ملتان(نمائندگان)رحیم یار خان اور وہوا میں 3افراد کو بیہوش کرکے اغوا کرنیکی کوشش کی گئی،5عورتوں سمیت7ملزم گرفتار کر لئے گئے،فیروزہ میں عوام نے مشتبہ شخص کو تشددکا نشانہ بنایا،گگو منڈی اور محمد پور دیوان میں2 مشکوک افرادکو پولیس کے حوالے کر دیا گیا،بہاولپور میں طالبہ لاپتہ ہو گئی،نوتک مہمید میں توڑ پھوڑ اورروڈ بلاک کرنے پر 100سے زائد افراد کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔تفصیلات کے مطابق رحیم یارخان کے تھانہ آباد پورکے علاقے پلو شاہ میں ایک شخص کو بے ہوش کر کے اغوا کی کوشش کی گئی،شور شرابے پر تینوں اغواکار فرار ہو گئے، دوسری واردات میں بھی 3افراد نے رات کے وقت فصل کو پانی لگانے والے شخص کو اغوا کرنے کی کوشش کی، لوگوں کے آنے پر اغوا کار نیم بے ہوشی کی حالت میں چھوڑ کر فرار ہو گئے، دونوں افراد کورحیم یارخان شیخ زید ہسپتال منتقل کیا گیا ۔ وہوا کے علاقے کھڈبزدار میں گا ڑی میں سوار 7 مشکوک افراد جن میں دو مرد اور پانچ خواتین شامل تھیں ایک دکان پر آکررکے اور دکان میں داخل ہوگئے جہاں پر انہوں نے دائرہ دین پناہ کے 22 سالہ رہائشی عبدالجبار پر تشدد کیا اور نشے کا انجکشن لگا کراس کو اغوا کرنے کی کوشش کی، اس دوران دکاندار اور اہل علاقہ اکٹھے ہوگئے ا، انہوں نے گاڑی اور تشدد کرنے والے افرادکا گھیراؤ کرکے پکڑ کر لیا اور انہیں پولیس کے حوالے کر دیا ۔بہاولپور میں مقبول کالونی کی 15 سالہ طالبہ رابعہ سکول پیپر دینے گئی لیکن واپس گھر نہ پہنچی جس پر ورثاء نے پولیس کو اطلاع کی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر سکول کی سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کی جس سے معلوم ہوا کہ لڑکی سکول سے پیپر دینے کے بعد گھر کی طرف روانہ ہوگئی ،لڑکی کے لاپتہ ہونے پر اہل علاقہ نے احتجاج کرتے ہوئے ٹائر جلا کر حاصل پو ر روڈ بلاک کر دی۔اس حوالے سے پولیس ذرائع کہناہے کہلڑکی اپنی مرضی سے سکول سے اپنی دوست کے گھر چلی گئی تھی ،بچوں کے اغوا کی خبروں سے خوفزدہ والدین نے اغوا کا شبہ ظاہر کیا ۔پولیس کے مطابق مظاہرہ کرنے اورسڑک بلاک کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہو گی۔ بچوں کے اغوا کی خبروں نےضلع راجن پور میں بھی والدین کی نیندیں حرام کر دی ہیں۔سکول مالکان نے بچوں کو سکول چھوڑنے اور لے جانے کی ذمہ داری والدین پر ڈال دی ہے۔جس کی وجہ سے تمام سکولوں کے باہر چھٹی کے وقت والدین کی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں۔محمد پور دیوان کے محلہ کھوکھراں میںگزشتہ روز ایک مشکوک شخص واحدبخش کو شہریوں نے بچے کو اغوا کرنےکے الزام میں پکڑ کرپولیس کے حوالے کردیا۔ مانہ احمدانی کے نزدیک نوتک اڈہ پر بچی کے اغواکے شبہ میں گرفتار ملزم کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ نجی پٹرول پمپ پر کام کرتا ہے ، نوتک مہمید کے ایک شہری کے ساتھ لین دین کے حوالے سے عرفان اللہ ہوٹل پر بیٹھا تھا،اسی دوران مخالفین نے تکرار پر تشدد کیا اور اسکو اغوا کار ظاہر کیا جس پر مشتعل عوام نے اسے مزید تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس نےمظاہرین کے منتشر کرنے کیلئے عرفان