پشاور ( اے پی پی) چیئرمین سینٹ رضاربانی نے کہاہے کہ صوبوں کے اختیارات رول بیک کئے جارہے ہیں ،وہ مزاحمت بھی نہیں کر رہے ، احتجاج اور مظاہرے اگرچہ جمہوریت کی روح ہے۔ تاہم حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات کااحتساب کرنے کے لئے پارلیمنٹ ہی سب سے موثر فورم ہے ۔وہ پاکستان پراونشل سروسزاکیڈیمی پشاور میں پی ایم ایس، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور دوسرے افسروں سے” 18ویں آئینی ترمیم“،صوبائی حکومت کےلئے چیلنجزاور مواقع “کے موضوع پر خطاب سے پہلے میڈیاسے گفتگو کررہے تھے۔ پی ٹی آئی کے حالیہ احتجاج کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پرامن احتجاج جمہوریت کاحصہ ہے تاہم مسائل کے حل کےلئے پارلیمنٹ ہی بہترین فورم ہے‘ کوئٹہ میں دہشتگردی کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ایک لمبی جنگ ہے اور باہمی اتحاد واتفاق کے ذریعے ہی یہ جنگ جیتی جاسکتی ہے ۔ دہشتگردی کے فتنے کو ایک یا دو آپریشنوں کے ذریعے ختم نہیں کیاجاسکتا بلکہ اس کو ختم کرنے کےلئے ہمیں آپس کے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اتحادواتفاق اور مربوط جدوجہد کرناہوگی ۔انہوں نے کہاکہ وہ وقت دورنہیں جب پاکستان اس جنگ میں فتح حاصل کریگا کیونکہ اس جنگ میں عوام اور سکیورٹی فورسز نے لازوال قربانیاں دی ہیں ،کوئٹہ سانحہ میں ”را“کے ملوث ہونے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا اور اس کے لئے ہمیں تفتیش کے نتائج کاانتظارکرناہوگاتاہم انہوں نے کہاکہ بھارت پاکستان کو عدم استحکام سے دوچارکرناچاہتاہے اور ہندوستانی جاسوس کی بلوچستان میں گرفتاری اس کا ثبوت ہے۔انہوں نے کہاکہ اس کے باوجود بھارت اپنے مذموم مقاصد میں نہ پہلے کامیاب ہوا ہے اور نہ اب ہوگا۔کوئٹہ میں دہشتگردی کانشانہ بننے والے معصوم شہریوں کے خاندان کے ساتھ یکجہتی کااظہارکرتے ہوئے چیئرمین سینٹ نے پوری قوم اور سیاسی قیادت سے اپیل کی کہ وہ آپس کے اختلافات ایک طرف رکھ کر دہشتگردی کے فتنے کو ختم کرنے کے ایک نکاتی ایجنڈے پر متحدہوجائیں۔بعدازاں 18ویں آئینی ترمیم کی اہمیت پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ ترمیم صوبوں کادیرینہ مطالبہ تھا جو اب ایک حقیقت بن چکاہے۔ انہوں نے کہاکہ اس ترمیم نے چھوٹے صوبوں کے باشندوں کی احساس محرومی کوختم کرکے صوبوں کے اختیار میں اضافہ کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اب صوبے بااختیار ہیں اور یہ ان کی لیڈرشپ پر منحصر ہے کہ وہ اس اختیار کو موثرطریقے سے لوگوں کی فلاح وبہبود کےلئے استعمال کریں۔انہوں نے کہاکہ اب یہ صوبائی لیڈرشپ کی ذمہ داری ہے کہ عوام کی سماجی ومعاشی ترقی کےلئے کام کریں اور صوبوں اور مرکز کے مابین جب کسی حوالے سے تحفظات ہوں تو یہ مسئلہ کونسل آف کامن انٹرسٹ(سی سی آئی)مین اٹھایاجاسکتاہے ۔انہوںنے کہاکہ ترمیم میں ہوسکتاہے کہ کچھ کمی رہ گئی ہوتاہم باہمی مشاورت کے ذریعے اسے دورکیاجاسکتاہے ۔ انہوں نے خبردارکیاکہ اگر 18ویں ترمیم کو ختم کردیاگیا تو فیڈریشن کے لئے اس کے نتائج خطرناک ہونگے ۔رضاربانی نے کہاکہ 18ویں آئینی ترمیم کامکمل فریم ورک اب موجود ہے اور حکومت قانون ساز ادارے اور بیوروکریسی کے مابین مربوط تعاون ضروری ہے تاکہ اگراس میں کچھ خامیاں ہوں تواسے دورکیاجاسکے۔فاٹااصلاحات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس کا فیصلہ فاٹاکے عوام نے کرناہے اور اب وقت آگیاہے کہ فاٹاکامستقبل کے حوالے سے فیصلہ کیاجائے۔18ویں ترمیم کے تحت صوبائی مالیاتی خودمختاری کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہمیں ایسے معاشی منصوبے بنانے ہونگے جن کے مثبت اور دور رس نتائج حاصل ہوں اور کرپشن کے خاتمے کے لئے اقدامات کرناہونگے۔انہوں نے ملکی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھنے والے 18ویں آئینی ترمیم کی جلدی پاس کرنے کے تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہاکہ ہم اسے بہت پہلے پاس کرسکتے تھے تاہم کمیٹی کو اسے فائنل کرنے میں نوماہ کاعرصہ لگا ۔