• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ عبوری حکومت قائم کرے، جنرل راحیل کو توسیع دی جائے،پرویز مشرف

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل (ر)پرویز مشرف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ ملک بچانے کے لئے عبوری حکومت قائم کر کے اسے آئین میں ترامیم کی اجازت دے۔ ملک کو درپیش مسائل کا حل اندرونی استحکام میں ہے۔ یہاں ملک کے تحفظ بارے سوچنے کی بجائے ذاتی مفادات کے تحفظ بارے سوچا جاتا ہے۔ اپنی حکومت کے پہلے تین سال میں کالا باغ ڈیم بنوا سکتا تھا مگر نائن الیون کی وجہ سے ایسا نہیں کر سکا‘ بعد کی سیاسی حکومت تحفظات کا شکار ہوگئی۔ 2006ءمیں بھاشا ڈیم پر بنیادی کام مکمل کر لیا تھا اس پر کام جاری رہتا تو آج ڈیم بن چکا ہوتا۔ ہمارے دور کے بعد ملک ترقی کرنے کی بجائے پیچھے گیا ہے۔ ملک کو درپیش ابتر صورتحال سے نجات دلانے کے لئے وطن آنا چاہتا ہوں مگر سیاسی مقدمات میں الجھا دیا گیا ہے۔ عدالتوں سے انصاف کا خواہاں ہوں۔ سیاسی قوتیں ملک کی بجائے ذاتی مفادات کو تحفظ دے رہی ہیں‘ لوٹے میرے ساتھ تھے تو نواز شریف کو گالیاں دیتے تھے اب نواز شریف کے پاس جاکر مجھے برابھلا کہتے ہوں گے۔ اے پی ایم ایل 2018ءکے انتخابات میں حصہ لے گی۔ جنرل راحیل شریف کو صرف فیلڈ مارشل بنانے کا فائدہ نہیں‘ ان کے پاس چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ بھی رہنا چاہئے۔ میاں نواز شریف کے ساتھ شاہ عبداللہ کے کہنے پر معاہدہ کیا تھا بعد میں نواز شریف معاہدے کے وجود ہی سے مکر گئے۔ امریکہ کی دلچسپی اس میں تھی کہ بے نظیر وزیراعظم بن جائیں اور میں صدر رہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں کیا۔ پرویز مشرف نے کہا کہ ہمارے دور کے بعد ملک پیچھے ہی گیا ہے۔ عمران خان اور طاہرالقادری تبدیلی کے لئے کوشاں ہیں مگر عوام اور دیگر سیاسی جماعتوں کی حمایت انہیں حاصل نہیں۔ آصف زرداری‘ میاں نواز شریف اور ان کی طرح کے دیگر سیاسی لوگ ملک کی بجائے اپنے اپنے مفادات کے تحفظ میں مصروف ہیں۔ ان جیسے لوگ ایان علی جیسے کرداروں کو استعمال کرتے ہیں‘ وہ بے چارے پھنس جاتے ہیں‘ قتل ہوجاتے یا پھر جیلوں میں ڈال دیئے جاتے ہیں مگر ان لوگوں کو کچھ نہیں ہوتا۔ بھارت امریکی کانگرس میں براہمداغ بگٹی جیسے غداروں کے ذریعے سندھ اور بلوچستان کی باتیں کروا رہا ہے مگر کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ حکومت مسائل حل کرنے میں غیرسنجیدہ ہے‘ ایسے میں فوج اکیلے کچھ نہیں کر سکتی۔ پرویز مشرف نے مزید کہا کہ جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری کے ساتھ کوئی ذاتی مسئلہ نہیں تھا‘ آئینی طور پر ان کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔ تمام لوگ ریفرنس دائر کرنے کے حق میں تھے۔ میں پرامن طریقے سے حکومت چلانا چاہتا تھا مگر میرظفراللہ جمالی اور چوہدریوں کے درمیان ق لیگ کی صدارت کی جنگ چل رہی تھی۔ جمالی اچھے آدمی ہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ اچھا آدمی اچھی حکومت بھی کر سکے۔
تازہ ترین