کیخلاف ایک مدعی کے بیان پر مقدمہ درج کردیا ، عینی شاہدین کا کہنا ہے ملزم عرفان اللہ اغوا کار نہیں تھا، مقامی پولیس نے شواہد اکٹھے کرنے شروع کر دئیے ہیں،معلوم ہوا کہ وہ کیری ڈبہ پر نوتک اڈہ پر پہنچا تھا جسکو مشتعل مظاہرین توڑ دیا اور اسکے ڈرائیور کو بھی زخمی کردیا ،تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ مشتعل مظاہرین نے ایک بے گناہ آدمی کو تشدد کا نشانہ بنا یا اور جان سے مارنا چاہتے تھے۔دریں اثناء کوٹ چھٹہ پولیس نے 100سے زائد افراد کیخلاف انڈس ہائی وے بلاک کرنے، گاڑی کی توڑ پھوڑ ،بد امنی ، علاقہ میں خوف و ہراس پھیلانے اور دیگر سنگین دفعات کے تحت دو علیحدہ علیحدہ مقدمات درج کرلئے ۔ایک مقدمہ کیر ی ڈبہ کے ڈرائیور مجاہد اور دوسرا ایس آئی اسد عباس کی مدعیت میں درج کیا گیا۔مقامی پو لیس نے شر پسند عناسر کی گرفتاری کیلئے پولیس نفری کو الرٹ کر دیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ مبینہ اغوا کار عرفان اللہ نیم پاگل ہے،پولیس نے معززین کی موجودگی میں ملزم کی گھنٹوں تفتیش کی ،ملزم ذہنیطورپر بالکل مفلوج اور دماغی طورپر ڈپریشن کا شکار ہے۔دوسری طرف کوٹ چھٹہ کے غفورکا کہنا تھا کہ عرفان نے اس کی چار پانچ سالہ بیٹی عظمیٰ کو اغوا کرنے کی کوشش کی گئی۔ پولیس نے مقدمہ درج کرلیا، سخی سرور کی مقصود مائی نے بیان دیا کہ امام بخش نے اس کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی۔گگو منڈی کے نواحی اڈا کواٹر پرمشکوک نوجوان ضمیر ولد نصر سکنہ محلہ ضیاءنگر عارف والا کو اہلیان بستی نے اغوا کار سمجھ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں پولیس کے حوالے کر دیا، نوجوان نشے کا عادی ہے۔ فیروزہ کے چک نمبر68اے کے قریب لوگوں نے30 سالہ شخص کو بچے اغوا کرنے کے شبہ میں پکڑ لیا،اور اس پر تشدد کیا ، پولیس چوکی فیروزہ نےمشتبہ شخص کو گاڑی میں بٹھایا لیکن مشتعل عوام نے اسے پولیس سے چھین لیا اور تشددکرتے ہوئے اسے پل عباسیہ سے چک نمبر70/Aمیں لے گئے ،جہاں اس پر تشدد کیا جاتا رہا، پولیس چوکی فیروزہ ،پولیس، چوکی تلے والا اور تھانہ صدر پکالاڑاں کی پولیس موقع پر پہنچ گئی لیکن عوام نے مشتبہ شخص پولیس کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا، لیاقت پور سے ڈی ایس پی مامون الرشید موقع پر پہنچے اور عوام سے مذاکرا ت کے بعد مشتبہ شخص کو تحویل میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔مٹھن کوٹ کے نواحی علاقوں ونگ اور دھینگن سے 3لڑکے لاپتہ ہو گئے ، پولیس کی دوڑیں لگ گئیں،بعدازاں تینوں لڑکوں کا سراغ مل گیا ،تفصیل کے مطابق نواحی علاقہ دھینگن کے سیال فیملی کے دس سالہ ریاض اور 12 سالہ شاکر گھر سے سکول گئے جب واپس گھر نہ پہنچے تو گھر والوںنے مٹھن کوٹ پولیس کو اطلاع دی ،پولیس نےعلاقہ کی ناکہ بندی کرکےدو مشکوک افراد کو حراست میں لیا،تاہم دونوں طالب علم ڈیرہ غازیخان پولیس کو مل گئے، دوسرے واقعہ میں نواحی علاقہ ونگ کے اعظم کا 15سالہ بیٹا ناصر گھر سے ناراض ہوکر چلا گیا ، اہل خانہ کو لڑکے کے اغوا کا شبہ ہوا جس کی اطلاع پولیس کو دی گئی ، ناصرکے عزیز واقارب نے لاری اڈہ ملتان سے ناصر کو ڈھونڈھ لیا۔