• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انکے کہنے پر دفوجی عدالتیں نیکٹا اور ایکشن پلان مانا، اب ذمہ داروں لو پارلیمنٹ بلائیں ہم سوال کرینگے، خورشید شاہ

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کیخلاف قومی جنگ ہونی چاہئے، حکومت تنہا دشمنوں سے نہیں لڑ سکتی، اپوزیشن حکومت کے ساتھ ہے،ان کے کہنے پر ٹیکٹا اور ایکشن پلان مانا، اب ذمہ داروں کو پارلیمنٹ بلائیں ہم سوال کریں گے۔ جبکہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ آج ہم ایک بار پھر سانحہ پشاور کے بعد سانحہ کوئٹہ سے دوچار ہیں۔ کیا صرف مذمتوں اور قراردادیں کافی ہیں، ہم انہی سے دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 60 ہزار انسان جانوں کی قربانیاں دینے کے باوجود دنیا ہمارا موقف تسلیم کرنے سے کترا رہی ہے۔ قومی اسمبلی میں دہشت گردی پر بحث کے دوران اپوزیشن لیڈر اور پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت تنہا دشمنوں سے نہیں لڑسکتی، دہشت گردی کیخلاف اپوزیشن حکومت کے ساتھ ہے، دہشت گردوں کیخلاف قومی جنگ ہونی چاہئے، سب کو مل کر لڑنا ہوگا۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو کمزور کرنیوالی قوتوں کیخلاف متحد ہونا ہوگا، حکومت کو پارلیمان کی ایکشن کمیٹی بنانے کی پیشکش کی ہے۔ ایسے حالات میں ہم نے پوائنٹ اسکورننگ نہیں کی، یہ قومی جنگ ہے، سب کو مل کر لڑنا ہوگا۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے مشکل حالات میں ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا ہے، جبکہ اپوزیشن ریاست کے حق میں بولے تو حکومت کے مفاد میں ہوتا ہے۔ دہشت گردوں کیخلاف ہمیں قومی جنگ کرنی چاہیے، ہم مل کر دہشت گردوں سے لڑنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 10اگست 1947 کو قومی اسمبلی وجود میں آئی تھی ، قائداعظم کی پہلی تقریرکے دو تین نکات آج کے حالات میں صادق آتے ہیں، قائد نے کہا تھا کہ امن و امان کی ذمہ داری ریاست کی ہے۔ انہوں نے کرپشن کے خاتمے پر زور دیا تھا۔خورشید شاہ کہتے ہیں کہ اختیارات دیئے جائیں اس پر لڑتے رہے، نیکٹا بنانے کا کہا گیا ہم نے کہا بنائیں،حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کا کہا ہم نے کہا ٹھیک ہے،اپوزیشن نے ملٹری کورٹس کے قیام میں بھی تعاون کیا، جان چھڑائی گئی، کبھی کسی پر الزام لگایا کبھی کسی تنظیم کا نام لے لیا، کسی کو روکا نہیں گیا لیکن پہلے سے سخت حملے ہوئے۔ اس موقع پر قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج بہت مثبت سوچ لے کر پارلیمنٹ میں بات کرنے آیا ہوں، وزیراعظم نے پوری قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے، ہم نے زخموں پر مرہم رکھنی ہے ،پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہونی چاہیے نہ ہم پوائنٹ اسکورنگ کریں گے،  ایک دہائی سے ہم دہشت گردی کی لعنت سے دو چار ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ساٹھ ہزار جانوں کی قربانی دے چکے ہیں، جبکہ دس ہزار فوجی اہلکار بھی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔ اتنی قربانیوں کے باوجود دنیا پاکستان کا ہمارا موقف تسلیم کرنے سے کترا رہی ہے، جبکہ کون نہیں جانتا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بڑی قیمت ادا کی ہے۔ کوئٹہ میں ہونے والا سانحہ قومی سانحہ ہے ہر شخص نے اس کی مذمت کی ہے۔ شاہ محمودقریشی کہتے ہیں کہ کوئٹہ میں بہت بڑا سانحہ ہوا، یہ قومی سانحہ ہے، یہ واقعہ پہلی دفعہ نہیں ہوا، ہر پاکستانی نے سانحہ کوئٹہ کی مذمت اور اظہارہمدردی کی۔ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ اے پی ایس کے بعداتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان شروع ہوا تھا، ایوان میں بحث ہوئی قراردادبھی منظور ہوئی، کیاہماری تقریریں، قراردادیں کافی ہیں، اگرنہیں ہیں تو کیوں نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی قومی چیلنج ہے،جس سے نمٹنا ہوگا۔
تازہ ترین