متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ فاروق کی نماز جنازہ کراچی کی رحمانیہ مسجد میں ادائیگی کے بعد سوسائٹی قبرستان میں تدفین کردی گئی۔
ایم کیو ایم کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ عمران فاروق کی نماز جنازہ رحمانیہ مسجد طارق روڈ پر ادا کی گئی۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال، فاروق ستار، انیس قائم خانی سمیت دیگر موجود تھے۔
نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد مرحومہ کی تدفین سوسائٹی قبرستان میں کردی گئی۔
گزشتہ روز شمائلہ عمران فاروق کی میت لندن سے استنبول کے راستے کراچی پہنچائی گئی۔
شمائلہ عمران فاروق 19 دسمبر کو لندن کے مقامی اسپتال میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئی تھیں۔
خیال رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے ایجویئر، برطانیہ میں ہونے والے بہیمانہ قتل کے ٹھیک 11 سال بعد 18 ستمبر 2021ء کو ان کی بیوہ شمائلہ عمران فاروق کو لندن کے ایک اسپتال میں داخل کروایا گیا تھا۔
’جیو نیوز‘ کی خبر میں انکشاف کیا گیا تھا کہ عمران فاروق کی بیوہ بولنے سے قاصر تھیں، ان کے بائیں کان کی قوت سماعت ختم ہو گئی تھی اور نظامِ ہضم شدید طور پر متاثر تھا۔
شمائلہ اور ان کے 2 بیٹوں عالی شان فاروق اور وجدان فاروق کو ایم کیو ایم لندن ونگ، اس کے پاکستان کے دھڑوں، لندن یا پاکستان کے کسی بھی رہنما بشمول وہ لوگ جو پاکستان میں وفاقی حکومت کا حصہ ہیں، کسی نے بھی مدد فراہم نہیں کی۔
2020ء میں پاکستان کی ایک عدالت نے ایم کیو ایم کے 3 کارکنوں خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی کو 2010ء میں ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی اور اسکاٹ لینڈ یارڈ نے فائل بند کر دی تھی لیکن شمائلہ عمران فاروق اور ان کے 2 بیٹوں کے لیے زندگی پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہو گئی تھی۔
شمائلہ کو درپیش بیماریوں میں چوتھے مرحلے کا کینسر شامل تھا جبکہ انہیں 16 ستمبر 2010ء کی شام لندن میں اپنے شوہر کے قتل کا صدمے بھی تھا، جس کے بعد ان کی حالت خراب ہو گئی تھی۔
شمائلہ کے خاندان کے قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ ایم کیو ایم لندن نے شمائلہ اور ان کے بیٹوں کے ساتھ ہر قسم کا رابطہ بند کر دیا تھا، انہوں نے 1 سال سے زیادہ عرصے سے بات نہیں کی تھی اور ان کے بیٹوں کو کسی قسم کی مالی مدد فراہم نہیں کی گئی تھی۔
شمائلہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا تھا کہ کینسر کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے میں تنہا رہ گئی ہوں، مجھے اور میرے بیٹوں کو بھلا دیا گیا ہے۔
کچھ سال قبل خبر آئی تھی کہ ڈاکٹر عمران فاروق کی بیوہ ایک گروسری شاپ کے اوپر چھوٹے سے ایک بیڈروم کے فلیٹ میں رہتی ہیں، جو مقامی کونسل نے فراہم کیا ہے۔
50 سالہ ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010ء کو لندن میں ان کی رہائش گاہ کے باہر قتل کیا گیا تھا، ان کے قتل کا مقدمہ پاکستان میں بھی چلتا رہا، جب کہ لندن کی اسکاٹ لینڈ یارڈ اب تک ان کے قاتل پکڑنے میں ناکام ہے۔
ایف آئی اے نے 2015ء میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہے میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
کیس میں محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جبکہ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت واقع ہو چکی ہے۔