس میں ناظمِ مالیات جامعہ کراچی سید جہانزیب کی جانب سے مالی سال 24-2023ء کی سالانہ اسٹیٹمنٹ، نظرِ ثانی شدہ بجٹ 25-2024ء اور مالی سال 26-2025ء کے مجوزہ بجٹ کو تفصیلی بحث کے بعد متفقہ طور پر منظور کر لیا۔

اس موقع پر جامعہ کراچی اینڈومنٹ فنڈ اور پنشن اینڈومنٹ فنڈ کے قوانین (اسٹیٹوٹز) کی بھی منظوری دی گئی، جن کا مقصد جامعہ کے مالی وسائل کو شفاف، مؤثر اور پائیدار بنیادوں پر منظم کرنا اور ملازمین کے پنشن معاملات کو محفوظ بنانا ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر محمد اسماعیل راہو نے کہا کہ جامعہ کراچی سندھ کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ طلبہ رکھنے والی جامعہ ہے، جس کے نظم و نسق اور مالی امور کو چلانا ایک بڑا چیلنج ہے، صوبے کی بیشتر سرکاری جامعات مالی اور انتظامی مسائل کا شکار ہیں، جن کے حل کے لیے سندھ حکومت سنجیدہ اور عملی اقدامات کر رہی ہے۔

اسماعیل راہو نے کہا کہ حکومت سندھ تواتر کے ساتھ جامعات کی گرانٹس میں اضافہ کر رہی ہے اور اسے بخوبی ادراک ہے کہ مہنگائی، تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے باعث جامعات پر مالی دباؤ بڑھا ہے۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اجلاس میں سامنے آنے والے مسائل کو مرحلہ وار حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی اور جامعہ کراچی کے لیے بیل آؤٹ پیکیج پر بھی غور کیا جا رہا ہے، جامعہ کراچی ہم سب کا مشترکہ اثاثہ ہے اور اس کی قومی و بین الاقوامی رینکنگ میں بہتری کے لیے حکومت، جامعہ انتظامیہ اور تعلیمی ماہرین کو مل کر کام کرنا ہو گا، سندھ حکومت کی پالیسی صرف جامعات کی تعداد بڑھانے تک محدود نہیں بلکہ معیاری اور اعلیٰ تعلیم کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ شدید مالی مشکلات کے باوجود جامعہ کراچی کی تعلیمی اور تحقیقی کارکردگی میں بتدریج بہتری آ رہی ہے، جب کہ بین الاقوامی رینکنگ میں بھی جامعہ کا مقام بہتر ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور حکومتی سطح پر تنخواہوں میں اضافے کے مقابلے میں فنڈز کی کمی کے باعث ملک بھر کی جامعات مالی دباؤ کا شکار ہیں، تاہم سندھ حکومت کی جانب سے گرانٹس میں اضافہ قابلِ تحسین ہے۔

ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے بتایا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی پالیسی کے تحت طلبہ کو مختلف تعلیمی وظائف فراہم کیے جا رہے ہیں، آن لائن سہولتوں میں توسیع کی گئی ہے، نئے تعمیراتی منصوبوں پر کام جاری ہے، ٹرانسپورٹ، کھیلوں اور طبی سہولتوں میں بہتری لائی جا رہی ہے، جب کہ امتحانی نظام کو مزید شفاف اور مؤثر بنایا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ میرٹ کی بنیاد پر مختلف کلیات، شعبہ جات اور مراکز میں 66 پروفیسرز اور 71 ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی مستقل تقرریاں کی گئی ہیں، جو جامعہ کے تعلیمی معیار کو مزید مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کریں گی۔

اجلاس میں سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈیپارٹمنٹ محمد عباس بلوچ اور وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ریجنل ڈائریکٹر سلیمان احمد بھی موجود تھے۔

قومی خبریں سے مزید