• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف پر الزامات غلط ثابت ہوئے،اپوزیشن انتخابی مہم چلارہی ہے،پرویزرشید

کراچی(ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ نواز شریف کا احتساب کئی دفعہ ہوا اور ہر دفعہ الزامات غلط ثابت ہوئے، اپوزیشن الزامات کی بنیاد پر اپنی انتخابی مہم چلارہی ہے، پاکستان چاہتا ہے افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جائیں، محمود خان اچکزئی خود حکومت میں شامل نہیں وہ اسمبلی میں بحیثیت پارلیمنٹرین بات کرتے ہیں، محمود خان اچکزئی کی پاکستان سے وفاداری غیرمشروط ہے ،محمود خان اچکزئی کو مطمئن کرنا چاہئے، ان پر غداری کا الزام نہیں لگانا چاہئے، وزیر داخلہ اور وزیر دفاع کے درمیان سیاسی نہیں ذاتی رنجش ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں کسی نے دانستہ طور پر کوتاہی نہیں برتی ہے،شریف حکومت میں آمریت کہیں نہیں ہے، جہانگیر ترین کیخلاف ریفرنس سیاست ہے، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع دینا وزیراعظم کا آئینی حق ہے، وزیراعظم مناسب وقت پر اس کا فیصلہ خودکریں گے، وزیراعظم ہاؤس کا ایم کیو ایم سے رابطہ ہے، ہم اپنے بھائیوں کی شکایات کا ازالہ کریں گے، ایم کیو ایم نے پہلے بھی اسمبلیوں سے استعفے دیئے تھے لیکن ہم انہیں منا کر واپس لائے تھے، اب معاملہ استعفوں تک نہیں جانے دیں گے،نریندر مودی کو بلوچستان پر اپنے بیان کی قیمت ادا کرنا پڑرہی ہے ۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی کو خصوصی انٹرویو دے رہے تھے۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ سیاست میں الزامات لگتے رہتے ہیں، الزامات کی بنیاد پر کسی کو ٹائٹل نہیں دیا جاسکتا ہے، انتخابات میں نواز شریف پر کنگھی کے ذریعے ایک آرمی چیف کو زندگی سے محروم کرنے کا الزام لگایا گیا، جب انتخابات میں مطلوبہ نتائج حاصل ہوگئے تو اس الزام کو کبھی کسی نے نہیں دہرایا۔انہوں نے کہاکہ حکومت کے وزیراعظم کا نام نواز شریف ہے جبکہ حکومت جمہور کی ہے اور جمہور ہمیشہ شریف ہوتے ہیں، نواز شریف پر بیس پچیس سالوں سے ایک جیسے الزامات لگائے جارہے ہیں، نواز شریف کا احتساب کئی دفعہ ہوا اور ہر دفعہ الزامات غلط ثابت ہوئے۔ پرویز رشید کا کہنا تھاکہ احتساب کے شفاف نظام کیلئے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کی پیشکش کی ہے، عمران خان ،سراج الحق اور اعتزاز اس کمیٹی کے اراکین میں شامل ہو کر احتساب کیلئے قوانین بنائیں، بڑی سیاسی جماعتیں الزامات کی بنیاد پر اپنی انتخابی مہم چلارہی ہیں، انتخابات کے انعقاد تک وہ الزامات کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پاناما لیکس سے گھبراتے تو تحقیقاتی کمیشن کیلئے چیف جسٹس کو خط نہیں لکھتے، اعتزاز احسن نے خود اعتراف کیا وہ احتساب نہیں حکومت کے گلے میں گھنٹی باندھنا چاہتے ہیں جسے 2018ء کے انتخابات میں استعمال کیا جاسکے، سپریم کورٹ یا الیکشن کمیشن نے بلایا تو نواز شریف خود کو پیش کردیں گے۔ پرویز رشید نے کہا کہ نواز شریف کے پیش کیے اثاثوں میں بال برابر فرق بھی نظر آگیا تو لوگ ہمیں دوبارہ سیاست میں نہیں دیکھیں گے، نواز شریف نے کوئی غلط کام نہیں کیا اس لئے ان کے ضمیر پر بوجھ بھی نہیں ہے۔افغان مہاجرین کے معاملہ پر پرویز رشید نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جائیں، وطن واپسی کا عمل افغان مہاجرین کی رضامندی ہونا چاہئے ، عالمی برادری افغان مہاجرین کو واپسی کیلئے ہر ممکن سہولت فراہم کرے، افغان مہاجرین کی آڑ میں پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات ہوتے ہیں، غیررجسٹرڈ افغان مہاجرین کو رجسٹرڈ ہوجانا چاہئے، جس دن افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جائیں گے ہمارے لئے خوشی کا دن ہوگا، افغان مہاجرین کے معاملہ پر عمران خان اور خیبرپختونخوا حکومت مختلف زبان بولتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیرستان کے آئی ڈی پیز کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے ہر کام کریں گے، وزیرستان آپریشن کی کامیابی کے بعد آئی ڈی پیز کی واپسی کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔پرویز رشید نے کہا کہ وزیرداخلہ چوہدری نثار حکومت کا موقف پیش کرتے ہیں، محمود خان اچکزئی خود حکومت میں شامل نہیں وہ اسمبلی میں بحیثیت پارلیمنٹرین بات کرتے ہیں، محمود خان اچکزئی کی پاکستان سے وفاداری غیرمشروط ہے ،محمود اچکزئی خطے میں امن اور پاکستان کے ہمسایوں ممالک سے اچھے تعلقات کیلئے اپنا کردار ادا کرتے ہیں، محمود خان اچکزئی کی حب الوطنی پر شک نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی نے دکھ اور جذبات میں جو باتیں کہیں اس سے اختلاف کیا جاسکتا ہے، محمود اچکزئی نے اسمبلی میں اپنے جذبات کا اظہار کیا جس کا ہمیں جواب دیناچاہئے، ہمیں محمود خان اچکزئی کو مطمئن کرنا چاہئے ان پر غداری کا الزام نہیں لگانا چاہئے، محمود خان اچکزئی نے جو باتیں کہیں اس پر پاکستان میں کتابیں بھی لکھی گئی ہیں، آئی ایس پی آر کا پریس ریلیز میری نظر سے نہیں گزرا۔ایک سوال کے جواب میں پرویز رشید کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ اور وزیر دفاع دونوں میرے دوست ہیں، ان کے درمیان سیاسی نہیں ذاتی رنجش ہے، شہباز شریف سے چوہدری نثار کا تعارف نواز شریف کی وجہ سے ہے، نواز شریف اور چوہدری نثار کا ساتھ بہت پرانا ہے۔نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے پرویز رشید نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی ذمہ داری مختلف اداروں، وزارت داخلہ اور صوبائی حکومتوں کے پاس ہے، نیپ پر عملدرآمد میں کسی نے دانستہ طور پر کوتاہی نہیں برتی ہے، نیشنل ایکشن پلان میں سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ نے اپنا کردار ادا کیا ہے، مدارس کی رجسٹریشن صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، انٹیلی جنس ایجنسیاں آپس میں معلومات کا تبادلہ کرتی ہیں۔پرویز رشید کا کہنا تھا کہ شریف حکومت میں آمریت کہیں نہیں ہے، جہانگیر ترین کیخلاف ریفرنس سیاست ہے، انہوں نے بھی ہمارے خلاف ریفرنس دیئے، ہمارے نوجوان لوگوں نے بھی ریفرنس تیار کیے ہوئے ہیں، ان کیخلاف ریکارڈ میں سرکاری ثبوت موجود ہیں جبکہ ہمارے بارے میں اخباری تراشوں کی بنیاد پر ریفرنس پیش کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس مختلف سطحوں پر ہوتے رہتے ہیں، پارلیمنٹرینز کا وزیراعظم سے مکمل رابطہ رہتا ہے، پارلیمانی پارٹی مجموعی طور پر وزیراعظم نواز شریف سے بیحد خوش ہے۔ایم کیو ایم کی بھوک ہڑتال کے حوالے سے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کی شکایات ہمیشہ سنی ہیں، اس دفعہ بھی ان کی شکایات کا جائزہ لیں گے، وزیراعظم ہاؤس کا ایم کیو ایم سے رابطہ ہے، ہم اپنے بھائیوں کی شکایات کا ازالہ کریں گے، ایم کیو ایم نے پہلے بھی اسمبلیوں سے استعفے دیئے تھے لیکن ہم انہیں منا کر واپس لائے تھے، اب معاملہ استعفوں تک نہیں جانے دیں گے۔عمران خان کی تحریک کے حوالے سے پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان 2013ء کے بعد سے مسلسل اپنی سیاست دہرارہے ہیں، عمران خان سے نپٹنے کی ذمہ داری مسلم لیگ ن کے چار پانچ نوجوانوں کے سپرد کردی ہے، پی ٹی آئی اسمبلیوں سے استعفے نہیں دے گی، استعفوں کا ہتھیار وہ ایک دفعہ استعمال کرچکے ہیں ، پی ٹی آئی کو احساس ہے استعفے دے کر انہوں نے غلطی کی تھی۔پرویز رشید نے کہا کہ وزیراعظم آئین کی حدود کے اندر رہ کر اپنا کردار ادا کرتے ہیں، وزیراعظم کو جن معاملات پر مشورہ کرنا ہوتا ہے اس پر مشورہ ضرور کرتے ہیں، میں نے جنرل راحیل شریف کو فیلڈ مارشل بنانے سے متعلق کبھی کوئی بات نہیں سنی۔انڈیا سے متعلق سوال پر گفتگو کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ بان کی مون نے نواز شریف کے خط کے جواب میں کشمیر میں مظالم پر تشویش کا اظہار کیا، نریندر مودی کو بلوچستان پر اپنے بیان کی قیمت ادا کرنا پڑرہی ہے، نریندر مودی کے جواب میں سفارتکاری کا طریقہ اختیار کیا گیا ہے، نواز شریف کے سفارتکاری کے طریقہ نے پاکستان کے قومی مفادات کو فائدہ پہنچایا ہے، ہم کسی کے اکسانے پر اشتعال میں نہیں آتے، اتنے ہی قدم اٹھاتے ہیں جتنا پاکستان کے مفاد میں بہتر ہو۔
تازہ ترین