ملتان(نمائندگان)رحیم یار خان اور خانیوال سے 3لڑکے لاپتہ ہو گئے،بوریوالا میں بچوںکیساتھ جانیوالی ماں پرشہریوں نے تشددکیا،جلالپور اور مظفر گڑھ میں 2بچوں کے اغوا کی کوشش کی گئی، اہل علاقہ نےروڈ بلاک کرکے احتجاج کیا،پیر محل سے 4سالہ کمسن کی گلا کٹی لاش برآمدہوئی،کوٹ سمابہ سے لاپتہ ہونیوالا لڑکا گوجرانوالا سے مل گیا،عبدالحکیم میں بیمار بیٹے کے پاس جانیوالی ماں کو لوگوں نے اغوا کار سمجھ کر گھیر لیا،تفصیلات کے مطابق رحیم یارخان کے چک53پی کی رہائشی گداگر زلیخا مائی نے پولیس کو اپنی شکایت میں بیان کیا کہ وہ اپنے رشتہ داروں ظل شاہ، فاروق، سیف اللہ ، مصطفیٰ، رضیہ بی بی، امینہ بی بی کے ساتھ موٹرسائیکل رکشہ پر نقل مکانی کررہے تھے کہ اسی دوران موٹرسائیکلوں پر سوارعبداللہ، محمدراشد، محمدانصر، بشیراحمد وغیرہ 75افراد نے انہیں راستے میں روک لیا،اور بچوں کو اغوا کرنیوالے گروہ کے ساتھ تعلقات کاشبہ ہونے پروحشیانہ تشدد کانشانہ بنایا،لوگوں نےصندوق کے تالے توڑ کرنقدی چرالی ملزمان نے اس کی بھابی کے کپڑے پھاڑ کر نیم برہنہ کردیااور انہیں کمرے میں لے جاکر حبس بے جا میں رکھا۔ کئی گھنٹوں بعد منت سماجت کے بعد انہیں رہائی ملی،لوگوں نے ان کا موٹرسائیکل رکشہ بھی چرا لیا۔ پولیس نے مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کردی۔ چک 111پی کا 12سالہ طارق ا چانک لاپتہ ہوگیا،دن بھر تلاش میں ناکامی کے بعد مختلف چکوک کی مساجد میں رات گئے تک اعلانات کیے جاتے رہے جس کے باعث علاقوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔ حاجی احمد نے بچے کے اغوا کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے متعلقہ تھانہ میں درخواست جمع کرادی۔ کوٹ سمابہ مدینہ ٹاؤن کارہائشی 14سالہ عرفان2روز قبل اپنے گھر سے دکان پر گیا اور لاپتہ ہوگیا ، گزشتہ روز عرفان نے موبائل فون پر ورثاء سے رابطہ کیا اور بتایا کہ اسے نامعلوم افراد نے اغواکرلیا تھاتاہم وہ اغوا کاروں سے فرار ہوگیا اور گوجرانوالہ میں موجود ہے، عرفان کے ورثاء نے پولیس تھانہ کوٹ سمابہ سے رابطہ کیا جس پر پولیس اہلکارعرفان کو واپس لانے کیلئے گوجرانوالہ روانہ ہوگئے۔فیروزہ میں فاتر العقل شخص کو غوا کار ہونے کے شبہ میں تشدد کا نشانہ بنانے پر پولیس نے 80افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا،رات بھر پولیس ویڈیوکےذریعے شناخت کر کے تشدد میں ملوث افراد کو گرفتار کرتی رہی، 2درجن سے زائد افراد کر گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا گیا،پولیس کے چھاپوں کےڈر سے آبادی اور چک سے لوگ دوسرے علاقوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ مظفرگڑھ کے موضع کھلنگ میں فوزیہ بی بی اپنے 3سالہ بچے زین کے ہمراہ گھر میں موجود تھی کہ ایک شخص اسکے گھر میں داخل ہوااور اس کا بچہ اٹھانے کی کوشش کی ، خاتون نے اسے واٹرکولر دے مارا جس پر ملزم فرار ہوگیا، اس دوران فوزیہ بی بی اور اسکے بچے کو بھی معمولی چوٹیں آئیں۔تھانہ شاہجمال پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج نہ کیا۔پولیس کیخلاف اہل علاقہ نے چوک قریشی روڈ ٹائر جلاکربلاک کردی،گھنٹوں ٹریفک بلاک ہونے کے باعث گاڑیوں کی میلوں لمبی لائنیں لگ گئیں۔ مظاہرین نے پولیس سے مذاکرات کرنے سے بھی انکار کردیا ۔ڈی پی اوملک اویس احمدنے مظاہرین کو24گھنٹوں کے اندر ملزمان ٹریس کرنے کی یقین دھانی کرائی جس پر مظاہرین منتشر ہوگئے ۔