• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف ،زرداری پی پی رہنمائوں اور چوہدری نثار میں کشیدگی ختم کرائیں،فضل الرحمٰن

کوئٹہ(نمائندہ جنگ )جمعیت علماء اسلام کے سربراہ وکشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمٰن نے  کہا ہے کہ  میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری  مل کر وفاقی وزیر داخلہ اور پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کے درمیان پیدا ہونیوالی کشمکش کو دور کریں اور سیاسی محاذ آرائی ختم کرائیں  اس وقت قومی ہم آہنگی کی ضرورت ہے سیاسی جماعتیں اورانکے قائدین اس موقع پر ایک دوسرے کیخلاف ایسے بیانات دینگے تو یہ ٹھیک نہیں ہوگا ۔سانحہ کوئٹہ   ظلم کی بھیانک داستان  ہے،پوری قوم کو دہشت گردی کیخلاف صف آراء ہونا اوریہ جنگ مل کر لڑنی ہوگی۔وہ  ہفتے کو کوئٹہ پہنچنے کے بعد بلوچستان ہائی کورٹ میں وکلا سے اظہار تعزیت  اور  صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ ایک سفاکانہ اقدام ہے، جس میں ہماری وکلاء برادری کا بہت بڑا نقصان ہوا یہ نہ صرف انکا بلکہ پوری قوم کا نقصان ہے جب ایک ہی لمحے میں ملک کو دانشوروں کی اتنی بڑی تعداد سے محروم کردیاگیا یہ قومی سانحہ ہے ہم شہید وکلاء کے خاندانوں کے کرب میں برابر کے شریک ہیں۔ کل میں نے کراچی میں سانحہ سول ہسپتال میں زخمی ہونےوالے وکلاء کی ہسپتال جاکر عیادت کی اور آج کوئٹہ میں بار روم میں وکلاء کی شہادت پر تعزیت کی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ میں اس رجحان کی حوصلہ افزائی نہیں کرونگاکہ ہم ایک دوسرے پر ذمہ داریاں ڈالتے رہیں بلکہ یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اگر کہیں پر کوئی کمزوری ہے تو اسکو مشترکہ کمزوری سمجھ کر اسکی اصلاح کرنے کی کوشش کی جائے اور جہاں کوئی خلاء ہے ہم سب نے مل کر اسکو پر کرنا ہے کیونکہ اکیلے کوئی کچھ نہیں کرسکتا ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، میں نے پہلے بھی کہا تھااور پارلیمنٹ میں بھی یہ تجویز دی تھی کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھنا چاہیے تاکہ سب صورتحال سے آگاہ رہیں اور اپنی تجاویز دے سکیں جس کے بعد اصلاحات لائی جاسکیں۔ انہوںنے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر شروع دن سے ہم نے تحفظات کااظہار کیا تھا کہ اس میں بعض امتیازی حصے ہیں جو نہیں ہونے چاہئیں اور ہر قانون ہر فرد کیلئے یکساں ہونا چاہیے اگر اس طرح نہ ہو تو پھر شکایات پیدا ہوتی ہیں اور اگر کہیں پر کوئی ناکامی ہوئی ہے تو اسکی وجہ بھی یہ ہے کہ یہ تحفظات دور نہیں کئے گئے اور مختلف اطراف سے شکایات سننے میں آرہی ہیں جوایک سوالیہ نشان ہے،ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے بیان سے متعلق وزات خارجہ نے جو بیان جاری کیا وہ یقینی طورپر سوچ سمجھ کر دیا ہے ہمیں بیرونی ہاتھ کا راستہ روکنا ہوگا ہم صورتحال کو جتنا بہتر بنارہے ہیں وہ اتنی خراب ہوتی جارہی ہے ظاہر ہے کہ خطے میں کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ پاکستان میں امن وسلامتی ہو۔ 
تازہ ترین