کراچی (اسٹاف رپورٹر) الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر کے بعد ایم کیو ایم کے کارکنوں نے میڈیا ہائوسز پر حملہ کر دیا،متحدہ قومی مومنٹ کے مشتعل کارکنوں کا صدر مدینہ شاپنگ مال میں قائم ٹی وی چینلز(ARY) اور نیو ٹی وی کے دفاترپر حملہ کر دیا، مسلح افراد ہائی سکیورٹی زون میں کئی گھنٹوں تک جدید اسلحے سے اندھا دھند فائرنگ کی اور جلائو گھیرائو کرتے رہے، ملزمان نے ایک پولیس موبائل اور دو موٹر سائیکل جلا دیں، مسلح افراد نے سماء ٹی وی کے ڈی ایس این جی کو نذر آتش کر دیا،گولیاں لگنے سے ایک شخص جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے، ہنگامے کے باعث مدینہ شاپنگ مال سمیت اطراف کی درجنوں مارکیٹوں میں خواتین سمیت ہزاروں افراد محصورہوگئے،میڈیا ہائوس کے ملازمین پر بدترین تشدد کے باعث چار کارکنان سمیت 9؍ افراد شدید زخمی ہوگئے،عینی شاہدین کے مطابق جدید ترین اسلحے، لاٹھیوں اور ڈنڈوں کی منتقلی ریسکیو ایمبولنس کے ذریعے ہوئیں،قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ہنگامہ آرائی کرنے والے درجنوں شر پسندوں گرفتار کرکے تفتیش کیلئے نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیاجبکہ مزید گرفتاریاں جاری ہیں۔نائن زیرو سے رینجرز نے اسلحہ بھی برآمد کرلیا،ہنگامے کے باعث شہر میں بدترین ٹریفک جام ہوگیا، واقعے کے بعد رینجرز نے ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار، عامر لیاقت، سمیت 50سے زائد رہنمائوں اور کارکنوں کو گرفتار کرلیا ،رینجرز نے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو ،الطاف حسین کے گھر اور دیگر دفاتر پر چھاپہ مار ا، دفاتر کی تلاشی اور انہیں مکمل طور پر سیل کر دیا۔ رات گئے کراچی اور حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں ایم کیو ایم کے دفاتر پر چھاپے مارے اور تلاشی لی اور دفاتر کو سیل کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق پریس کلب پر ایم کیو ایم کے بھوک ہڑتال کیمپ کے شرکاء سےایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین نے خطاب کیا جسکے بعدمتحدہ قومی مومنٹ کے مشتعل کارکنان نے جدید اسلحے، لاٹھیوں اور ڈنڈوں کے ساتھ لیس ہو کر ہائی سیکورٹی زون میں واقع مدینہ شاپنگ مال میں قائم نجی ٹی چینلز(ARY) کے دفاتر کے اطراف نعرے لگاتے ہوئے جمع ہوئے اور اچانک حملہ کردیا، کارکنوں نے جدید اسلحے سے اندھا دھند فائرنگ بھی کی جسکے نتیجے میں صدر اس کے اطراف کی مارکیٹوں میں خریداری کی غرض آنے والے ہزاروں افراد خاص کر خواتین میں خوف وہراس پھیل گیا جبکہ تاجروں اور دوکانداروں نے مارکیٹیں، بازار اور دوکانیں بند کردیں۔عینی شاہدین کے مطابق مسلح افراد کی ہنگامہ آرائی کے دوران مرد وخواتین اپنی زندگیاں بچانے کے لیے ادھر سے ادھر بھاگتے رہے۔مشتعل کار کنو ں کی جانب سے مسلح حملے کے وقت پولیس و رینجرز کی نفری موقع سے غائب ہوگئی، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلح افراد جن کے ساتھ ڈنڈے اٹھائے درجنوں خواتین بھی موجود تھیں مدینہ شاپنگ مال میں داخل ہونے کی کوشش کی،صورتحال دیکھ کر گیٹ پر تعینات نجی کمپنی کے سکیورٹی گارڈز نے عمارت کے داخلی دروازے پر موجود لوہے کی حفاظتی جالی کو تالے لگا دئیے اور نہایت قلیل تعداد ہونے کے باوجود مسلح ملزمان کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کی تاہم مسلح افراد چند ہی منٹوں میں جالی توڑ کر عمارت میں داخل ہو گئے جبکہ نجی کمپنی کے سکیورٹی گارڈز کو بھی نہایت بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس سے اسلحہ بھی چھین لیا۔ بعد ازاں مسلح ملزمان نجی ٹی وی چینل کے دفترپہنچے اور وہاں موجود عملے کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ فرنیچر اور کمپیوٹرز بھی توڑ پھوڑ ڈالے، بدترین ہنگامہ آرائی و اندھا فائرنگ کے نتیجے میں صدر و اس سے ملحقہ علاقوں میں بدترین ٹریفک جام ہو گیاجبکہ مردو خواتین سمیت میڈیا ہاوسز کے کارکنان اپنے دفاتر میں محصور ہو کر رہ گئے۔متحدہ قومی مومنٹ کی جانب سے میڈیا ہائوسز پر حملے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح شہر بھر میں پھیل گئی،جس کے بعد رینجرز و پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر مدینہ شاپنگ مال و اس سے ملحقہ علاقے کو گھیرے میں لے کر مسلح افراد کو منتشر کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔ اس موقع پر پولیس کی جانب ہوائی فائرنگ اور شیلنگ بھی کی گئی۔ متحدہ قومی مومنٹ کے مسلح کارکنوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروںکے اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ کئی گھنٹے تک جا ری رہا اور مسلح ملزمان نے پولیس موبائل نمبر SPA 781 سمیت ٹریفک پولیس اہلکاروں کی دو موٹر سائیکلوں 9990 HM ،9987HM کو بھی نذر آتش کر دیا ، صورتحال کو قابو سے باہر ہوتا دیکھ کر پولیس و رینجرز کی مزید نفری کو موقع پر طلب کر لیا گیا جبکہ اعلی پولیس و رینجرزحکام بھی جائے وقوع پر پہنچ گئے۔تازہ دم دستوں کی آمد کے بعد پولیس و رینجرز اہلکاروں نے ہنگامہ آرائی کرنے والے شرپسندوں کوکراچی پریس کلب کی جانب پسپا کر کے گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کر دیا جسکے دوران ہنگامہ آرائی کرنے والے درجنوں شر پسندوں کا حراست میں لے کر تفتیش کی غرض سے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیاہے، مسلح ملزمان کی اندھا دھند فائرنگ کی نتیجے میں گولیاں لگنے سے 35؍ سالہ شخص شدید زخمی ہو گیا جسے طبی امداد کی غرض سے اسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ وہ راستے میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاںبحق ہو گیا۔ اسپتال ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والے شخص کی فوری طور پر شناخت نہیں ہو سکی،جبکہ بھگدڑ کے باعث پولیس کانسٹیبل 50 سالہ قمر زمان ولد ریاض حسین،16 سالہ نعمان ولد نعیم احمد،23سالہ سعاد ولد اضغر،23 سالہ عارف ولد رئیس صدیقی،22 سالہ عاصم ولد رفیع اللہ اور 35سالہ خاتون فرحانہ زوجہ زاہد زخمی ہو گئے۔ علاوہ ازیں مسلح ملزمان کی جانب سے بہیمانہ تشدد سے شدید زخمی ہونے والا کیمرہ مین 35 سالہ ریحان احمد آفس میں محصور ہوجانے کے باعث کئی گھنٹوں تک زخموں کی تکلیف سے تڑپتا رہا۔ بعدازاں رینجرز کی بھاری نفری کی آمد کے بعد انھیں طبی امداد کی غرض سے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ موقع پر موجود عینی شاہدین کے مطابق ہنگامہ آرائی کے دوران استعمال کیے جانے والے ہتھیاروں، ڈنڈوں و لاٹھیوں کی منتقلی کیلئے کے کے ایف کی ایمبولینسوں کا استعمال کیا گیا۔ بعد ازاں پولیس و رینجرز کی بھاری نفری نےحالات کو کنٹرول میں کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کے شبہ میں متعدد افراد کو گرفتار کرلیا۔شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس حسب روایات دیر سے پہنچی جس کی وجہ سے مشتعل افراد کھلے عام ہنگامہ آرائی کرتے رہے ۔دریں اثناء رات گئے رینجرز کی بھاری نفری نے متحدہ قومی مومنٹ کے مرکز نائن زیرو کا محاصرہ کر کےتلاشی لی ، اس موقع پر رینجرز کی خواتین اہلکار بھی موجود تھی ، چھاپے کے دوران رینجرز نے علاقہ کا محاصرہ کر کے ایم کیو ایم کے مختلف دفاتر،ایم پی اے ہوسٹل ،،خورشید میموریل ہال اور میڈیا سیل کے دفتر پر ریکارڈ کی چھان بین کرنے کے بعد نائن زیرو کو مکمل طور پر سیل کر دیا۔ آپریشن رینجرز کے سیکٹر کمانڈر کی سربراہی میں شروع کیا گیا اس موقع پر5سے زائد کارکنان کو حراست میں لیا گیا ،رینجرز نے اس موقع پر داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کر کے گھر گھر تلاشی بھی لی گئی ۔رینجرز کے چھاپے میں 36گاڑیاں اور خواتین اہلکاروں ،رینجرز کے افسران سمیت 100سے زائد اہلکاروں نے حصہ لیا علاوہ ازیں متحدہ قومی مومنٹ کی ویب سائٹ بھی بند کر دی گئی ہے ۔یہ بھی اطلاعات ہے کہ متحدہ کے مرکز نائن زیرو کومکمل تلاشی کے بعد سیل کر دیاگیا ۔ محاصرہ کے موقع پر علاقہ پولیس بھی موجود تھی ۔ علاوہ ازیں رات گئے رینجرز کی بھاری نفری نے ایم کیو ایم جمشید کوارٹر سیکٹر پر چھاپہ مارا اور دفتر کی تلاشی لی۔ جبکہ رینجرز نے چھاپے اور تلاشی کے بعد نائن زیرو سمیت مختلف علاقوں میں سیکٹر اور یونٹ دفاتر پر تالے لگا دیئے گئے۔دریں اثناء ایم کیو ایم کے سنیئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلافات خواجہ اظہار الحسن کو پیر کی شب کراچی پریس کلب کے باہر سے رینجرز اہلکاروں نے اپنی تحویل میں لے لیا، ایم کیو ایم کے دونوں رہنما پیر کو شہر میں ہونے والے واقعات کے بعد میڈیا کو پارٹی کے موقف سے آگاہ کرنے کے لئے کراچی پریس کلب پہنچے تھے جس پر وہاں موجود رینجرز اہلکاروں نے انہیں پریس کلب میں داخل نہیں ہونے دیا، ڈاکٹر فاروق ستار نے رینجرز کے حکام سے کہا کہ وہ میڈیا سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں مگر انہوں نے اس کی اجازت نہیں دی اور انہیں حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا گیا۔ رینجرز نے ڈاکٹرفاروق ستار اور خواجہ اظہارالحسن کی گرفتاری کے بعد ایم کیو ایم کے رہمناعامر لیاقت کو انکے نجی دفترواقع آئی آئی چندریگر روڈ پر چھاپہ مار کر حراست میں لے لیا۔ چھاپہ مار کاررو ا ئی میں رینجرز کی دو موبائلز شامل تھیں اور رینجرز کے افسر کے علاوہ تمام اہلکاروں نے نقاب پہن رکھے تھے۔اس موقع پر عامر لیاقت نے رینجرز سے کہا کہ میں اپنی گاڑی میں چلوں تو انھیں منع کر دیا گیاجس پر عامر لیاقت نے کہا کہ میں کہاںبیٹھوں تو رینجرز نے کہا کہ جہاں چاہیں بیھٹ جائیں جس پر وہایک موبائل میں ڈرائیور کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھ گئے اور رینجرز انھیں ساتھ لے گئے ۔ اس موقع پر رینجرز اہلکاروں نے پاکستان زندہ باد کے نعر ے لگائے۔ علاوہ ازیں رینجرز نےایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی ساجد احمد کو ملیر سےجبکہ ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر اور مرکزی رہنما عامر خان کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق ایم کیو ایم کے دیگر رہنمائوں کی تلاش میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