جلالپورپیروالا کے موضع علی پور سادات کی بستی جھمٹ میں تین سالہ شانزا بی بی کو نا معلوم شخص اٹھا کر لے جانے لگا تو اہل خانہ کی آنکھ کھل گئی۔ شور شرابہ پر نا معلوم ملزم بچی چھوڑ کر چھت کے راستے فرار ہو گیا۔ پولیس نے واقعہ سے لا علمی کا اظہار کیا ہے ،دوسری طرف پولیس تھانہ سٹی جلالپور نے موضع صبرا کے رہائشی راشد ولد خدا بخش جھبیل کو موبائل کے ذریعہ غلط اطلاع دینے کے الزام میں گرفتار کر کے اسکے خلاف مقدمہ درج کر لیا ۔ ملزم نے پولیس کو فون پر اطلاع دی کہ اسے نا معلوم افراد نے نشہ آور دوا سنگھا کر اغواکرنے کی کوشش کی۔ پولیس نے تحقیق کی تو ملزم جھوٹا ثابت ہوا۔ خانیوال کی نواحی بستی ظہور آباد کے رہائشی آٹھویں جماعت کا عمیر ولد غلام مصطفیٰ اور اس کا کزن نویں جماعت کا طالب علم محمدوقاص دو روزقبل گھر سے سکول جانے کے لئے نیازی چوک سے رکشے پر سوار ہوئے مگر سکول نہیں پہنچے ، والدین کے مطابق ان کے بچوں کو اغوا کیا گیا ہے جبکہ پولیس تھانہ سٹی اغوا اور مرضی سے غائب ہونے بارے تفتیش کررہی ہے،لڑکوں کی ماؤںکو غشی کے دورے پڑرہے ہیں ادھروالدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اغواکار انہیں فون کررہے ہیں مگر جیسے ہی وہ بات کرنا چاہتے ہیں فون کا ٹ دیا جاتا ہے ۔ عبدالحکیم میں کچی آبادی کے مدرسہ کے طالبعلم نے بتایا کہ چھر ا برادر ایک گروپ نے اس کو اغوا کرنے کی کوشش کی، شہر میں افواہ پھیل گئی کہ ایک برقع پوش عورت جس کے پاس لمبی چھری ہے بچوں کو اغواکرنیکی کوشش کر رہی ہے، ریلوے لائن کے پاس لوگوں نے ایک خاتون کو گھیر لیا ، تھانہ عبدالحکیم پولیس نے برقع پوش عورت کو زبردستی سرکای گاڑی میں ڈالا اور گاڑی بھگا دی،لوگوں نے سرکاری گاڑی کو اینٹیں ماریں،جو اہلکاروں کو لگیں،پولیس نے تھانہ کا دروازہ بند کر دیا ، لیکن لوگ دیواروں پر چڑ ھ گئے اور برقع پوش عورت کو حوالے کرنے کا کہا۔لیڈی پولیس اہلکاروں نے برقع پوش عورت کی تلاشی لی تو اسکی جیب سے دس روپے اور تسبیح نکلی،خاتون نے بتایا کہ وہ محلہ عید گاہ کی رہائشی ہے، لواحقین اطلاع پر تھانے پہنچ گئے، عورت نے بتایا کہ اس کا بیٹا ایک دکان پر ملازم ہے اس کا فون آیا کہ اسکی سانس بند ہو رہی ہے، گھر میں مرد موجود نہیں تھا ، اسلئےبیٹے کا پتہ کرنے گھر سے چل پڑی ، پھاٹک کے پاس اس نے ایک بوڑھی عورت سے دکان کے بارے پوچھنا چاہا ، تو اس نے شور مچا دیا کہ برقع پوش عورت نے مجھ پر حملہ کرنے کی کوشش کی،، بعد ازاںپولیس نے تحریری بیانات لیکرگھر بھیج دیا۔ بوریوالا کے چک نمبر291ای بی کے رہائشی محمدسرور ارائیں کی بیوی اپنے دو بچوں کے ہمراہ رکشہ پراڈہ مانا موڑسے گاؤںجارہی تھی کہ رکشہ ڈرائیورنے اسے اڈہ عمر پور کے نزدیک اتاردیا،خاتون وہاںسے پیدل گاؤں کی طرف چل پڑی کہ راستہ میں ایک شخص نے خاتون کے ساتھ دو بچے دیکھ کر شورمچادیا کہ خاتون دوبچے اغواکرکے لے جارہی ہے اس پر دیگر لوگ بھی اکٹھے ہوگئے اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا،لوگوں نے اس سے موبائل فون چھین لیا اور پولیس کو اطلاع کردی ، پولیس موقع پر پہنچی تو بچوں کے اغواکی خبرجھوٹی نکلی پولیس نے خاتون کو اپنی تحویل میں لے لیا اور گھرپہنچایا۔ شورکوٹ کے علاقے پیر محل کے نواحی گاؤں چک 716میں گزشتہ سے پیوستہ روز چار سالہ بچہ لاپتہ ہو اتھا ، گزشتہ روز گھر سے کچھ دوربچے کی گلا کٹی لاش ملی ۔پولیس نےبچے کی لاش کو تحویل میں لیکر ہسپتال منتقل کردیا اور ملزمان کی تلاش شروع کردی۔