• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹھٹھہ،پاکستان کی پہلی پام آئل ملز کی تعمیر تاحال نہیں ہو سکی

ٹھٹھہ(رپورٹ: شاہد صدیقی) سات سال سے زائد عرصہ میں بھی پاکستان کی پہلی پام آئل ملز کی تعمیر نہیں ہو سکی ہے پام آئل کی نرسری کے لیے زمین پر بھی قبضہ کر لیا گیا ہے۔ پاکستان آئل سیڈ بورڈ کی جانب سے ٹھٹھہ کے قریب غلام اللہ میں پاکستان کی پہلی پام آئل ملز کی تعمیر کے لیے سنگ بنیاد 2 جولائی 2009 میں سابق وفاقی وزیر خوراک و زراعت نذر محمد گوندل نے کیا تھا اور انہوں نے اس ملز کو پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو کی ہمشیرہ آصفہ بھٹو کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اسے آصفہ بھٹو پام آئل ملز کا نام بھی دیا۔ ملز کی تعمیر کا مقصد پاکستان کو خوردنی تیل کی درآمد پر خرچ ہونے والے کثیر زرمبادلہ کو بچانا اور پاکستان کو خوردنی تیل میں خود کفیل کرنا تھا اس کے لیے ٹھٹھہ کی کراچی سے بدین تک دو سو کلو میٹر سے زائد طویل ساحلی پٹی پر ملائیشیا کی طرز پر پام آئل فروٹ کی کاشت کرنا تھا ۔پام آئل ملز کاجو دس فیصد تعمیراتی کام ہوا تھا اس کے پلر کے سریے اور لوہے کا مین گیٹ بھی چور لے گئے ہیں جبکہ اطراف میں پام آئل کی نرسری کے لیے مختص زمین پر قبضہ کر لیا گیا ہے ۔پہلے مرحلہ میں ملز کی تعمیر پر دو کروڑ روپے کی رقم خرچ ہونا تھی۔ 
تازہ ترین