پشاور( نیوز ڈیسک)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ آزادی قدرت کی بیش بہا نعمت ہے جوہمارے اسلاف نے دو قومی نظریہ کی بنیاد پر طویل عملی وآئینی جدوجہد کے بعد حاصل کی۔قیام پاکستان کے پس پردہ مقاصد کے حصول کیلئے پوری قوم کو اجتماعی طور پر ایک نئے عزم کے ساتھ اٹھنا ہو گا۔ہم نے نظام کی اصلاح کا چیلنج قبول کیا ہے اور تبدیلی کے نقیب بن کر ابھرے ہیں۔عوام کے تعاون سے عوامی خوشحالی کے ساتھ قومی خود مختاری بھی یقینی بنائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول سیکرٹریٹ پشاور کے سبزہ زار میں یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی مرکزی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔سینئر صوبائی وزیر سکندر حیات خان شیر پائو،صوبائی وزراء،اراکین صوبائی اسمبلی،پارلیمانی لیڈروں،چیف سیکرٹری،انسپکٹر جنرل پولیس،دیگر اعلیٰ سول وپولیس افسران،ضلع ناظم پشاور،نومنتخب بلدیاتی کونسلروں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے تقریب میں شرکت کی۔تقریب کے آغاز میںایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی جس کے بعد وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے پرچم کشائی کی رسم ادا کرتے ہوئے سبز ہلالی پرچم فضا میں لہرا دیا۔جبکہ خیبر پختونخوا پولیس کے چاک وچوبند دستے نے وزیر اعلیٰ کو گارڈ آف آنرپیش کیا۔پرویز خٹک نے یوم آزادی کے موقع پر پورے ملک کی عوام او ر بالخصوص خیبر پختونخوا کے لوگوں کو مبارک باد پیش کی۔انہوں نے کہا کہ آزادی کی قدرو قیمت کا اندازہ غلامی کی زنجیروں میں جکڑی قومیں ہی کر سکتی ہیں۔ جدوجہد آزادی کے دوران ہمارے آبائو اجداد کو دو قسم کی اپوزیشن کا سامنا تھا۔ نظر آ رہا تھا کہ انگریزوں سے آزادی حاصل کر نے کے بعد کہیں ہم ہندئووں کی غلامی میں تو نہیں چلے جائینگے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ ایک ایسی جدوجہد تھی جس کیلئے فہم و فراست اور اعلیٰ درجے کی قابلیت درکار تھی۔ ہمارے آبائواجداد نے آزادی کا جھنڈا قائد اعظم محمد علی جناح جیسے ذہین اور با صلاحیت وکیل کے ہاتھ میں دیاجنھوں نے آئینی طور پر ہمیں سرخرو کیا۔یہ پوری جدوجہد جمہوری انداز سے شروع ہوئی، جمہوری انداز سے آگے بڑھتی گئی اور قیام پاکستان کی شکل میں نقطہ عروج پر پہنچی۔انہوں نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے ہیروز کو کھبی نہیں بھولتیں جن اقوام نے انسانی عظمت و ترقی کی معراج پائی ہے انہوں نے اپنے ہیروز کی قربانیوں کو اپنے لئے مشعل راہ بنایا اور جن کی بنیادیں ان کے ہیروز نے اپنے خون سے تعمیر کیں وہ انسانی عظمت کی بلندیوں تک پہنچیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ قربانیوں میں ہماری قوم کسی بھی قوم سے کم نہیں۔ یہ قربانی انگریز اور ہندئووں سے ہو یا قیام پاکستان کے بعد انگریزوںکے چھوڑے ہوئے مخصوص ٹولہ سے، جنہوں نے ایک آزاد قوم کو خود محتار بننے نہیں دیا۔مگر بدقسمتی سے ہمیں جو نظام ملا وہ عوام کے استحصال پر مبنی ایک مخصوص ٹولے کے مفادات کا نگہبان رہا ۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ملک میں پے درپے حکومتوں میں آنے والے نام نہاد لیڈران اپنی قوم پر رحم کرتے اور ایک ایسا نظام بناتے ۔جس میں ادارے مضبوط ہوتے اور ایک خود کار طریقہ کار کے ساتھ آئین و قانون اور میرٹ کی بالادستی، شفاف حکمرانی اور عوامی توقعات کے مطابق ڈیلیوری کرتے ۔ لیکن بدقسمتی سے ملک کو ذاتی جاگیر کی طرح چلایا گیا۔ اہل لوگوں کی بجائے خوش آمدیوں سے قومی مفادات کے فیصلوں کی مشاورت ہوتی رہی۔انہوں نے کہا کہ آج کے دن ہمیں اپنے گریبان میں جھانک کریہ دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم پاکستانی ہیں۔ اگر ہیں تو ملک کیلئے ہمار اخلاص کتناہے۔ کیا ہم نے کہیں قومی مفادات پر اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح تو نہیں دی اور کیا ہم وہ مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جس کیلئے ہمارے آبائواجداد نے قربانیاں دی تھیں۔ ان سوالات کا جواب ہمیں دھونڈنا ہوگا۔