• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیو بینظیر ائیر پورٹ کی تعمیر میں قومی خزانے کو19 ارب کے نقصان کا انکشاف

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سول ایوی ایشن حکام کی غفلت، ناقص منصوبہ بندی اور تاخیر کے سبب نیو بے نظیر انٹرنیشنل ائیر پورٹ کی تعمیر کے دوران قومی خزانے کو19 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ ایف آئی اے کی جانب سے ذمہ داروں کے تعین کے باوجود ایف آئی آر تک کا اندراج نہ ہوسکا، آڈٹ حکام کے مطابق لوئیس برگر گروپ کو خلاف قواعد سوا 2ارب دیئے گئے،جبکہ بین الاقوامی کنسلٹنٹ نے پاکستان آنا ہی گوارا نہ کیا۔چیئرمین کمیٹی نے معاملہ پر ممبر کمیٹی سردار عاشق گوپانگ کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کر دی۔ اربوں روپے کی غلط ادائیگیوں کے دیگر 5 کورٹ کیسز بھی اس کمیٹی کے سپرد کر دیئے گئے ہیں جو ادائیگیوں کا جائزہ لے گی۔ غیرملکی کنسلٹنسی فرم لوئیس برجر گروپ کی ناقص پلاننگ اور غیرمعیاری کام کے باوجود کروڑوں کی ادائیگیوں کا معاملہ اور کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کے دیگر اعتراضات بھی زیر غور لائے گئے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کامسیٹس یونیورسٹی کی دہری ڈگری اور این ایچ اے کے حوالے سےبھی رپورٹ پیش کی گئ۔ اجلاس میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کےمالی سال 2013-14کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو انٹرنیشل ائیر پورٹ کے پراجیکٹ کےلیے ’’دی انجینئر‘‘ کو پراجیکٹ مینجمنٹ کنسلٹنٹ کے طور پر ہائر کیا گیاجن کو 4 ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کر دی گئیں۔ جس پر سول ایوی ایشن کے حکام نے بتایاکہ ان ادائیگیوں پر تنازعہ ہے یہ غلط نہیں تھیں، معاملہ ثالثی عدالت میں ہے جس پر سردارعاشق گوپانگ نے کہاکہ جنہوں نے یہ ادائیگیاں کی ہیں ان کےخلاف محکمانہ سزائیں کیا دی گئیں؟ آڈٹ حکام نے کہا کہ اس حوالے سے ایف آئی اے کی رپورٹ آگئی ہے لیکن ایک خاموشی چھائی ہوئی ہے جس پر شمس الملک اور شاہد نیاز کی رپورٹ پی اے سی کو جمع کرادی گئی ہیں۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ خلاف قواعد ادائیگیوں کےحوالے سے دیگر 5 کیسز بھی ثالثی عدالت میں موجود ہیں جو اسی نوعیت کے ہیں جس پر چئیرمین کمیٹی خورشیدشاہ نے کہاکہ اس حوالے سے سردار عاشق گوپانگ کی زیر صدارت ایک ذیلی کمیٹی بنائی جائے جو ان معاملات کا جائزہ لے۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ نیو نے نظیر ائیر پورٹ کی ائیر سائیڈ انفراسٹرکچر کی تعمیر کےدوران لوئیس برگر گروپ(Louise Berger Group)کو خلاف قواعد سوا 2ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کر دی گئیں۔ اجلاس میں انکشاف کیا گیاکہ بین الاقوامی کنسلٹنٹ نے پاکستان آنا ہی گوارا نہ کیا جس پر ممبر کمیٹی روحیل اصغر نےکہا اس پر انکوائری کی جائے اور اس کو ٹیسٹ کیس بنایا جائے۔ ممبر کمیٹی جنید انوار چوہدری نےکہاکہ اس دور کے سیکرٹری کو طلب کریں جس پر خورشید شاہ نےکہا کہ دیکھ لیں اس کا ڈیٹھ سرٹیفکیٹ آ گیا ہوگا، کمیٹی نے معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا۔ اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر کارگو کی تعمیر کی لاگت 4 کروڑ سے بڑھ کر ایک ارب روپے تک جا پہنچی جبکہ بغیر ٹینڈر کے زمین کا ٹھیکہ دے دیا گیا، قومی خزانے کو ایک ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچا، اس حوالے سے وزیر اعظم کو بھی غلط بریف کیا گیا اوریجنل پی سی ون ہی غلط تھا جس پر سیکرٹری سی اے اے نے بتایاکہ بے نظیر بھٹو ائیرپورٹ کا پراجیکٹ 36 ارب روپے کا تھا جو اب87 ارب روپے کا ہوچکا ہےجس پر چئیرمین خورشیدشاہ نے کہا کہ یہاں پر حقیقی پلاننگ ہی نہیں کی جاتی ہے یہ تو نان ٹیکنیکل لوگوں کو ہی پتہ ہے کہ 4 کروڑ میں ایک کمرہ بنتا ہے تو کارگو کیسے ممکن تھا۔ کمیٹی نے انکوائری کی ہدایت کردی۔ اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ کراچی ائیر پورٹ پر جناح ایونیو کے قریب 15 ہزار مربع گزکا پلاٹ خلاف قواعد پٹرول پمپ کی تعمیر کے لیے لیز پر دے دیا گیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ خورشیدشاہ نے کہا کہ جس کو دیا گیا ہے کیا اس کا شجرہ سول ایوی ایشن والوں سے تو نہیں ملتا؟ سیکرٹری سول ایوی ایشن نے بتایاکہ عرفان اشرف نامی شخص کو پلاٹ دیا گیا ہے۔ چئیرمین خورشید شاہ نےکہاکہ کم بولی دینے پر خزانے کو 2کروڑ کا نقصان ہوا۔ جس پر حکام نے کہا کہ لیز پر نہ دیتے تو 4 کروڑ کا نقصان ہوتا۔ چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ پی آئی اے نے سول ایوی ایشن کے 42ارب روپے دینے ہیں 42 ارب روپے سے اگر سی اے اے نہیں بیٹھا تو 4 ارب روپے سے کون ساادارہ بیٹھ جائے گا۔ اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ ناقص منصوبہ بندی اور حکام کی غفلت کی وجہ سے بے نظیر ائیر پورٹ پر تعمیرکے کام کی لاگت 19 ارب روپے بڑھ گئی۔ اس حوالے سے ایف آئی اے نے انکوائری مکمل کر لی ہے انکوائری ڈی جی ایف آئی اے نےسائن کی تھی مگر رپورٹ درج نہ ہوئی جس پر چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر ایف آئی اے میں طاقت ہوتی تو ذیلی کمیٹی تشکیل نہ دی جاتی جس پر چئیرمین کمیٹی نے یہ معاملہ بھی سردار عاشق گوپانگ کی سربراہی میں بننے والی ذیلی کمیٹی کے سپرد کردی۔ ا جلاس میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کے دیگر 8 پیرے بھی ڈی اے سی کے سپرد کر دیئے گئے۔
تازہ ترین